بھارت میں قومی سلامتی کے ڈیٹا بیس پر مشتمل نیا ادارہ
7 جون 2011بھارتی حکومت نے اس اہم پلان پر کام شروع کر دیا ہے جس کے تحت کوشش کی جائے گی کہ سکیورٹی اداروں کے پاس مختلف افراد اور اداروں کے بارے میں اعداد و شمار یا ڈیٹا کو ایک جگہ جمع کیا جا سکے۔ ڈیٹا ایک جگہ یا ایک مقام پر اکٹھا کرنے کے لیے خفیہ اداروں کے علاوہ پولیس اور بارڈر سکیورٹی کے ادارے بھی اپنا ڈیٹا اس نئے ادارے کو فراہم کریں گے۔ حکومت کا خیال ہے کہ قومی سلامتی کے حساس موضوع پر اکٹھا کیا جانے والا ڈیٹا مستقبل میں دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے میں آسانی فراہم کرے گا۔ حکومت کی سوچ ہے کہ اس ادارے کے ذریعے انسداد دہشت گردی کے خلاف جاری کارروائیوں کو مزید تقویت فراہم کرتے ہوئے ان کی پلاننگ اور عمل درامد کو مربوط کیا جا سکے گا۔ اس ڈیٹا کی روشنی میں مختلف اوقات میں سامنے آنے والے دہشتگردانہ خطرات اور دھمکیوں کا حجم دیکھتے ہوئے ممکنہ افراد یا دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والے اداروں کے خلاف بروقت کارروائی شروع کرنے کا احساس بھی اعلیٰ حکومتی اہلکاروں کی ذہنوں میں ہے۔
نئی دہلی میں وزیر اعظم کی کابینہ کی سکیورٹی کمیٹی نے اس مناسبت سے ایک خصوصی ادارے نیشنل انٹیلیجنس گرڈ کے قیام کی ابتدائی منظوری دے دی ہے۔ اس گرڈ میں ڈیٹا جمع کرنے کے لیے کل اکیس کیٹیگریاں رکھی گئی ہیں۔ ان میں دیگر تمام سکیورٹی اداروں سے معلومات حاصل کر کے جمع کی جائیں گی۔ اس نیشنل انٹیلیجنس گرڈ کی مختلف کیٹیگریوں میں ہوائی اور زمینی سفر کے ذرائع استعمال کرنے کے علاوہ بینکوں میں موجود کھاتوں کے ساتھ ساتھ کریڈٹ کارڈ سے کی جانے والی ادائیگیوں کا ریکارڈ بھی محفوظ کیا جائے گا۔ یہ خصوصی ادارہ امیگریشن کا ریکارڈ بھی مسلسل اپ ڈیٹ کرتا رہے گا۔
اس ادارے کے ڈیٹا بیس کو متحرک کرنے کے لیے وزارت داخلہ کی جانب سے ایک خصوصی حکم نامہ بھی جاری کیا گیا ہے۔ اس کا مقصد قومی سلامتی کی خلاف ورزیوں کے تدارک کے علاوہ حفاظتی معیارات یقینی اور بہتر بنانا بھی ہے۔ اس گرڈ کے لیے جو نیا حکم جاری کیا گیا ہے اب اس کے تحت امن و سلامتی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے انٹیلیجنس شیئرنگ کے پابند ہوں گے۔ اس شیئرنگ میں ویزے کے حصول کے لیے دی جانے والی درخواستوں، ٹیکس ادائیگی، ٹیلیفون بل سے لیکر جائداد کی تفصیلات بھی شامل ہوں گی۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: امجد علی