تازہ ڈرون حملہ، کم ازکم تین جنگجو مارے گئے
30 نومبر 2017خبر رساں ادارے اے پی نے پاکستانی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعرات کی صبح قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں بغیر پائلٹ کے ایک طیارے نے دو میزائل داغے، جس میں افغان طالبان کے حامی حقانی نیٹ ورک کے ایک ٹھکانے کو نشانہ بنایا گیا۔
پاکستان میں سال کا خونریز ترین ڈرون حملہ، چھبیس ہلاک
ڈرون حملے میں حقانی نیٹ ورک کا ایک کمانڈر ہلاک
خیبر پختونخوا میں پہلا امریکی ڈرون حملہ، چھ ہلاک
بتایا گیا ہے کہ حقانی نیٹ ورک کے کمانڈر عبدالرشید کے غزنوی کمپاؤنڈ میں ہوئے اس حملے کے نتیجے میں کم از کم تین مشتبہ جنگجو ہلاک ہو گئے۔
کرم ایجنسی میں ایک مقامی خفیہ اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر اے پی کو بتایا ہے کہ ابھی یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ آیا عبدالرشید حملے کے وقت اس کمپاؤنڈ میں تھے۔ یہ کمپاؤنڈ افغانستان سے متصل پاکستانی قبائلی علاقے کرم ایجسنی کے گزگاری علاقے میں واقع پیشو گھر نامی پہاڑ میں قائم تھا۔
ادھر افغان صوبے پکتیا کے گورنر کے ترجمان عبداللہ عسرت نے کہا ہے کہ یہ مبینہ امریکی ڈورن حملہ افغانستان کے پتن ڈسٹرکٹ میں کیا گیا۔ یہ علاقہ پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجسنی سے متصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کارروائی میں ہلاک ہونے والے جنگجوؤں کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔
انہوں نے خفیہ ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس عسکری کارروائی کے نتیجے میں جنگجوؤں کے دو کمانڈروں سمیت کل سات جنگجو مارے گئے جبکہ دو زخمی بھی ہوئے۔
پاکستانی حکومت ایسے ڈرون حملوں کی سخت مذمت کرتی ہے۔ اسلام آباد کا کہنا ہے کہ ایسی کارروائیاں اس کی علاقائی خودمختاری کے خلاف ہیں۔ پاکستانی فوج کا دعویٰ ہے کہ ان قبائلی علاقوں میں جنگجوؤں کا خاتمہ کیا جا چکا ہے۔
پاکستانی حکومت کے تحفظات اور اعتراضات کے باوجود ماضی میں بھی امریکی ڈرون طیارے پاکستان اور افغانستان کی مشترکہ سرحدوں میں ٹھکانے بنائے ہوئے جنگجوؤں کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔