تائیوان کی صورت حال پر امریکی اور چینی صدر میں تبادلہ خیال
6 اکتوبر 2021امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ انہوں نے اپنے چینی ہم منصب صدر شی جن پنگ سے بات چیت کی ہے اور وہ ''تائیوان کے حوالے سے معاہدے کی پاسداری کریں گے۔'' وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران انہوں نے کہا، ''میں نے تائیوان سے متعلق صدر شی جن پنگ سے بات کی ہے۔''
ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم نے اتفاق کیا کہ ہم تائیوان معاہدے کی پاسداری کریں گے۔ ہم اسی موقف پر ہیں۔ اور ہم نے یہ بھی واضح کر دیا کہ مجھے نہیں لگتا کہ انہیں اس کی پاسداری کرنے کے علاوہ کچھ اور کرنے کی ضرورت ہے۔''
جو بائیڈن کا بظاہر اشارہ امریکا کے اس موقف کی طرف تھا جس کے تحت امریکا ''ون چائنا'' یعنی متحدہ چین کی پالیسی پر قائم ہے۔ اس سیاسی موقف کے مطابق امریکا سرکاری سطح پر تائیوان کے دارالحکومت تائی پی کو تسلیم کرنے کے بجائے تمام معاملات بیجنگ سے طے کرنے کا پابند ہے۔
لیکن واشنگٹن کا تائیوان کے بجائے بیجنگ کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کا فیصلہ اس موقف سے مشروط بھی ہے کہ تائیوان کا مستقبل پرامن طریقے سے طے کیا جائے گا۔
تائیوان میں الرٹ
حال ہی میں چین کی جانب سے تائیوان کی فضائی حدود میں در اندازی کی خبریں آئی تھیں اور اس حوالے سے تائیوان کی وزیر اعظم سو سینگ نے چین پر یہ کہتے ہوئے نکتہ چینی بھی کی تھی کہ تائی پی کو اس وقت الرٹ رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ چینی کارروائیاں حد سے گزرنے کے مترادف ہیں۔
حکام نے چین کی جانب سے بڑھتے ہوئے خطرے پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے اس پر تشویش کا بھی اظہار کیا ہے۔
تائیوان کے وزیر دفاع شیو کواؤ چینگ نے بدھ کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ بیجنگ کے ساتھ فی الوقت گزشتہ 40 برسوں کے دوران کی سب سے بد ترین کشیدگی پائی جاتی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ چین کے پاس 2025 تک مکمل پیمانے پر حملہ کرنے کی صلاحیت موجود ہو گی۔
چین کا دعوی ہے کہ تائیوان اس کے اپنے ملک کا ایک حصہ ہے اور اگر ضرورت پڑی تو طاقت کے زور پر مکمل طور پر اسے ضم کیا جا سکتا ہے۔
تاہم تائیوان کا کہنا ہے کہ وہ ایک آزاد ملک ہے اور اگر ضرورت پڑی تو وہ اپنی آزادی اور جمہوریت کا دفاع کرے گا۔
وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی مشیر جیک سلوین چھ اکتوبر بدھ کے روز سوئٹزر لینڈ میں خارجی امور کے چینی مشیر ینگ جائی چی سے ملاقات کرنے والے ہیں۔
ص ز/ ج ا (روئٹرز)