بھارت:سول سروسز کے امیدواروں کی ہلاکت پر ہنگامہ
29 جولائی 2024یہ سانحہ ہفتے کے روز دہلی کے راجندر نگر علاقے میں راوز آئی اے ایس اسٹڈی سرکل کی عمارت میں اس وقت پیش آیا جب اس کے بیسمنٹ میں بارہ فٹ تک پانی بھر گیا۔ یہ کوچنگ انسٹی ٹیوٹ سول سروسز کے امتحانات کی تیاری کراتا ہے۔ جس وقت یہ واقعہ پیش آیا وہاں متعدد طلبہ پڑھائی میں مصروف تھے۔ وہ پانی میں پھنس گئے اور تین نوجوانوں کی موت ہوگئی جن میں دو لڑکیاں ہیں۔
اس واقعے کے خلاف عوامی سطح پر غم و غصہ اور ناراضی پیدا ہو گئی ہے۔ دہلی کے مختلف مقامات پر مظاہرے ہو رہے ہیں۔ پولیس نے مظاہرین پر قابو پانے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا۔
دہلی پولیس نے امن و قانون کی صورت حال کو قابو میں رکھنے کے لیے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے ہیں۔ متعدد علاقوں میں نیم فوجی دستے بھی تعینات کیے گئے ہیں۔
پولیس نے اس واقعے کے بعد کوچنگ انسٹی ٹیوٹ کے چیف ایگزیکیوٹیو افسر اور کوچنگ کوارڈی نیٹر سمیت سات افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
سانحے پر سیاست شروع
اس واقعے نے سیاسی رخ بھی اختیار کرلیا ہے۔دہلی کی حکمراں عام آدمی پارٹی اس کے لیے مرکز کی بی جے پی حکومت کے تعینات کردہ لفٹننٹ گورنر کے رویے کو مورد الزام ٹھہرارہی ہے تو دوسری طر ف بی جے پی نے اسے عام آدمی پارٹی کی شدید ناکامی قرار دیتے ہوئے طلبہ کی زندگی کو خطرے میں ڈالنے کا الزام عائد کیاہے۔
دہلی میں گوکہ عام آدمی پارٹی کی حکومت ہے لیکن قانونی طورپر بیشتر انتظامی فیصلے لفٹننٹ گورنر ہی کرتے ہیں۔دریں اثنا دہلی کے لفٹننٹ گورنر نے جائے حادثہ کا دورہ کیا اور احتجاجی طلبہ سے پرسکون رہنے کی اپیل کی۔
آج پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں یہ معاملہ اٹھایا گیا۔اراکین نے اس واقع کی جامع انکوائری کرانے اور قصور واروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
راجیہ سبھا میں چیئرمین اور بھارت کے نائب صدر جگدیپ سنگھ دھنکڑ نے کہا،"یہ ایک افسوس ناک واقعہ ہے۔ آج کوچنگ ایک تجارت بن چکا ہے۔ہم جب بھی کوئی اخبار کھولتے ہیں تو اس کے کئی صفحات ان کے اشتہارات سے بھرے رہتے ہیں۔"
لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر اور کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے اس واقعے کو نظام کی اجتماعی ناکامی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ عام آدمی کو غیر محفوظ تعمیرات، خراب ٹاون پلاننگ اور ادارہ جاتی بے حسی کی قیمت ادا کرنی پڑرہی ہے۔
سرکار ی ذرائع کے مطابق بیسمنٹ میں چلنے والے تیرہ کوچنگ انسٹی ٹیوٹ کو سیل کردیا گیا ہے جب کہ اس حادثے کے لیے ایک جونیئر انجینئر کو معطل کردیا گیا۔ تاہم لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ صرف اصل مسئلے پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے کیونکہ قومی دارالحکومت میں قانونی اور دیگر ضروریات کو پورا کیے بغیردرجنوں کوچنگ انسٹی ٹیوٹ چل رہے ہیں اور پولیس اور انتظامیہ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی۔