بھارتی انتخابی مہم کے لیے عطیات، تعمیراتی شعبہ متاثر
27 مارچ 2014بھارت میں کئی بڑی تعمیراتی کمپنیوں اور ریئل اسٹیٹ کا کام کرنے والے بہت سے اداروں کو اس وقت مالی وسائل کی کمی کا سامنا ہے۔ اس کا ایک سبب تو اقتصادی ترقی کی رفتار میں کمی بھی ہے لیکن دوسری طرف بے تحاشا مالی وسائل رہائشی یا کاروباری تعمیراتی منصوبوں کے لیے استعمال کرنے کے بجائے انتخابی مہم لیے چندے کے طور پر بھی دیے جا رہے ہیں۔ نئی دہلی سے خبر رساں ادارے روئٹرز نے لکھا ہے کہ بھارت میں اس وقت کئی وسیع تر تعمیراتی منصوبے تو کم ازکم عارضی طور پر روک بھی دیے گئے ہیں۔
بھارتی انتخابات کے حوالے سے نیوز ایجنسی روئٹرز نے اپنے ایک تجزیے میں لکھا ہے کہ بھارت میں کسی بھی دوسرے سیکٹر کے مقابلے میں تعمیراتی شعبہ اپنے ٹھیکوں کے لیے حکومتی منظوری اور سیاستدانوں کی ’مہربانی‘ پر سب سے زیادہ انحصار کرتا ہے۔ اس لیے اگر کوئی ادارہ کسی ایسے امیدوار یا پارٹی کی مہم کے لیے مالی عطیات دے جو کامیاب بھی ہو جائیں، تو بعد کے عرصے میں ان اداروں کو سیاستدانوں سے کافی مالی فائدے بھی حاصل ہوتے ہیں۔
روئٹرز کے مطابق بھارت میں سات اپریل سے ملکی پارلیمان کے جو مرحلہ وار انتخابات شروع ہو رہے ہیں، وہ کئی ہفتے تک جاری رہیں گے۔ نتائج کا اعلان مئی کے تیسرے ہفتے میں متوقع ہے۔ ان انتخابات میں مجموعی طور پر آٹھ سو پندرہ ملین ووٹروں کو اپنی رائے دینا ہو گی۔ سیاسی پارٹیاں ووٹروں میں سے زیادہ سے زیادہ رائے دہندگان کی ہمدردیاں جیتنے کی کوششوں میں ہیں۔
گزشتہ ملکی انتخابات سے متعلق اعداد و شمار کی روشنی میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ بھارت میں اگلے مہینے شروع ہونے والے پارلیمانی الیکشن کے لیے سیاسی مہم پر تقریباﹰ پانچ بلین ڈالر خرچ کیے جائیں گے۔ ان رقوم کا بڑا حصہ تعمیراتی اور ریئل اسٹیٹ کے شعبوں کی بڑی بڑی کمپنیوں کی طرف سے عطیہ کیا جاتا ہے۔
بھارت میں پراپرٹی کی خرید و فروخت میں بڑے بڑے اداروں کی مشاورت کرنے والی ایک کمپنی کے سربراہ سنتوش کمار کہتے ہیں کہ کنسٹرکشن اور پراپرٹی کے شعبوں کے اداروں کی طرف سے سیاسی پارٹیوں کی انتخابی مہم پر بے تحاشا رقوم خرچ کی جاتی ہیں۔ ان کے مطابق اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ایسے اداروں کی کوشش ہوتی ہے کہ جو کوئی بھی اقتدار میں آئے، اس کے ساتھ ان کے ایسے اچھے تعلقات ہوں، جنہیں مستقبل کے کاروباری امکانات کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہو۔
بھارت میں عام الیکشن کے مہینوں میں تعمیرات کے شعبے کی کارکردگی کس حد تک متاثر ہوتی ہے، اس کا اندازہ سن دو ہزار گیارہ میں مکمل کیے جانے والے ایک جائزے سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔ اس جائزے کے مطابق تعمیراتی شعبے میں گرم بازاری کا پیمانہ یہ ہے کہ پورے ملک میں کتنا سیمنٹ استعمال ہوتا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق بھارت میں الیکشن کے مہینوں میں ملکی سطح پر سیمنٹ کا استعمال اوسطاﹰ بارہ فیصد کم ہو جاتا ہے۔
روئٹرز کے مطابق آئندہ بھارتی انتخابات کے سلسلے میں ملکی سیاسی جماعتیں کل قریب تین سو بلین روپے خرچ کریں گی۔ یہ رقوم قانونی طور پر طے کردہ انتخابی اخراجات کی مقررہ حد سے بہت زیادہ ہیں۔ بھارتی پارلیمان کے اراکین کا انتخاب کُل پانچ سو تینتالیس انتخابی حلقوں سے کیا جاتا ہے۔ ان میں سے ہر حلقے کے لیے انتخابی اخراجات کی حد ایک لاکھ چودہ ہزار امریکی ڈالر کے برابر بنتی ہے۔