بھارت کے ہنرمند ورکرز کو راغب کرنے کے لیے جرمن اقدامات
17 اکتوبر 2024جرمن چانسلر اولاف شولس کی کابینہ نے بدھ کے روز ایسے 30 اقدامات کو منظوری دی، جو لیبر اور وزارت خارجہ کی طرف سے پیش کی گئی ہیں۔ یہ اقدامات جرمنی کی لیبر مارکیٹ میں خلا کو پُر کرنے کے لیے ہنر مند کارکنوں کو راغب کرنے کی کوشش میں بھارت سے امیگریشن کو فروغ دینے کے لیے مرتب کیے گئے ہیں۔
کاروباری ماہرین، حکام اور ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ ہنر مند کارکنوں کی کمی جرمن اختراعات اور اقتصادی ترقی کے لیے ایک خطرہ ہے۔
جرمن کارکنوں نے پچھلے برس 1.3 بلین گھنٹے اوور ٹائم کیا، زیادہ تر بلامعاوضہ
جرمن وزیر محنت ہیوبرٹس ہیل نے حکومت کی ہدفی کوششوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا، "جرمنی کو مزید معاشی حرکیات کی ضرورت ہے اور اس کے لیے اہل ہنرمند مزدوروں کی بھی ضرورت ہے۔"
ایک عمر رسیدہ معاشرے میں آبادیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے عملے کی کمی کی وجہ سے جرمنی اپنی معیشت کو آگے بڑھانے کے لیے طویل عرصے سے بیرون ملک کا رخ کرتا رہا ہے۔
جرمنی: پناہ کے متلاشیوں کے لیے لیبر مارکیٹ تک رسائی کو آسان بنانے کا منصوبہ
ہیل نے اس ہفتے کے اوائل میں کہا "بھارت میں صورتحال اس کے بالکل برعکس ہے، جہاں ہر ماہ ایک ملین نئے لوگ لیبر مارکیٹ میں داخل ہوتے ہیں۔" اگرچہ بھارت دنیا کی پانچویں سب سے بڑی معیشت ہے، تاہم ملک کی لیبر مارکیٹ ممکنہ کارکنوں کی بڑی تعداد کے ساتھ رفتار برقرار نہیں رکھ پاتی اور ملک میں بے روز گاری کی شرح بلندی پر ہے۔
اس صورتحال میں بھارت کرہ ارض پر سب سے زیادہ آبادی والا ملک بھی ہے جس کی وجہ سے مزدور نقل مکانی پر مجبور ہوتے ہیں۔
اس مسئلے پر برلن حکومت کی حکمت عملی کے مطابق، "یہی وجہ ہے کہ جب بات ہنر مند مزدوروں کی نقل مکانی کے معاملے پر آتی ہے، تو جرمنی بھارت کو خاص طور پر ایک اہم شراکت دار کے طور پر دیکھتا ہے۔"
نئے آنے والے مہاجرین جرمن لیبر مارکیٹ کے لیے کارآمد ہیں؟
جرمنی کو امید ہے کہ ان اقدامات سے وہ صحت کی صنعت میں خلاء کو پُر کر سکے گا۔ مثال کے طور پر نرسنگ ہومز اور ہسپتالوں کے ساتھ ساتھ آئی ٹی اور تعمیراتی شعبوں میں۔ کسی بھی دوسرے شعبے سے بڑھ کر آئی ٹی سیکٹر نے زیادہ ہنر مند لیبر کے لیے آواز اٹھائی ہے اور خبردار کیا ہے کہ کمی کا عالم یہ ہے کہ عہدوں کو پر کرنا بہت مشکل ہو رہا ہے۔
جرمنی میں تربیتی کارکنوں کی ہزاروں آسامیاں تاحال خالی
کابینہ کے ارکان کی بھارت میں کوششیں
وزیر محنت ہیل اگلے ہفتے بھارت میں چانسلر شولس اور دیگر اعلیٰ حکومتی نمائندوں کے ساتھ شامل ہوں گے۔ وہاں وہ جرمن روٹی بنانے والے بیکری کے ماہرین کے ساتھ ملاقات کے دوران روایتی ملازمتوں کے بارے میں بات کریں گے اور جرمنی میں ممکنہ مستقبل کے بارے میں طلباء سے بات کرنے کے لیے ایک اسکول کا بھی دورہ کرنے والے ہیں۔
جرمنی اپنی ایسی پیچیدہ اور سخت بیوروکریسی کے لیے معروف ہے، جو اکثر غیر ملکیوں کو آنے سے کو روکتی ہے۔ بھارت سے ہنر مند مزدوروں کی نقل مکانی کی راہ ہموار کرنے کے لیے برلن حکومت نے کہا ہے کہ وہ رواں برس کے اواخر تک ایک نیا ڈیجیٹل ویزا متعارف کرائے گی۔
ہنرمند تارکین وطن کی آمد، جرمنی میں نیا قانون منظور
اس کے علاوہ برلن بھارت میں جاب میلوں کا انعقاد کرنے کے ساتھ ہی نقل مکانی کا ارادہ رکھنے والوں کے لیے جرمن کلاسز کی پیشکش کرنے کا ارادہ بھی رکھتا ہے۔
فیڈرل لیبر آفس نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ جرمنی میں پہلے سے موجود بھارتی طلباء کو مشورہ دینے میں مزید فعال ہوگا۔ یہ حکمت عملی کابینہ کے نقطہ نظر کے ساتھ ہی دفتر خارجہ کے "بھارت پر توجہ مرکوز" کرنے کی پالیسی سے مطابقت رکھتی ہے۔
جرمنی میں ہنرمند ورکرز کی کمی، گزشتہ برس نیا ریکارڈ بن گیا
بھارت سے نقل مکانی 'ایک کامیاب کہانی' ہے
لیبر منسٹر ہیل کا کہنا ہے کہ "ہنرمند بھارتی کارکنوں کی آمد ہمارے ملک کے لیے پہلے سے ہی ایک کامیاب کہانی ہے۔" انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہنر مند مزدور حکمت عملی سے متعلق جن اقدامات کا اعلان کیا ہے اس سے کامیابی کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔
وفاقی وزارت محنت کے اعداد و شمار کے مطابق فروری 2024 میں تقریباً 137,000 بھارتیوں کو ہنر مند لیبر کے عہدوں پر ملازمت دی گئی، جو کہ پچھلے سال کے مقابلے میں تقریباً 23,000 زیادہ ہے۔
سن 2015 میں اس طرح کی ملازمتوں میں بھارتیوں کی تعداد مجموعی تعداد تقریباً 23,000 تھی۔
موجودہ اعداد و شمار یہ بھی بتاتے ہیں کہ جرمنی میں رہنے والے بھارتیوں میں بے روزگاری صرف 3.7 فیصد ہے، جو کہ 7.1 فیصد کی مجموعی بے روزگاری کی شرح سے بہت کم ہے۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)