بھارت نے کینیڈا کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی ہے، جسٹن ٹروڈو
17 اکتوبر 2024کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بدھ کے روز پارلیمانی انکوائری کے سامنے بھارت کے ساتھ سفارتی تنازعے کے بارے میں مزید تفصیل سے بات کی اور بتایا کہ بالآخر کیوں ان کی حکومت کو نئی دہلی کے خلاف آواز بلند کرنی پڑی۔
بھارت کا بشنوئی گینگ، جس کی کارروائیاں کینیڈا تک پھیل گئیں
پیر کے روز کینیڈا کی پولیس اور حکومت نے ملک میں ایک سکھ کارکن کے مبینہ قتل کے تنازعے کی مزید تفصیلات کے ساتھ عوامی سطح پر کہا تھا کہ نئی دہلی میں ہندو قوم پرست حکومت کے ایجنٹوں نے ان کے قتل میں اہم کردار ادا کیا۔
اوٹاوا کا کہنا ہے کہ اس نے چھ بھارتی سفارت کاروں کو ملک سے نکلنے کا حکم دیا، جبکہ بھارت نے بعد میں کہا کہ اس نے ان کی حفاظت کے خوف سے انہیں واپس بلا لیا ہے۔ بدلے میں بھارت نے بھی کینیڈا کے سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا۔
بھارت کینیڈا کے الزامات کو 'سنجیدگی' سے لے، امریکہ
کینیڈا کے وزیر اعظم نے کیا کہا؟
جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ کینیڈا کی قومی پولیس فورس نے بھارتی سفارت کاروں کے خلاف اپنے الزامات کا اعلان اس لیے کیا، کیونکہ اس نے کینیڈا میں پرتشدد کارروائیوں کے وسیع اور جاری نمونوں کا پردہ فاش کیا، جس میں فائرنگ اور بھتہ خوری جیسے واقعات بھی شامل ہیں۔
ٹروڈو نے مبینہ غیر ملکی مداخلت سے متعلق ایک انکوائری کمیٹی کو بتایا، "ہمارے پاس واضح اور یقینی طور پر اب پہلے سے بھی واضح ایسے اشارے موجود ہیں کہ بھارت نے کینیڈا کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی ہے۔"
جسٹن ٹروڈو نے کہا، "ہم بھارت کے ساتھ اشتعال انگیزی یا لڑائی پیدا کرنے کے خواہاں نہیں ہیں۔ بھارتی حکومت نے یہ سوچ کر ایک ہولناک غلطی کی ہے کہ وہ کینیڈا کی سلامتی اور خودمختاری میں اتنی بڑی جارحانہ مداخلت کر سکتی ہے۔ ہمیں کینیڈین شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے جواب دینے کی ضرورت ہے۔"
بھارت اور کینیڈا میں شدید اختلافات، تعلقات نچلی ترین سطح پر
واضح رہے کہ اوٹاوا نے سکھ علیحدگی پسند رہنما اور کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں چھ بھارتی سفارت کاروں کے ملوث ہونے کا الزام لگایا اور اس کے فوری بعد جسٹن ٹروڈو نے یہ باتیں کہی ہیں۔
رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس (آر سی ایم پی) کا کہنا ہے کہ اس نے ملک میں بھارت کے اعلیٰ سفارت کار اور پانچ دیگر سفارت کاروں کو قتل کی تفتیش میں دلچسپی رکھنے والے افراد کے طور پر شناخت کیا تھا، جس کی وجہ سے انہیں ملک چھڑنے کا حکم دیا گیا۔
جسٹن ٹروڈو نے استفسار پر بتایا کہ انہیں انٹیلیجنس ایجنسیوں نے باقاعدہ بریف کیا ہے اور، "جس سے یہ بات بالکل واضح، ناقابل یقین حد تک واضح ہو گئی ہے کہ اس قتل میں بھارت ملوث تھا، حکومت ہند کے ایجنٹ کینیڈا کی سرزمین پر ایک کینیڈین کے قتل میں ملوث تھے۔
خالصتان: کیا بھارت نے اپنے سفارت خانوں کو خفیہ میمو بھیجا تھا؟
الزامات کا افشا آخری حربہ تھا
کینیڈا کے وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ ان کی حکومت نے ابتدائی طور پر قتل اور تشدد سے متعلق تحقیقات کو خفیہ رکھنے کی کوشش کی اور ایک طویل عرصے کے دوران بھارت سے بار بار رابطہ بھی کیا تھا۔
تاہم انہوں نے بتایا کہ کینیڈا اس معاملے پر بھارت کو شرمندہ کرنے یا مشتعل کرنے کی کوشش نہیں کر رہا ہے کیونکہ اگر ایسا کرنا ہوتا تو ان کی حکومت بھارت میں 2023 کے جی 20 سربراہی اجلاس سے پہلے ہی الزامات کے ساتھ منظر عام پر آ سکتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ جی ٹوئنٹی بھی ایک موقع تھا، جو "بھارت کے لیے ایک بڑا لمحہ تھا"، جو میزبانوں کے لیے انتہائی غیر آرام دہ سمٹ میں بدل سکتی تھی۔
سکھ رہنما کے قتل کی سازش: بھارتی سرکاری اہلکار ملوث، امریکہ
انہوں نے کہا، "ہم نے پردے کے پیچھے بھارت کے ساتھ کام جاری رکھنے کا انتخاب کیا تاکہ بھارت ہمارے ساتھ تعاون کرے۔" انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ براہ راست بات چیت میں بھی یہ مسئلہ اٹھایا تھا۔
اس کے بعد ٹروڈو نے کہا، ماحول خراب ہو گیا اور تحقیقات میں تعاون کرنے سے بار بار انکار کے بعد ہی کینیڈا نے کچھ معلومات کو عام کرنا شروع کیا۔
بھارتی حکومت نے الزامات کو 'مضحکہ خیز' قرار دیا
بھارت نے پیر کے روز کینیڈا کے اس دعوے سے اختلاف کیا کہ اس نے چھ سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا تھا۔ اس کے بجائے نئی دہلی نے کہا کہ وہ انہیں کینیڈا سے واپس بلا رہا ہے کیونکہ اسے یقین نہیں کہ ان کی حفاظت کی ضمانت دی جا سکتی ہے۔
بھارت نے کہا کہ اس کے قتل کے حوالے سے جو الزامات لگائے گئے ہیں وہ "مضحکہ خیز" اور "سیاسی فائدے کے لیے بھارت کو بدنام کرنے کی ایک حکمت عملی" ہے۔
بھارت نے یہ بھی کہا کہ اس نے کینیڈا کے چھ سفارت کاروں کو ہفتے کے روز تک وہاں سے نکل جانے کو کہا ہے۔
خالصتان تنازع: کینیڈا نے 41 سفارت کاروں کو بھارت سے واپس بلا لیا
'ایک جمہوری ملک بدمعاش ہوتا جا رہا ہے'
ڈی ڈبلیو نے کینیڈا کے وکیل جسکرن سندھو سے اس بارے میں بات چیت کی، جو ورلڈ سکھ آرگنائزیشن کے بورڈ ممبر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مختلف مغربی ممالک میں "ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی میں مصروف ایک بدمعاش ملک" بن چکا ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ مغرب میں مجرمانہ سرگرمیوں کا پتہ بھارت کے ہندو قوم پرست وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے اتحادیوں سے لگایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا، "مغرب ہے، جس میں برطانیہ اور امریکہ جیسے ممالک شامل ہیں اور پھر روس، چین اور ایران جیسے ممالک ہیں، جنہوں نے تاریخی طور پر اس نوعیت کا کام کیا ہے، جو بین الاقوامی جبر اور غیر ملکی مداخلت میں ملوث ہیں۔"
وہ مزید کہتے ہیں، "یہ بھارت ہے، ایک جمہوری ملک، جو کینیڈا کے خلاف ماورائے عدالت تشدد میں ملوث ہے۔۔۔۔۔ یہ ایک جمہوری ملک ہے جو بدمعاش ہوتا جا رہا ہے۔"
بھارت نے امریکہ میں قتل کی سازش کرنے والے حکومتی اہلکار کو برطرف کر دیا
اس دوران امریکہ نے بدھ کے روز بتایا کہ نئی دہلی نے اسے اس بات سے آگاہ کیا ہے کہ امریکی سرزمین پر قتل کی منصوبہ بندی کرنے والے اس بھارتی انٹیلیجنس آپریٹو کو نئی دہلی کی حکومت نے ملازمت سے برطرف کر دیا ہے، جو ایک امریکی شہری کے قتل کرنے کی ناکام سازش میں ملوث تھا۔
امریکی استغاثہ نے گزشتہ نومبر میں ایک بھارتی شہری پر نیویارک میں ایک سکھ رہنما اور وکیل کو قتل کرنے کی ناکام کوشش پر فرد جرم عائد کی تھی۔
فرد جرم میں ایک "بھارتی سرکاری ملازم" کو ذکر ہے تاہم اس کا اصلی نام ظاہر نہیں کیا گیا ہے، جس نے کرائے کے قاتل کو بھرتی کیا تھا اور قتل کی سازش کو دور سے ترتیب دے رہا تھا۔
ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)