بھارتی فقیر سے زیادتی، پولیس اہلکاروں کو جرمانہ
15 جنوری 2011ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی پسندیدہ تعطیلاتی منزل اور اپنے خوبصورت ساحلوں کے لیے مشہور مغربی بھارتی ریاست گوآ کے دارالحکومت پاناجی سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق دو ریاستی پولیس اہلکاروں کی ایک معذور بھکاری کے ساتھ زیادتی کا یہ واقعہ 2009ء میں پیش آیا تھا۔
تب جون کے مہینے میں، ایک رات جب شدید بارش ہو رہی تھی، ان پولیس اہلکاروں نے پاناجی کے مضافات میں شیلٹن میسیئر (Shelton Messier) نامی ایک شخص کو، جو فالج کی وجہ سے اپنی ایک ٹانگ سے معذور ہے اور بھیک مانگ کر اپنا گزارہ کرتا ہے، محض اپنی تفریح کے لیے کوڑے کے ایک ڈھیر پر پھینک دیا تھا۔
اس واقعے کے بعد، جب دونوں پولیس اہلکار شیلٹن کو روتا اور منتیں کرتا ہوا چھوڑ کر وہاں سے چلے گئے تھے، اسے کافی دیر بعد وہاں سے اتفاقیہ طور پر گزرنے والے ایک مقامی وکیل نے بچایا تھا، جو شیلٹن کے رونے کی آواز سن کر اس کی طرف متوجہ ہوا تھا۔
بعد ازاں شیلٹن کی طرف سے اس وکیل نے بھارت کے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی گوآ میں قائم شاخ میں ریاستی پولیس کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا تھا۔ اس مقدمے میں بھارت کے نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے اپنا جو فیصلہ سنایا، اس کی تفصیلات آج ہفتہ کو جاری کی گئیں۔
عدالتی اختیارات کے حامل اس کمیشن نے اپنے فیصلے میں ان دونوں پولیس اہلکاروں کو، جن کے نام شائع نہیں کیے گئے، حکم دیا ہے کہ وہ شیلٹن کو اس کے ساتھ کی گئی زیادتی کی تلافی کے طور پر 1100 امریکی ڈالر کے برابر زر ازالہ ادا کریں۔
بھارت میں انسانی حقوق کے قومی کمیشن کو یہ اختیار حاصل ہےکہ وہ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق شکایات کی سماعت کرتے ہوئے ذمہ دار افراد کو ایسی سزائیں سنا سکتا ہے، جو بالعموم سرکاری عدالتوں کی طرف سے سنائی جاتی ہیں۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عصمت جبیں