تاج محل کا مستقبل، بھارتی حکومت کی جواب طلبی ہو گئی
8 فروری 2018تاج محل بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر آگرہ میں واقع ہے، جو 17 ویں صدی میں مغل شہنشاہ شاہجہان نے اپنی محبوب ملکہ ممتاز محل کی یاد میں تعمیر کروایا تھا۔ ممتاز محل کا انتقال 1631ء میں زچگی کے دوران ہوا تھا۔ خود مغل شہنشاہ شاہجہان کو بھی ان کے انتقال کے بعد تاج محل ہی میں دفن کیا گیا تھا۔
بھارتی سیاحت جرمن شہری کے لیے مصیبت بن گئی
بھارت میں سوئس سیاحوں کی بری طرح پٹائی
تاج محل کو بھارت کے سیاحتی مقامات سے کیوں نکالا گیا؟
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے جمعرات آٹھ فروری کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ملکی سپریم کورٹ نے اپنی ایک سماعت میں پہلے تو اس امر پر شدید تنقید کی کہ اتر پردیش کی ریاستی حکومت صدیوں پرانے اس عظیم تعمیراتی اور ثقافتی ورثے کی حفاظت سے متعلق محض ایک ’ایڈ ہاک‘ سوچ اپنائے ہوئے ہے اور دوسرے یہ کہ یہی حکومتی رویہ تاج محل کے لیے بہت پرخطر بھی ہو چکا ہے۔
تاج محل کی سنگ مرمر سے بنائی گئی عمارت اس علاقے میں اسموگ اور شدید نوعیت کی ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے پیلی پڑتی جا رہی ہے۔ اب تک آثار قدیمہ کی حفاظت اور تحفظ ماحول کے لیے سرگرم بہت سی تنظیموں کی یہ کاوشیں بھی ناکام ہی رہی ہیں کہ آگرہ شہر میں تاج محل کے ارد گرد کے علاقوں میں بہت زیادہ فضائی آلودگی پھیلانے والی صنعتیں بند کی جائیں۔
شاہجہانی مسجد کا حسن ماند کیوں پڑ گیا
برطانوی شاہی جوڑے کی آمد، تاج محل کے ساتھ شہر بھرکی صفائی
اس پس منظر میں انڈین سپریم کورٹ نے اب اتر پردیش کی حکومت سے یہ تفصیلات طلب کر لی ہیں کہ اگر اس نے تاج محل کی دیرپا بنیادوں پر حفاظت کا کوئی منصوبہ بنا رکھا ہے، تو عدالت کو اس کی تفصیلات سے آگاہ کیا جائے۔
ساتھ ہی عدالت نے ریاستی حکومت سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ ایک ایسا ’وژن ڈاکومنٹ‘ بھی تیار کرے، جس میں یہ بتایا گیا ہو کہ وہ عجائبات عالم میں شمار ہونے والی اس عمارت کی حفاظت کے لیے کیا کچھ کرنا چاہتی ہے۔
حکومت کو یہ رپورت ایک ماہ کے اندر اندر سپریم کورٹ میں پیش کرنا ہے۔
بھارتی عدالت عظمیٰ نے حکومت سے یہ بھی پوچھا ہے کہ تاج محل کے ارد گرد کے علاقے میں بہت سے نئے ہوٹلوں کی تعمیر کے علاوہ چمڑہ سازی کے بہت سے نئے کارخانے بھی کیوں بنائے جا رہے ہیں۔
تاج محل کو صرف فضائی آلودگی ہی کا سامنا نہیں ہے بلکہ کئی دیگر عوامل بھی اس کے وجود کے لیے بڑے خطرات بن چکے ہیں۔ ان میں سے ایک انتہائی حد تک آلودہ دریائے جمنا بھی ہے، جس کے کنارے ہندوستان کی مسلم ملکہ ممتاز محل کا یہ مقبرہ واقع ہے۔
آگرہ کا تاج محل بھارت کا رخ کرنے والے غیر ملکی سیاحوں کی پسندیدہ ترین منزل ہے اور اسے دیکھنے کے لیے 2016ء میں قریب 6.5 ملین سیاحوں نے اس شہر کا رخ کیا تھا۔
بھارت میں ہندو قوم پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی یا بی جے پی سے تعلق رکھنے والے موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی ہی کے دور حکومت میں اکتوبر 2017ء میں اتر پردیش کے ریاستی محکمہ سیاحت نے ایک ایسا کتابچہ بھی شائع کیا تھا، جس میں قابل دید مقامات کی فہرست میں مسلم بادشاہ شاہجہان کی طرف سے ملکہ ممتاز محل کی یاد میں تعمیر کرائے گئے تاج محل کو شامل ہی نہیں کیا گیا تھا۔
دہلی کی تاریخی و قدیمی یادگاروں کے قابضین
تاج محل: پتھر کی چمک کی بحالی کے لیے نو سال تک مٹی کا لیپ
اس پر بہت سے ناقدین نے بے جے پی پر شدید تنقید کی تھی اور الزام لگایا تھا کہ یہ ہندو قوم پرست جماعت ملک میں اس سارے تاریخی، مذہبی یا ثقافتی ورثے اور اس کی باقیات کو بتدریج نظر انداز کر دینا چاہتی ہے،جس کا تعلق اسلام، مسلمانوں یا بھارت کی مسلم تاریخ سے ہو۔