بھارتی ارب پتیوں کو فلاحی کاموں کی جانب مائل کرنے کی کوشش
25 مارچ 2011اس ضمن میں بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے ایک ہوٹل میں ارب پتی بھارتیوں کا ایک اجمتاع منعقد کیا گیا۔ 70 بھارتی تجارتی شخصیات سے کی گئی اس ملاقات میں بین الاقوامی سطح پر فلاح و بہبود کے منصوبوں سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔
بل گیٹس اور وارن بفٹ اس سے قبل گزشتہ سال ستمبر میں چین گئے تھے جہاں انہوں نے اسی طرز کی کوشش کی تھی۔
نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران بل گیٹس نے کہا کہ انہوں نے یہاں لوگوں میں مثبت جذبہ اور توانائی دیکھی، ’’جن لوگوں سے ہم نے بات کی ان کی اکثریت نے ہمارا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا، یہ اس بات کی نشانی ہے کہ فلاحی کاموں سے متعلق کافی سوچ و بچار کیا جارہا ہے۔‘‘
بل گیٹس اور وارن بفٹ نے گزشتہ سال اعلان کیا تھا کہ وہ اپنی نصف دولت اچھے مقاصد کے لیے وقف کر دیں گے اور ساتھ ہی دنیا بھر میں اپنی جیسی دیگر شخصیات کو بھی ایسا ہی کرنے پر قائل کرنے کی کوشش کریں گے۔ گیٹس پیشہ ورانہ ذمہ داریاں چھوڑ کر مکمل طور پر اسی مقصد کے لیے سرگرم ہوچکے ہیں۔
اب تک 59 مالدار امریکی شہری ان کی تقلید کا اعلان کرچکے ہیں۔ گیٹس اور بفٹ نے واضح کیا ہے کہ وہ فی الحال بھارت میں فلاحی کاموں سے متعلق محض بحث کا آغاز کروانا چاہتے ہیں۔
گیٹس کے بقول، ’’ بھارت اور چین میں ہم نے لوگوں سے وعدے کرنے پر زورر نہیں دیا، نہ ہم نے چندہ جمع کیا، بھارتی سرمایہ دار فلاحی کاموں کے مبلغین کے طور پر نہیں بلکہ اس مقصد کو خوشگوار انداز میں بڑھاوا دینے والوں کے طور پر سامنے آئے ہیں۔‘‘
بفٹ کا کہنا تھا، ’’ یہاں لوگوں کے خیالات جاننے کے بعد مجھے یقین ہے کہ بھارت میں اگلی دہائی کے دوران فلاحی کاموں پر خرچ ہونے رقم میں نمایاں اضافہ ہوگا۔‘‘
دنیا بھر کے سرمایہ داروں پر نظر رکھنے والے جریدے فوربس کے مطابق بھارت میں 55 ارب پتی شہری موجود ہیں۔ ان میں سے دو دنیا کے دس مالدار ترین شخصیات کی فہرست میں جگہ بناچکے ہیں۔ اس تناظر میں البتہ ایک تلخ حقیقت یہ بھی ہے کہ ہر گزرتے دن کی معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ بھارت میں مالدار اور غرباء کے درمیان خلیج وسیع تر ہوتی جارہی ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: امتیاز احمد