بھارت میں غیرمحفوظ انتقال خون ایڈز کے پھیلاؤ میں معاون
1 جون 2016ممبئی کے ایک سرگرم عمل سماجی کارکن چیتن کوٹھاری کی جانب سے معلومات کی رسائی کے قانون کے تحت ایڈز کے مریضوں کے بارے میں معلومات کی فراہمی کے لیے عدالت میں دائر کردہ ایک درخواست کے جواب میں بھارت کی سرکاری ایڈز کنٹرول تنظیم نے بتایا کہ اکتوبر 2014 اور مارچ 2016 کے درمیانی عرصے میں 2234 افراد اس مہلک وائرس کا شکار ہو گئے ہیں۔
نیشنل ایڈز کنٹرول آرگنائزیشن نے چیتن کوٹھاری کو ایڈز کے دوسرے شخص میں انتقال سے متعلق مخصوص مدت کے حوالے سے مطلوبہ اعداد وشمار گزشتہ ماہ ارسال کر دیے تھے۔ آج اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے کوٹھاری کا کہنا تھا، ’’میں جاننا چاہتا تھا کہ حکومت لوگوں تک صاف خون کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کیا اقدامات اٹھا رہی ہے۔ دیے گئے اعداد وشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس بارے میں خاطر خواہ آگاہی کے باوجود خون کو ایچ آئی وی اور ایڈز کے لیے جانچا نہیں جا رہا۔‘‘
بھارت کی سرکاری ایڈز کنٹرول تنظیم کی ویب سائٹ کے مطابق ضرورت مند افراد کے لیے صاف اور محفوظ خون تک رسائی خصوصا دیہی علاقوں میں محدود ہے۔ اس کی وجہ وہاں مناسب اسکریینگ آلات کا نہ ہونا ہے۔
اس حوالے سے بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی شمالی ریاست اتر پردیش سر فہرست ہے جہاں 361 افراد ہسپتالوں میں غیرمحفوظ خون کی فراہمی سے ایج آئی وی سے متاثر ہوئے اس کے بعد گجرات اور مہاراشٹرا کی مغربی ریاستیں ہیں جہاں متاثرہ افراد کی تعداد بالترتیب 292 اور 276 ہے۔
دارالحکومت دہلی میں انتقال خون کے ذریعے ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد کی تعداد 264 ہے۔ بھارتی حکومت کے ایک اندازے کے مطابق 1.25 بلین کی آبادی میں سے 2.5 ملین افراد ایچ آئی وی سے متاثر ہیں۔
بھارت کی ایڈز کنٹرول تنظیم جو کہ بھارت کے محکمہ صحت کے تحت کام کرتی ہے، نے اپنی ویب سائٹ پر شائع کیا ہے کہ حکومت خون کی اسکریینگ کے عمل کو محفوظ تر بنانے اور ایچ آئی وی کے انتقال کے امکانات کو صفر کرنے کے لیے ٹیکنالوجی متعارف کرانے کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔