تارکین وطن کے لیے الیکٹرونک ہیلتھ کارڈ کی فراہمی
30 جنوری 2016نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی وزارت صحت کے ترجمان نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے کی گئی اپنی گفتگو میں بتایا ہے کہ چند ماہ قبل تارکین وطن کو الیکٹرونک ہیلتھ کارڈ فراہم کرنے کا منصوبہ شروع کیا گیا تھا۔ ترجمان کے مطابق اب تک صوبے کی 19 بلدیات نے مہاجرین کو سرکاری طور پر ہیلتھ کارڈ فراہم کرنا شروع کر دیے ہیں۔
صوبائی وزارت صحت کے ترجمان کا مزید کہنا تھا، ’’صوبہ نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں ہر چھ میں سے ایک مہاجر کو الیکٹرونک ہیلتھ کارڈ فراہم کر دیے گئے ہیں۔‘‘
جرمن شہروں اور بلدیات کی صوبائی فیڈریشن نے چند روز قبل ہی اس منصوبے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ اس منصوبے کو بہت کم بلدیات قبول کر رہی ہیں۔
نارتھ رائن ویسٹ فیلیا جرمنی کی پہلی ریاست ہے جس میں پناہ گزینوں کو ہیلتھ کارڈ فراہم کیے جا رہے ہیں۔ صوبائی وزیر صحت باربرا سٹیفنس نے اس ضمن میں جرمنی میں صحت کے لیے انشورنس کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا۔
الیکٹرونک ہیلتھ کارڈ کے حامل تارکین وطن اس کارڈ کے ذریعے علاج کے لیے براہ راست ڈاکٹر کے پاس جا سکتے ہیں۔ اس سے قبل مہاجرین کو ڈاکٹر کے پاس جانے سے پہلے سوشل ویلفیئر کے دفتر جانا پڑتا تھا جس کی وجہ سے اس ادارے پر کام کا دباؤ بہت زیادہ تھا۔ مہاجرین کو ہیلتھ کارڈ کی فراہمی کے بعد شہری اداروں کے بوجھ میں تو کمی ہو گی، لیکن اخراجات میں اضافہ بھی ہو گا۔
پہلے مرحلے میں بون اور بوخم جیسے شہروں میں رہائش پذیر تارکین وطن کو الیکٹرونک ہیلتھ کارڈ فراہم کیے گئے ہیں۔ جب کے صوبائی دارالحکومت ڈسلڈورف میں بھی جلد ہی یہ منصوبہ شروع کر دیا جائے گا۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ اس کے بعد صوبے کے دیگر شہر بھی اس منصوبے میں شامل ہو جائیں گے۔
جرمنی کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں چار سو کے قریب بلدیات ہیں۔ صوبائی وزارت صحت کے ترجمان کے مطابق، ’’تمام صوبائی بلدیات کو اس پر اٹھنے والے اخراجات اور فوائد کا جائزہ لینے کے بعد ہی مہاجرین کو الیکٹرونک ہیلتھ کارڈ جاری کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ خود ہی کرنا ہو گا۔‘‘