بھارت: ڈاکٹروں کی حفاظت کے لیے ٹاسک فورس قائم کرنے کا حکم
20 اگست 2024
بھارت کی سپریم کورٹ نے منگل کے روز ایک نو رکنی ٹاسک فورس قائم کرنے کا حکم دیا جو ملک میں ڈاکٹروں کے لیے کام کے جگہوں کو محفوظ بنانے والے ضوابط کا نقشہ اور لائحہ عمل پیش کرے گی۔
ٹاسک فورس کو تین ہفتے کے اندر اپنی عبوری رپورٹ اور دو ماہ کے اندر اپنی حتمی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
بھارت: ریپ اور قتل واقعہ کے خلاف ڈاکٹروں کا احتجاج جاری
یوم آزادی کی رات بھارت میں خواتین کا بڑا مظاہرہ
یہ حکم 31 سالہ ٹرینی ڈاکٹر کا ریپ اور قتل کے چند دن بعد سامنے آیا ہے۔ اس واقعے کی وجہ سے ملک بھر میں مظاہرے ہوئے تھے اور اس کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
عدالت نے کیا کہا
ججوں کی تین رکنی بنچ نے کہا کہ ٹاسک فورس کو اسپتالوں اور میڈیکل کیمپس کو ڈاکٹروں کے لیے محفوظ بنانے کے طریقے تلاش کرنے چاہئیں۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس دھننجایا یشونت چندرچوڑ نے کولکاتہ کے آر جی کار میڈیکل کالج اور اسپتال میں "خوفناک" ریپ اور قتل پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
چیف جسٹس چندرچوڑ نے کہا، "ڈاکٹرز اور خواتین ڈاکٹروں کی حفاظت قومی مفاد اور مساوات کے اصول کا معاملہ ہے۔ قوم اس سے سبق لینے کے لیے ایک اور ریپ کا انتظار نہیں کر سکتی۔"
کولکاتہ ریپ واقعے کے خلاف ڈاکٹروں نے بھارت بھر میں احتجاجی مظاہرے اور کینڈل مارچ کیے- حتی کہ 9 اگست سے جب مغربی بنگال ریاست کے دارالحکومت کولکاتہ میں یہ قتل ہوا تھا، غیر ہنگامی مریضوں کی دیکھ بھال سے بھی انکار کر رہے ہیں – ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس حملے نے صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد کو درپیش ایک اہم مسئلے کو اجاگر کیا ہے۔
عدالت نے ٹرینی ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے بعد ملک بھر میں اپنی ڈیوٹی پر جانے سے انکار کرنے والے تمام ڈاکٹروں سے جلد از جلد کام دوبارہ اپنے کام پر لوٹ آنے کی درخواست کی۔ اس نے ڈاکٹروں کو یقین دلایا کہ ان کے خدشات کو دور کیا جائے گا۔
ججوں نے وفاقی نیم فوجی دستے کو کولکاتہ کے ہسپتال میں سکیورٹی فراہم کرنے کا بھی حکم دیا جہاں ٹرینی ڈاکٹر پر جان لیوا حملہ کیا گیا تھا۔
انہوں نے ریپ اور قتل کے بارے میں رپورٹ درج کرنے میں تاخیر پر ریاست مغربی بنگال کی حکومت پر تنقید کی۔ پولیس کے ایک رضاکار پر جرم کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
سخت قوانین کے باوجود مسئلہ ہنوز موجود
مظاہرے کرنے والے انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ دہلی میں چلتی بس میں 23 سالہ طالبہ کے گینگ ریپ اور قتل کے بعد 2012 میں متعارف کرائے گئے سخت قوانین کے باوجود بھارت میں خواتین کو بڑھتے ہوئے تشدد کا سامنا ہے۔
اس حملے نے اس طرح کے جرائم کے لیے سخت سزاؤں کی ترغیب دی، فاسٹ ٹریک عدالتیں قائم کی گئیں جو ریپ کے مقدمات کے لیے وقف ہیں۔ بھارت کی حکومت نے بار بار مجرموں کے لیے سزائے موت بھی متعارف کرائی۔
تاہم، بھارت میں خواتین کے خلاف جنسی تشدد ایک وسیع مسئلہ بنا ہوا ہے۔
ج ا ⁄ ص ز (اے پی، روئٹرز)